محمدظہیر
محفلین
مجبور ہو کر یا ڈر کر جاتے ہیں کسی کو خواہش نہیں ہوتی ملک چھوڑ کر بھاگنے کی۔ جیسے مہاجر گئے تھے بھاگ کر۔ہر کسی کو اپنے پسند کے ملک جانے کا حق ہے
مجبور ہو کر یا ڈر کر جاتے ہیں کسی کو خواہش نہیں ہوتی ملک چھوڑ کر بھاگنے کی۔ جیسے مہاجر گئے تھے بھاگ کر۔ہر کسی کو اپنے پسند کے ملک جانے کا حق ہے
مہاجر اپنی پسند سے اپنے ہی بنائے ہوئے ملک میں گئے تھےمجبور ہو کر یا ڈر کر جاتے ہیں کسی کو خواہش نہیں ہوتی ملک چھوڑ کر بھاگنے کی۔ جیسے مہاجر گئے تھے بھاگ کر۔
religious intolerance اسے ہی کہتے ہیں۔ جو کہ اُدھر جانب پائی جاتی۔البتہ یہ اندازہ تھا کہ ہندو ذہنت بہت نچلی درجے کی ہے اور ہندو اور مسلم دو الگ قومیں ہیں۔ ہندو اور مسلم اتنے متضاد ہیں کہ ہندو کبھی مسلم بالادستی قبول نہیں کرے گا اور مسلم کبھی کاو ورشپرز کی بالادستی قبول نہیں کرے گا۔
ہمیں معلوم ہے کو ن کس وجہ سے گیا تھا یہاں بھگوڑے کہلاتے ہیں جو ڈر کر چلے گئے۔مہاجر اپنی پسند سے اپنے ہی بنائے ہوئے ملک میں گئے تھے
religious intolerance اسے ہی کہتے ہیں۔ جو کہ اُدھر جانب پائی جاتی۔
اگرمعززمحفلین ازسرنو بانگاہ غائر زیربحث مراسلے کا جائزہ لینے کی زحمت گوارہ فرمائیں تو ان پریہ عقدہ وا ہوگا کہ مذکورہ مراسلہ محض ایک اخباری بیان یااسکاربط رسائی ہے جسے میرے معززبرادرمحفلین نے عنایت فرمایاہے، اوراس مراسلے میں ان کے اپنے تبصرے یا آراء کا ایک لفظ بھی شامل نہیں، چنانچہ ریٹنگ بجاطورپر اس ناپسندیدہ بیان کے لئے ہے ،ناکہ ارسال کنندہ عزیزمحفلین کے لئے۔لیکن ریٹنگ شاید آپ نے محفلین کو ہی دی ہے جو کہ میری ذاتی رائے کے مطابق ریٹنگ کا صحیح استعمال نہیں۔ اس پر نظرِثانی فرما کر شکریہ کا موقع دیں۔
کینیڈا میں بھی مختلف مذاہب کے لوگ ہیں۔ اور ایک دوسرے کے عقائد کا احترام اور برداشت ہمیں گائے کا گوشت کھانے سے نہیں روکتا۔ یہی فرق ہے حقیقی اور نام نہاد سیکولرازم میں۔عثمان بھائی ہندوستان میں مختلف مذاہب کے لوگ ہیں، ایک دوسرے کے عقائد کا احترام اور برداشت کرنے کی وجہ سے ہی ہم ایک ساتھ رہ سکتے ہیں۔
ہمارے یہاں مسلمانوں کو ایک سے زائد شادی inheritance میں حصہ اوروقف جیسے مسئلوں میں اپنے مذہب پر چلنے کی آزادی ہے ،اور یہ خاص مسلمانوں کے لیے ہے، باقی مذہبوں کے لیے یکساں سول کوڈ ہے۔ میری معلومات کے مطابق یہ حق نارتھ مریکہ اور یوروپ کے مسلمانوں کو بھی نہیں ہے۔کینیڈا میں بھی مختلف مذاہب کے لوگ ہیں۔ اور ایک دوسرے کے عقائد کا احترام اور برداشت ہمیں گائے کا گوشت کھانے سے نہیں روکتا۔ یہی فرق ہے حقیقی اور نام نہاد سیکولرازم میں۔
مسلمان مردوں کو۔ہمارے یہاں مسلمانوں کو ایک سے زائد شادی inheritance میں حصہ
کوئی خاتون اعتراض کرے کہ مسلم عورتوں کو ایک سے زائد شادی کی اجازت کیوں نہیں ، تو اس کا جواب میرے پاس نہیں ہےمسلمان مردوں کو۔
سیکولرازم میں مذہبی آزادی وہاں رک جاتی ہے جہاں فرد کی حق تلفی ہو۔ آپ کے ہاں چونکہ نام نہاد سیکولرازم کی آڑ میں مذہب سوار ہے اس لیے یہ صورتحال ہے جو آپ نے بیان کی ہے۔ہمارے یہاں مسلمانوں کو ایک سے زائد شادی inheritance میں حصہ اوروقف جیسے مسئلوں میں اپنے مذہب پر چلنے کی آزادی ہے ،اور یہ خاص مسلمانوں کے لیے ہے، باقی مذہبوں کے لیے یکساں سول کوڈ ہے۔ میری معلومات کے مطابق یہ حق نارتھ مریکہ اور یوروپ کے مسلمانوں کو بھی نہیں ہے۔
اقلیتوں کی حق تلفی تو ہندوستان میں عام ہے۔ کس کس خبر کو رد کریں گے۔جب تک ہمارے آئین میں سیکیولرزم موجود ہے کسی میں جرت نہیں کہ ہندو راشٹرا یا کوئی اور مذہب ہندوستانیوں پر زبردستی ٹھوسے۔
