گائے کی حفاظت کے لیے انسانوں پر حملے

مجبور ہو کر یا ڈر کر جاتے ہیں کسی کو خواہش نہیں ہوتی ملک چھوڑ کر بھاگنے کی۔ جیسے مہاجر گئے تھے بھاگ کر۔
مہاجر اپنی پسند سے اپنے ہی بنائے ہوئے ملک میں گئے تھے

البتہ یہ اندازہ تھا کہ ہندو ذہنت بہت نچلی درجے کی ہے اور ہندو اور مسلم دو الگ قومیں ہیں۔ ہندو اور مسلم اتنے متضاد ہیں کہ ہندو کبھی مسلم بالادستی قبول نہیں کرے گا اور مسلم کبھی کاو ورشپرز کی بالادستی قبول نہیں کرے گا۔
 

محمدظہیر

محفلین
البتہ یہ اندازہ تھا کہ ہندو ذہنت بہت نچلی درجے کی ہے اور ہندو اور مسلم دو الگ قومیں ہیں۔ ہندو اور مسلم اتنے متضاد ہیں کہ ہندو کبھی مسلم بالادستی قبول نہیں کرے گا اور مسلم کبھی کاو ورشپرز کی بالادستی قبول نہیں کرے گا۔
religious intolerance اسے ہی کہتے ہیں۔ جو کہ اُدھر جانب پائی جاتی۔
 
لیکن ریٹنگ شاید آپ نے محفلین کو ہی دی ہے جو کہ میری ذاتی رائے کے مطابق ریٹنگ کا صحیح استعمال نہیں۔ اس پر نظرِثانی فرما کر شکریہ کا موقع دیں۔
اگرمعززمحفلین ازسرنو بانگاہ غائر زیربحث مراسلے کا جائزہ لینے کی زحمت گوارہ فرمائیں تو ان پریہ عقدہ وا ہوگا کہ مذکورہ مراسلہ محض ایک اخباری بیان یااسکاربط رسائی ہے جسے میرے معززبرادرمحفلین نے عنایت فرمایاہے، اوراس مراسلے میں ان کے اپنے تبصرے یا آراء کا ایک لفظ بھی شامل نہیں، چنانچہ ریٹنگ بجاطورپر اس ناپسندیدہ بیان کے لئے ہے ،ناکہ ارسال کنندہ عزیزمحفلین کے لئے۔:):)
 

عثمان

محفلین
عثمان بھائی ہندوستان میں مختلف مذاہب کے لوگ ہیں، ایک دوسرے کے عقائد کا احترام اور برداشت کرنے کی وجہ سے ہی ہم ایک ساتھ رہ سکتے ہیں۔
کینیڈا میں بھی مختلف مذاہب کے لوگ ہیں۔ اور ایک دوسرے کے عقائد کا احترام اور برداشت ہمیں گائے کا گوشت کھانے سے نہیں روکتا۔ یہی فرق ہے حقیقی اور نام نہاد سیکولرازم میں۔
 

محمدظہیر

محفلین
کینیڈا میں بھی مختلف مذاہب کے لوگ ہیں۔ اور ایک دوسرے کے عقائد کا احترام اور برداشت ہمیں گائے کا گوشت کھانے سے نہیں روکتا۔ یہی فرق ہے حقیقی اور نام نہاد سیکولرازم میں۔
ہمارے یہاں مسلمانوں کو ایک سے زائد شادی inheritance میں حصہ اوروقف جیسے مسئلوں میں اپنے مذہب پر چلنے کی آزادی ہے ،اور یہ خاص مسلمانوں کے لیے ہے، باقی مذہبوں کے لیے یکساں سول کوڈ ہے۔ میری معلومات کے مطابق یہ حق نارتھ مریکہ اور یوروپ کے مسلمانوں کو بھی نہیں ہے۔
دراصل سیکیولرزم کے معنی یہاں الگ ہیں اور مغرب میں الگ ہیں۔ یہاں سیکیولرزم کا مطلب تمام مذہب قانون کی نظر میں برابر ہیں اور ملک کا کوئی آفیشل مذہب نہیں ہے۔
جب تک ہمارے آئین میں سیکیولرزم موجود ہے کسی میں جرت نہیں کہ ہندو راشٹرا یا کوئی اور مذہب ہندوستانیوں پر زبردستی ٹھوسے۔
 

عثمان

محفلین
ہمارے یہاں مسلمانوں کو ایک سے زائد شادی inheritance میں حصہ اوروقف جیسے مسئلوں میں اپنے مذہب پر چلنے کی آزادی ہے ،اور یہ خاص مسلمانوں کے لیے ہے، باقی مذہبوں کے لیے یکساں سول کوڈ ہے۔ میری معلومات کے مطابق یہ حق نارتھ مریکہ اور یوروپ کے مسلمانوں کو بھی نہیں ہے۔
سیکولرازم میں مذہبی آزادی وہاں رک جاتی ہے جہاں فرد کی حق تلفی ہو۔ آپ کے ہاں چونکہ نام نہاد سیکولرازم کی آڑ میں مذہب سوار ہے اس لیے یہ صورتحال ہے جو آپ نے بیان کی ہے۔

