اب بندہ کیا بولے
اب بندہ کیا بولے؟؟
میری مرضی!اب بندہ کیا بولے
اگر مرضی اپنی کرنی ہے تو خاموشی ہی بہتر ہےمیری مرضی!
قبلہ محترم کیا یہ پرائیوٹ والی پی آئی اے ہے کیونکہ سرکاری والی تو ایسی نہ تھی ۔اپنی سروس دکھاؤ صاحب!
پاکستان میں ایک ہی پی آئی اے ہے جناب، "دوسری" کوئی چھپ چھپا کے کسی کی ہو تو میں کچھ کہہ نہیں سکتا۔قبلہ محترم کیا یہ پرائیوٹ والی پی آئی اے ہے کیونکہ سرکاری والی تو ایسی نہ تھی ۔
سرکاری والی پی آئی اے تو "غمناک" و نمناک وغیرہ ہے.قبلہ محترم کیا یہ پرائیوٹ والی پی آئی اے ہے کیونکہ سرکاری والی تو ایسی نہ تھی ۔
اور، شاید اُوبر سے بھی!
اوبر، کریم بھی ٹھیک ہے لیکن شاید وہ دُھول گھٹے سے رنگ گورا کرنے کی بات کر رہا ہو کہ ہم اس سے بھی سستے ہیں۔مخاطب میڈم کو کیا تھا، بیٹھ سر گئے۔
قبلہ محترم کیا یہ پرائیوٹ والی پی آئی اے ہے کیونکہ سرکاری والی تو ایسی نہ تھی ۔
پاکستان میں ایک ہی پی آئی اے ہے جناب، "دوسری" کوئی چھپ چھپا کے کسی کی ہو تو میں کچھ کہہ نہیں سکتا۔
سرکاری والی پی آئی اے تو "غمناک" و نمناک وغیرہ ہے.
میں نے تو کہا تھا چوہدری صاحب کہ "دوسری" کسی نے چھپ چھپا کے کی ہو تو دوسری بات ہے، لیکن علم ہوا کہ بہت سے شیر دل جوان بھی موجود ہیں جو کھلم کھلا بھی دو کے مالکانہ حقوق رکھتے ہیں!14 اگست 2016 کو پی آئی اے نے پی آئی اے پرئمیر کے نام سے سروس چلائی تھی جو فروری 2017 میں بند کر دی گئی۔ طیارہ سری لنکن ائیر لائین سے wet lease پر لیا گیا تھا جو ایوی ایشن پالیسی کے تحت چھ ماہ سے زائد نہیں ہو سکتی۔ یہ کریو اور اور اشتہار اس سروس کا ہے۔
کھایا پیا کچھ نہیں اور گلاس توڑا بارہ آنے پر قصہ تمام ہوا۔
واہ قبلہ محترم ،سبحان اللہ جی سبحان اللہ ۔میں نے تو کہا تھا چوہدری صاحب کہ "دوسری" کسی نے چھپ چھپا کے کی ہو تو دوسری بات ہے، لیکن علم ہوا کہ بہت سے شیر دل جوان بھی موجود ہیں جو کھلم کھلا بھی دو کے مالکانہ حقوق رکھتے ہیں!
درست۔ پیلی ٹیکسی اسکیم اب ہر جگہ تو نہیں نا چل سکتی14 اگست 2016 کو پی آئی اے نے پی آئی اے پرئمیر کے نام سے سروس چلائی تھی جو فروری 2017 میں بند کر دی گئی۔
ع- اک تیر میرے سینے میں مارا کہ ہائے ہائے، واللہسرکاری والی پی آئی اے تو "غمناک" و نمناک وغیرہ ہے.
کیجئے ہائے ہائے کیوں، روئیے زار زار کیاع- اک تیر میرے سینے میں مارا کہ ہائے ہائے، واللہ
چونکہ ابھی زندہ ہیں سو "سرکاری" پی آئی اے کو بھگت رہے ہیں!کیجئے ہائے ہائے کیوں، روئیے زار زار کیا
اک ذرا صبر کہ فریاد کے دن تھوڑے ہیں.چونکہ ابھی زندہ ہیں سو "سرکاری" پی آئی اے کو بھگت رہے ہیں!
دے مجھ کو شکایت کی اجازت کہ ستم گر
کچھ تجھ کو مزہ بھی مرے آزار میں آوے