یوسف سلطان

محفلین
13237623_1103213249722071_8907411303736286507_n_zps1mkba8q6.jpg
 

arifkarim

معطل
بہت سی جگہیں جہاں بجلی ہفتے بھر میں چند گھنٹے کےلئے آتی ہے، وہاں کچھ دکاندار جنریٹر لگا کے فی گھنٹہ 20 سے 30 روپے لیتے ہیں موبائل چارج کرنے کے۔ ذیلی تصویر چترال کے کسی مقام کی ہے۔
11379305_874411255940364_1822556472_n.jpg
کاش بجلی کا موجد یہ تصویرکبھی نہ دیکھے۔
 

arifkarim

معطل
اس کے بعد حاتم طائی اپنی قبر چھوڑ کر چل دیے. اس سے زیادہ سخاوت کا مظاہرہ ان کے بس میں بھی نہیں تھا.
جب ہم نئے نئے ناروے آئے تھے تو یہاں بھی ایسی سخاوت کا نظارہ ہر دوکان میں بخوبی ملتا تھا۔ کوئی بھی قیمت آخر میں 90 پیسے کی اضافت کیساتھ لکھی ہی نہیں جاتی تھی۔ اب کچھ بہتری ہوئی ہے یا ہم عادی ہو گئے ہیں :)
 

فرقان احمد

محفلین
یہ تو فقط حاجی پریشان ہیں، آپ نے شاید پروفیسر پریشان خٹک کا نام نہیں سن رکھا۔

ویسے یہ "پری شان" والا پریشان ہے :)

پروفیسر پریشان خٹک سے منسوب ایک واقعہ بہت مشہور ہوا۔فرماتے ہیں، کسی اور شہر گیا، وہاں ایک تقریب میں شرکت کرنا تھی۔ مجھے ائیرپورٹ سے لینے کے لیے ایک صاحب کو بھیجا گیا۔ کافی تلاش کے باوجود صاحب بہادر نظر نہ آئے تو خیال آیا، شاید موصوف مجھے پہچان نہ پائے ہوں۔ کچھ ہی دیر میں ہر طرف ویرانہ سا چھا گیا۔ دور ایک صاحب پر نظر پڑی جو شاید کسی کی تلاش میں تھے۔ مجھے لگا، یہی وہ بندہ ہے جو مجھے لینا آیا ہے۔ وہ بے چارہ دیکھنے سے بھی تھکا ہارا لگ رہا تھا۔ میں نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا اور کہا، "بھائی! میں پریشان ہوں۔" جواب میں وہ یوں گویا ہوا، "تو بھئی، میں کیا کروں؟ مجھے تو تنگ نہ کرو نا، میں آپ سے زیادہ پریشان ہوں۔"

قصہ مختصر، بعدازاں، معلوم ہوا، یہی صاحب پروفیسر صاحب کو کھوجتے پھر رہے تھے۔
 

arifkarim

معطل
پروفیسر پریشان خٹک سے منسوب ایک واقعہ بہت مشہور ہوا۔فرماتے ہیں، کسی اور شہر گیا، وہاں ایک تقریب میں شرکت کرنا تھی۔ مجھے ائیرپورٹ سے لینے کے لیے ایک صاحب کو بھیجا گیا۔ کافی تلاش کے باوجود صاحب بہادر نظر نہ آئے تو خیال آیا، شاید موصوف مجھے پہچان نہ پائے ہوں۔ کچھ ہی دیر میں ہر طرف ویرانہ سا چھا گیا۔ دور ایک صاحب پر نظر پڑی جو شاید کسی کی تلاش میں تھے۔ مجھے لگا، یہی وہ بندہ ہے جو مجھے لینا آیا ہے۔ وہ بے چارہ دیکھنے سے بھی تھکا ہارا لگ رہا تھا۔ میں نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا اور کہا، "بھائی! میں پریشان ہوں۔" جواب میں وہ یوں گویا ہوا، "تو بھئی، میں کیا کروں؟ مجھے تو تنگ نہ کرو نا، میں آپ سے زیادہ پریشان ہوں۔"

قصہ مختصر، بعدازاں، معلوم ہوا، یہی صاحب پروفیسر صاحب کو کھوجتے پھر رہے تھے۔
اس میں انکا کیا قصور ہے بھلا۔ ماں باپ کو نام سوچ سمجھ کر رکھنا چاہیے تھا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
نہیں وارث بھائی پہلے نہیں سنا تھا نام اور ابھی پڑھ رہا تھا ان کے متعلق وہ شا عر بھی تھے
شاعری کا تو علم نہیں لیکن عالم فاضل تھے۔ ضیاء دور میں کافی معروف تھے ٹی وی پر، نیلام گھر میں بھی آتے تھے مہمان کے طور پر۔
 

یاز

محفلین
نہیں وارث بھائی پہلے نہیں سنا تھا نام اور ابھی پڑھ رہا تھا ان کے متعلق وہ شا عر بھی تھے
شاعری کا تو علم نہیں لیکن عالم فاضل تھے۔ ضیاء دور میں کافی معروف تھے ٹی وی پر، نیلام گھر میں بھی آتے تھے مہمان کے طور پر۔

ایسی شخصیات کے لئے عموماً دانشور کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔ ویسے پریشان خٹک صاحب ماہرِ تعلیم، گومل یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر، شاعر، ادیب وغیرہ کہلاتے تھے۔ اس ربط پہ ایک خبر میں ملاحظہ کریں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ایسی شخصیات کے لئے عموماً دانشور کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔ ویسے پریشان خٹک صاحب ماہرِ تعلیم، گومل یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر، شاعر، ادیب وغیرہ کہلاتے تھے۔ اس ربط پہ ایک خبر میں ملاحظہ کریں۔
جی ہاں، دانشور :)
 

محمد وارث

لائبریرین
میرے وہ لڑکپن کے دن تھے اور پروفیسر صاحب کی سب متاثر کن چیز اس وقت میرے لیے ان کا نام ہی تھا، پریشان۔ وہ تو طارق عزیز نے کسی پروگرام میں بتایا تھا کہ یہ پری شان ہے :)
 
Top