محمداحمد

لائبریرین
نام کلچرل کانٹیکسٹ کا حصہ ہوتے ہیں۔ محمد پاکستان میں اکثر سابقے کے طور پر نام کا حصہ ہوتا ہے۔ اسی طرح کبھی کبھی احمد لاحقے کے طور پر۔ اسی لئے محمداحمد کا نام پڑھ کر سوچنا پڑتا ہے کہ ان کو کس یک لفظی نام سے پکارا جائے۔

اگر آپ شاعری کے زمرے میں آتے جاتے تو آپ کی یہ مشکل بہت پہلے دور ہو جاتی۔ :)
 

زیک

مسافر
مجھے اس لڑی پر اعتراض ہے۔ اس کی بنیاد ہی بداخلاقی ہے۔ نام نام ہے۔ جو جس نام سے کہلوانا پسند کرتا ہے ہمارا فرض ہے کہ اس کا وہی نام لیں۔ کسی کے نام کا مذاق یا اسے عجیب و غریب کہنا ہمیں زیب نہیں دیتا۔

اس لئے میں نے جس جس کا نام یہاں ایک نکتہ بیان کے لئے لیا ان سب سے معذرت کرتا ہوں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
اسلام ہم مسلمانوں کو یہ سکھاتا ہے کہ ہم اپنے بچوں کے نام اچھے اور با معنی نام رکھیں۔

جہاں تک میں سمجھا ہوں کہ اس لڑی کی غرض و غایت بس یہی ہے کہ اچھے نام رکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ اور لا یعنی نام رکھنے سے گریز کیا جائے۔ تاہم یہ بات صرف نصیحت کی حد تک ہے ورنہ ہر شخص آزاد ہے کہ وہ اپنا یا اپنے بچوں کا جو بھی نام رکھنا چاہے، رکھ لے۔

کچھ لوگوں نے محفل کے اسمِ صارف کو بھی نام سمجھ کر موضوعِ بحث بنایا۔ حالانکہ یہ ممکن ہے کہ یہ مذکورہ لوگوں کا اصل نام نہ ہو۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بچپن کی ایک بات مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ حیدرآباد میں لکڑیوں کی ایک ٹال ہوا کرتی تھی جس کے مالک ایک پٹھان تھے جو قبائلی علاقے سے تلاشِ معاش کے لیے حیدرآباد آکر بس گئے تھے ۔ کثیرالاولاد تھے ۔
میں کبھی کبھار ان کی ٹال پر چوبِ سوختنی لینے جایا کرتا تھا ۔ اپنے ایک بچے کا نام انہوں نے شیطان شاہ رکھا تھا ۔ سب بچے کھیل کود کے دوارن اسے بہت سنجیدگی سے شیطان کہہ کرمخاطب کرتے تھے۔ :)
 

جاسمن

لائبریرین
ہم وکٹوریہ ہسپتال میں اپنی خالہ جان کے ایک ٹیسٹ کے لیے ٹیسٹ کے کمرے کے باہر کھڑے تھے کہ ایک خاتون وہیل چئیر پہ ٹیسٹ کے لیے وہاں لائی گئیں۔ بھتیجا ساتھ تھا۔ اس سے بات چیت ہونے لگی۔ لودھراں کے قرب و جوار سے تھیں۔ نام تھا۔۔۔ "روڑی بی بی"
مجھے یہ نام سن کر بے حد صدمہ ہوا تھا اور ان خاتون سے بہت ہمدردی محسوس ہوئی۔ غیر شادی شدہ تھیں اور ادھیڑ عمر۔ ساری زندگی روڑی کے نام سے پکاری گئیں۔ اللہ معاف فرمائے ہمیں!
 