جب تک ہمارے آئین میں سیکیولرزم موجود ہے کسی میں جرت نہیں کہ ہندو راشٹرا یا کوئی اور مذہب ہندوستانیوں پر زبردستی ٹھوسے۔
اقلیتوں کی حق تلفی تو ہندوستان میں عام ہے۔ کس کس خبر کو رد کریں گے۔
 

عثمان

محفلین
مجبور ہو کر یا ڈر کر جاتے ہیں کسی کو خواہش نہیں ہوتی ملک چھوڑ کر بھاگنے کی۔ جیسے مہاجر گئے تھے بھاگ کر۔
ہمیں معلوم ہے کو ن کس وجہ سے گیا تھا یہاں بھگوڑے کہلاتے ہیں جو ڈر کر چلے گئے۔
تعجب ہے کہ پاکستان سے ہندوستان ہجرت کرنے والے مظلوم اقلیتوں سے آپ کو ہمدردی ہے۔ تاہم ہندوستان سے پاکستان ہجرت کرنے والی مظلوم اقلیت کے لیے آپ طعنہ زنی کرتے ہیں۔
 

عثمان

محفلین
اگرمعززمحفلین ازسرنو بانگاہ غائر زیربحث مراسلے کا جائزہ لینے کی زحمت گوارہ فرمائیں تو ان پریہ عقدہ وا ہوگا کہ مذکورہ مراسلہ محض ایک اخباری بیان یااسکاربط رسائی ہے جسے میرے معززبرادرمحفلین نے عنایت فرمایاہے، اوراس مراسلے میں ان کے اپنے تبصرے یا آراء کا ایک لفظ بھی شامل نہیں، چنانچہ ریٹنگ بجاطورپر اس ناپسندیدہ بیان کے لئے ہے ،ناکہ ارسال کنندہ عزیزمحفلین کے لئے۔:):)
سلیس اردو میں مسئلہ کچھ اس طرح ہے کہ جب آپ کسی رکن کے مراسلے کو ریٹنگ دیتے ہیں تو وہ ریٹنگ اس رکن کے نام رجسٹرڈ ہوتی ہے۔ رکن کے مراسلے میں موجود کسی حوالے یا خبر کو نہیں۔ :)
 

محمد وارث

لائبریرین
سیدھی گنگا تو ہندوستان میں بہتی ہے لیکن اُلٹی گنگا پاکستان میں بھی بہتی ہے۔ :)

ہندوستانی مسلمانوں سے پوچھیے وہ کہیں گے کہ ہم خوش ہیں، بہترین زندگی گزار رہے ہیں، اچھے حالات میں ہیں، چھوٹے موٹے مسئلے مسائل ہیں تو وہ کس ملک میں نہیں ہوتے؟، آخر مسلمان ملکوں میں بھی تو مسلمان ایک دوسرے کے گلے کاٹتے ہی رہتے ہیں، عبادت گاہوں کو بموں سے اڑاتے ہی رہتے ہیں، اتنے مسلم کش فسادات میں مسلمان نہیں مرتے جتنے خودکش حملوں میں مسلمان مر جاتے ہیں وغیرہ تو میاں اپنی فکر کرو۔ اور پھر ویسے بھی ہندوستانی مسلمان اقلیت کے طور پر رہتے ہوئے اگر کچھ جائز حقوق رضاکارانہ طور پر بھی چھوڑ دیتے ہیں تو کیا ہوا، آخر اپنا ہی ملک ہے، اپنے ہی ملک میں کر رہے ہیں، کوئی غیروں کا ملک تو نہیں۔

اور پاکستانی ہیں کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس وقت ہندوستانی مسلمان دنیا کے مظلوم ترین مسلمانوں میں سے ہیں، کافر ان مسلمانوں کو مار رہے ہیں، ظلم و ستم کر رہے ہیں، ان کے حقوق پر ڈاکہ ڈالتے ہیں، گائے کاٹنے نہیں دیتے بلکہ گلہ کاٹ دیتے ہیں۔ مارتے ہیں اور رونے بھی نہیں دیتے کہ اگر شکایت کے لیے زبان کھولیں گے تو فٹ سے ہندو "غدار" کا ٹھپا لگا دیں۔

اللہ ہی جانے کون درست ہے، یا دونوں درست ہیں، یا دونوں ہی درست نہیں ہیں، اللہ ہی جانے :)
 