مجبور ہو کر یا ڈر کر جاتے ہیں کسی کو خواہش نہیں ہوتی ملک چھوڑ کر بھاگنے کی۔ جیسے مہاجر گئے تھے بھاگ کر۔
تعجب ہے کہ پاکستان سے ہندوستان ہجرت کرنے والے مظلوم اقلیتوں سے آپ کو ہمدردی ہے۔ تاہم ہندوستان سے پاکستان ہجرت کرنے والی مظلوم اقلیت کے لیے آپ طعنہ زنی کرتے ہیں۔ہمیں معلوم ہے کو ن کس وجہ سے گیا تھا یہاں بھگوڑے کہلاتے ہیں جو ڈر کر چلے گئے۔
یعنی مسلمانوں کے لئے ملت کا نظامہمارے یہاں مسلمانوں کو ایک سے زائد شادی inheritance میں حصہ اوروقف جیسے مسئلوں میں اپنے مذہب پر چلنے کی آزادی ہے ،اور یہ خاص مسلمانوں کے لیے ہے
اور جو پاکستان جاتے ہوئے یا جانے سے پہلے مار دیئے گئے ان کو آپ کے ہاں کیا کہتے ہیں؟ہمیں معلوم ہے کو ن کس وجہ سے گیا تھا یہاں بھگوڑے کہلاتے ہیں جو ڈر کر چلے گئے۔
ایک وقت میں تین طلاقوں کا نظام جاری ہے ابھی تک انڈیا میں یا ختم ہو گیا؟کوئی خاتون اعتراض کرے کہ مسلم عورتوں کو ایک سے زائد شادی کی اجازت کیوں نہیں ، تو اس کا جواب میرے پاس نہیں ہے
سلیس اردو میں مسئلہ کچھ اس طرح ہے کہ جب آپ کسی رکن کے مراسلے کو ریٹنگ دیتے ہیں تو وہ ریٹنگ اس رکن کے نام رجسٹرڈ ہوتی ہے۔ رکن کے مراسلے میں موجود کسی حوالے یا خبر کو نہیں۔اگرمعززمحفلین ازسرنو بانگاہ غائر زیربحث مراسلے کا جائزہ لینے کی زحمت گوارہ فرمائیں تو ان پریہ عقدہ وا ہوگا کہ مذکورہ مراسلہ محض ایک اخباری بیان یااسکاربط رسائی ہے جسے میرے معززبرادرمحفلین نے عنایت فرمایاہے، اوراس مراسلے میں ان کے اپنے تبصرے یا آراء کا ایک لفظ بھی شامل نہیں، چنانچہ ریٹنگ بجاطورپر اس ناپسندیدہ بیان کے لئے ہے ،ناکہ ارسال کنندہ عزیزمحفلین کے لئے۔
ظہیر بھائی بین الاقوامی میڈیا میں تواتر سے آنے والی خبریں آپ کے اس دعوے کی بوری طرح تائید نہیں کرتی ہیںایسا نہیں ہے۔ البتہ اس بات سے اتفاق کر سکتا ہوں کہ پاکستان سے زیادہ انڈیا مسلمانوں کے لیے محفوظ ہے۔
ہندوستانی مسلمانوں سے پوچھیے وہ کہیں گے کہ ہم خوش ہیں، بہترین زندگی گزار رہے ہیں، اچھے حالات میں ہیں، چھوٹے موٹے مسئلے مسائل ہیں تو وہ کس ملک میں نہیں ہوتے؟، آخر مسلمان ملکوں میں بھی تو مسلمان ایک دوسرے کے گلے کاٹتے ہی رہتے ہیں، عبادت گاہوں کو بموں سے اڑاتے ہی رہتے ہیں، اتنے مسلم کش فسادات میں مسلمان نہیں مرتے جتنے خودکش حملوں میں مسلمان مر جاتے ہیں وغیرہ تو میاں اپنی فکر کرو۔ اور پھر ویسے بھی ہندوستانی مسلمان اقلیت کے طور پر رہتے ہوئے اگر کچھ جائز حقوق رضاکارانہ طور پر بھی چھوڑ دیتے ہیں تو کیا ہوا، آخر اپنا ہی ملک ہے، اپنے ہی ملک میں کر رہے ہیں، کوئی غیروں کا ملک تو نہیں۔
میں یہاں کسی خبر کو رد نہیں کر رہا۔ بس یہ کہ رہا ہوں کہ عالمی میڈیا میں (خاص کر پاکستان میں ) انڈین مسلمانوں کو جتنا مظلوم بتایا جاتا ہے اتنے ہم ہے نہیں۔سیکولرازم میں مذہبی آزادی وہاں رک جاتی ہے جہاں فرد کی حق تلفی ہو۔ آپ کے ہاں چونکہ نام نہاد سیکولرازم کی آڑ میں مذہب سوار ہے اس لیے یہ صورتحال ہے جو آپ نے بیان کی ہے۔
اقلیتوں کی حق تلفی تو ہندوستان میں عام ہے۔ کس کس خبر کو رد کریں گے۔
ہم دردی سب سے ہے۔ تقسیم کے وقت کا معاملہ الگ تھا، آج کے دور میں لوگ وطن چھوڑ نے پر مجبور ہو رہے ہیں اور میں نے یہ نکتہ پر توجہ دلائی ہے۔تعجب ہے کہ پاکستان سے ہندوستان ہجرت کرنے والے مظلوم اقلیتوں سے آپ کو ہمدردی ہے۔ تاہم ہندوستان سے پاکستان ہجرت کرنے والی مظلوم اقلیت کے لیے آپ طعنہ زنی کرتے ہیں۔