جاسمن

لائبریرین
دوسرے ہمیں نام بگاڑنے کا بھی بہت شوق ہے۔ انتہائی محترم ناموں کے ساتھ بھی ایسا ہوتا ہے۔ انھیں بطور مثال پیش کرنا بھی مناسب معلوم نہیں ہوتا۔
جن ناموں کے ساتھ "اللہ" آتا ہو، انھیں مختصر نہیں کرنا چاہیے۔ ہاں نام کا دوسرا جزو استعمال کیا جا سکتا ہے لیکن دونوں کو ملا کر مختصر کرنا بے حد نامناسب ہے اور میرے خیال سے گناہ بھی ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
سندھ میں میرے کالج کے ایک ہم جماعت( 1991- 1992) کا نام تھا محبت خان۔حالانکہ اس کا نام ہونا چاہیئے تھا پیار خان۔
اور پرائمری کلاس فیلو کا نام تھا عجب خان۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
دوسرے ہمیں نام بگاڑنے کا بھی بہت شوق ہے۔ انتہائی محترم ناموں کے ساتھ بھی ایسا ہوتا ہے۔ انھیں بطور مثال پیش کرنا بھی مناسب معلوم نہیں ہوتا۔
جن ناموں کے ساتھ "اللہ" آتا ہو، انھیں مختصر نہیں کرنا چاہیے۔ ہاں نام کا دوسرا جزو استعمال کیا جا سکتا ہے لیکن دونوں کو ملا کر مختصر کرنا بے حد نامناسب ہے اور میرے خیال سے گناہ بھی ہے۔
مغرب کا کلچر ناموں کے بارے میں بہت حساس رویہ رکھتا ہے۔ پہلا نام کہاں اور کیسے استعمال کرنا ہے اور کن موقعوں پر لاسٹ نیم یا سرنیم استعمال کرنا ہے اس کے باقاعدہ آداب ہیں ۔ یہاں ہجرت کرنے والے تمام لوگ شروع شروع میں اس مسئلے کی نزاکتوں سے واقف نہیں ہوتے اس لیے کاغذات میں ذاتی نام اور خاندانی نام لکھتے وقت ان باتوں کو نہیں سوچتے اور کچھ بھی لکھ دیتے ہیں ۔ بعد میں بعض اوقات بہت مزاحیہ سی صورتحال پیدا ہوجاتی ہے۔
میرے ایک قریبی ڈاکٹر دوست کا نام ندیم اللہ ہے ۔ انہوں نے شروع میں دستاویزات میں ذاتی نام ندیم اور سرنیم Ullah لکھ دیا ۔ اب ان کے سفید کوٹ پر ، اُن کے بیج پر Dr. Ullahلکھا ہوتا ہے اور ہسپتال میں ہر آدمی انہیں ڈاکٹر اُلّا کہتا ہے۔ :)
اسی طرح جن لوگوں کے نام عبد سے شروع ہوتے ہیں مثلاً عبدالغنی وغیرہ ۔ انہیں بے تکلف لوگ "عبدل"کہہ کر بلاتے ہیں ۔ :)
 
آخری تدوین:

علی وقار

محفلین
مغرب کا کلچر ناموں کے بارے میں بہت حساس رویہ رکھتا ہے۔ پہلا نام کہاں اور کیسے استعمال کرنا ہے اور کن موقعوں پر لاسٹ نیم یا سرنیم استعمال کرنا ہے اس کے باقاعدہ آداب ہیں ۔
اصل میں یہ وہ باتیں ہیں جو ہمیں مغرب سے سیکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہاں تو نام کا بگاڑا جانا بہت عام ہے۔ بچے تو رہے ایک طرف، بڑوں کے نام بھی بگاڑ کر لیے جاتے ہیں۔ صد شکر کہ میں کبھی اس جہالت کا حصہ نہ رہا، اور اس حوالے سے میں اپنے والدین اور اساتذہ کو ہی کریڈٹ دوں گا۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
مغرب کا کلچر ناموں کے بارے میں بہت حساس رویہ رکھتا ہے۔ پہلا نام کہاں اور کیسے استعمال کرنا ہے اور کن موقعوں پر لاسٹ نیم یا سرنیم استعمال کرنا ہے اس کے باقاعدہ آداب ہیں ۔ یہاں ہجرت کرنے والے تمام لوگ شروع شروع میں اس مسئلے کی نزاکتوں سے واقف نہیں ہوتے اس لیے کاغذات میں ذاتی نام اور خاندانی نام لکھتے وقت ان باتوں کو نہیں سوچتے اور کچھ بھی لکھ دیتے ہیں ۔ بعد میں بعض اوقات بہت مزاحیہ سی صورتحال پیدا ہوجاتی ہے۔
میرے ایک قریبی ڈاکٹر دوست کا نام ندیم اللہ ہے ۔ انہوں نے شروع میں دستاویزات میں ذاتی نام ندیم اور سرنیم Ullah لکھ دیا ۔ اب ان کے سفید کوٹ پر ، اُن کے بیج پر Dr. Ullahلکھا ہوتا ہے اور ہسپتال میں ہر آدمی انہیں ڈاکٹر اُلّا کہتا ہے۔ :)
اسی طرح جن لوگوں کے نام عبد سے شروع ہوتے ہیں مثلاً عبدالغنی وغیرہ ۔ انہیں بے تکلف لوگ "عبدو"کہہ کر بلاتے ہیں ۔ :)
ویسے پاکستان میں بھی پی اے سی سی میں جاب کے دوران امریکن کلچرل سینٹر ہونے کی وجہ سے ہمیں ہمیشہ سر یا لاسٹ نیم سے پکا را گیا، مس جمال یا مسسز امین۔ ہمیں بھی اکثر اساتذہ کے فرسٹ نیمزکبھی معلوم نہ ہوئے نہ کبھی جاننے کی کوشش کی۔ حتی کہ عرصے بعد معلوم ہوا کہ مسسز ارشد اور مسسز احمد ماں بیٹی ہیں کیونکہ وہ ایک دوسرے کو انہی ناموں سے پکارتی تھیں۔
 
Top