مغرب کا کلچر ناموں کے بارے میں بہت حساس رویہ رکھتا ہے۔ پہلا نام کہاں اور کیسے استعمال کرنا ہے اور کن موقعوں پر لاسٹ نیم یا سرنیم استعمال کرنا ہے اس کے باقاعدہ آداب ہیں ۔ یہاں ہجرت کرنے والے تمام لوگ شروع شروع میں اس مسئلے کی نزاکتوں سے واقف نہیں ہوتے اس لیے کاغذات میں ذاتی نام اور خاندانی نام لکھتے وقت ان باتوں کو نہیں سوچتے اور کچھ بھی لکھ دیتے ہیں ۔ بعد میں بعض اوقات بہت مزاحیہ سی صورتحال پیدا ہوجاتی ہے۔
میرے ایک قریبی ڈاکٹر دوست کا نام ندیم اللہ ہے ۔ انہوں نے شروع میں دستاویزات میں ذاتی نام ندیم اور سرنیم Ullah لکھ دیا ۔ اب ان کے سفید کوٹ پر ، اُن کے بیج پر Dr. Ullahلکھا ہوتا ہے اور ہسپتال میں ہر آدمی انہیں ڈاکٹر اُلّا کہتا ہے۔
اسی طرح جن لوگوں کے نام عبد سے شروع ہوتے ہیں مثلاً عبدالغنی وغیرہ ۔ انہیں بے تکلف لوگ "عبدو"کہہ کر بلاتے ہیں ۔