بہت سی جگہیں جہاں بجلی ہفتے بھر میں چند گھنٹے کےلئے آتی ہے، وہاں کچھ دکاندار جنریٹر لگا کے فی گھنٹہ 20 سے 30 روپے لیتے ہیں موبائل چارج کرنے کے۔ ذیلی تصویر چترال کے کسی مقام کی ہے۔شاید اس نے "ups" لگایا ہو
کاش بجلی کا موجد یہ تصویرکبھی نہ دیکھے۔بہت سی جگہیں جہاں بجلی ہفتے بھر میں چند گھنٹے کےلئے آتی ہے، وہاں کچھ دکاندار جنریٹر لگا کے فی گھنٹہ 20 سے 30 روپے لیتے ہیں موبائل چارج کرنے کے۔ ذیلی تصویر چترال کے کسی مقام کی ہے۔
کیا زندہ ہے ابھی "پاء موجد"کاش بجلی کا موجد یہ تصویرکبھی نہ دیکھے۔
نہیں پر اسکی اولادیں تو زندہ ہیں جیکیا زندہ ہے ابھی "پاء موجد"
یہ تو فقط حاجی پریشان ہیں، آپ نے شاید پروفیسر پریشان خٹک کا نام نہیں سن رکھا۔
جب ہم نئے نئے ناروے آئے تھے تو یہاں بھی ایسی سخاوت کا نظارہ ہر دوکان میں بخوبی ملتا تھا۔ کوئی بھی قیمت آخر میں 90 پیسے کی اضافت کیساتھ لکھی ہی نہیں جاتی تھی۔ اب کچھ بہتری ہوئی ہے یا ہم عادی ہو گئے ہیںاس کے بعد حاتم طائی اپنی قبر چھوڑ کر چل دیے. اس سے زیادہ سخاوت کا مظاہرہ ان کے بس میں بھی نہیں تھا.
یہ تو فقط حاجی پریشان ہیں، آپ نے شاید پروفیسر پریشان خٹک کا نام نہیں سن رکھا۔
ویسے یہ "پری شان" والا پریشان ہے
اس میں انکا کیا قصور ہے بھلا۔ ماں باپ کو نام سوچ سمجھ کر رکھنا چاہیے تھا۔پروفیسر پریشان خٹک سے منسوب ایک واقعہ بہت مشہور ہوا۔فرماتے ہیں، کسی اور شہر گیا، وہاں ایک تقریب میں شرکت کرنا تھی۔ مجھے ائیرپورٹ سے لینے کے لیے ایک صاحب کو بھیجا گیا۔ کافی تلاش کے باوجود صاحب بہادر نظر نہ آئے تو خیال آیا، شاید موصوف مجھے پہچان نہ پائے ہوں۔ کچھ ہی دیر میں ہر طرف ویرانہ سا چھا گیا۔ دور ایک صاحب پر نظر پڑی جو شاید کسی کی تلاش میں تھے۔ مجھے لگا، یہی وہ بندہ ہے جو مجھے لینا آیا ہے۔ وہ بے چارہ دیکھنے سے بھی تھکا ہارا لگ رہا تھا۔ میں نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا اور کہا، "بھائی! میں پریشان ہوں۔" جواب میں وہ یوں گویا ہوا، "تو بھئی، میں کیا کروں؟ مجھے تو تنگ نہ کرو نا، میں آپ سے زیادہ پریشان ہوں۔"
قصہ مختصر، بعدازاں، معلوم ہوا، یہی صاحب پروفیسر صاحب کو کھوجتے پھر رہے تھے۔
یہ تو ہونا ہی تھامیں نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا اور کہا، "بھائی! میں پریشان ہوں۔" جواب میں وہ یوں گویا ہوا، "تو بھئی، میں کیا کروں؟ مجھے تو تنگ نہ کرو نا، میں آپ سے زیادہ پریشان ہوں۔"
نہیں وارث بھائی پہلے نہیں سنا تھا نام اور ابھی پڑھ رہا تھا ان کے متعلق وہ شا عر بھی تھےیہ تو فقط حاجی پریشان ہیں، آپ نے شاید پروفیسر پریشان خٹک کا نام نہیں سن رکھا۔
شاعری کا تو علم نہیں لیکن عالم فاضل تھے۔ ضیاء دور میں کافی معروف تھے ٹی وی پر، نیلام گھر میں بھی آتے تھے مہمان کے طور پر۔نہیں وارث بھائی پہلے نہیں سنا تھا نام اور ابھی پڑھ رہا تھا ان کے متعلق وہ شا عر بھی تھے
نہیں وارث بھائی پہلے نہیں سنا تھا نام اور ابھی پڑھ رہا تھا ان کے متعلق وہ شا عر بھی تھے
شاعری کا تو علم نہیں لیکن عالم فاضل تھے۔ ضیاء دور میں کافی معروف تھے ٹی وی پر، نیلام گھر میں بھی آتے تھے مہمان کے طور پر۔