ایسا نہیں ہے۔ البتہ اس بات سے اتفاق کر سکتا ہوں کہ پاکستان سے زیادہ انڈیا مسلمانوں کے لیے محفوظ ہے۔
ظہیر بھائی بین الاقوامی میڈیا میں تواتر سے آنے والی خبریں آپ کے اس دعوے کی بوری طرح تائید نہیں کرتی ہیں :)
ہندوستانی مسلمانوں سے پوچھیے وہ کہیں گے کہ ہم خوش ہیں، بہترین زندگی گزار رہے ہیں، اچھے حالات میں ہیں، چھوٹے موٹے مسئلے مسائل ہیں تو وہ کس ملک میں نہیں ہوتے؟، آخر مسلمان ملکوں میں بھی تو مسلمان ایک دوسرے کے گلے کاٹتے ہی رہتے ہیں، عبادت گاہوں کو بموں سے اڑاتے ہی رہتے ہیں، اتنے مسلم کش فسادات میں مسلمان نہیں مرتے جتنے خودکش حملوں میں مسلمان مر جاتے ہیں وغیرہ تو میاں اپنی فکر کرو۔ اور پھر ویسے بھی ہندوستانی مسلمان اقلیت کے طور پر رہتے ہوئے اگر کچھ جائز حقوق رضاکارانہ طور پر بھی چھوڑ دیتے ہیں تو کیا ہوا، آخر اپنا ہی ملک ہے، اپنے ہی ملک میں کر رہے ہیں، کوئی غیروں کا ملک تو نہیں۔

وارث صاحب نے بھارتی مسلمانوں کا جو جواب دیا ہے یہ جواب بھارتی مسلمانوں کا پاکستانیوں کے لئے جواب ہے۔ البتہ بھارتی مسلمان، اپنے حالات کے بارے میں جو آپس میں گفتگو کرتے ہیں وہ کچھ اور طرح کی ہوتی ہے۔ :)
 

محمدظہیر

محفلین
سیکولرازم میں مذہبی آزادی وہاں رک جاتی ہے جہاں فرد کی حق تلفی ہو۔ آپ کے ہاں چونکہ نام نہاد سیکولرازم کی آڑ میں مذہب سوار ہے اس لیے یہ صورتحال ہے جو آپ نے بیان کی ہے۔

اقلیتوں کی حق تلفی تو ہندوستان میں عام ہے۔ کس کس خبر کو رد کریں گے۔
میں یہاں کسی خبر کو رد نہیں کر رہا۔ بس یہ کہ رہا ہوں کہ عالمی میڈیا میں (خاص کر پاکستان میں ) انڈین مسلمانوں کو جتنا مظلوم بتایا جاتا ہے اتنے ہم ہے نہیں۔
تعجب ہے کہ پاکستان سے ہندوستان ہجرت کرنے والے مظلوم اقلیتوں سے آپ کو ہمدردی ہے۔ تاہم ہندوستان سے پاکستان ہجرت کرنے والی مظلوم اقلیت کے لیے آپ طعنہ زنی کرتے ہیں۔
ہم دردی سب سے ہے۔ تقسیم کے وقت کا معاملہ الگ تھا، آج کے دور میں لوگ وطن چھوڑ نے پر مجبور ہو رہے ہیں اور میں نے یہ نکتہ پر توجہ دلائی ہے۔
ویسے مہاجروں پر جسے آپ طعنہ کہ رہے ہیں اسے غصہ سمجھ سکتے ہیں۔ جو لوگ اپنوں کو چھوڑ کر چلے گئے خوشی تو نہیں ہوگی ان پر افسوس ہی کریں گے
 
آخری تدوین:
کویت میں بھارتی مسلمانوں سے براہ راست رابطوں اور دوستی کا کافی موقع ملا اور کچھ نے کھل کر اپنے جذبات اور خیالات کا اظہار کیا جس سے پتہ چلا کے دونوں طرف بہت سی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں ۔ ان سے جو نکات میں نے اخذ کئے ان میں سے کچھ یہ ہیں۔

1- عام پاکستانی یہ سمجھتے ہیں کہ بھارتی مسلمان بہت زیادہ مشکل اور تکلیف دہ زندگی گزارتے ہیں اور ہر وقت ان پر ظلم و ستم جاری رہتا ہے جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ البتہ بعض علاقوں میں بعض اوقت واقعی ان سے تعصب برتا جاتا ہے اور ظلم بھی ہوتا ہے۔ مگر ظلم اتنا زیادہ نہیں جتنا پاکستانی سمجھتے ہیں۔ (یہ بات سمجھنے کی ہے کہ بھارت ان ملکوں میں شامل ہے جہاں نسل پرستی بہت زیادہ ہے اور اس کے مقابلے میں پاکستان میں نسل پرستی انتہائی نچلے درجے پر ہے۔ ظلم کی وجہ مذہب کی بجائے نسل پرستی بھی ہوسکتی ہے)
2- بھارتی مسلمان سمجھتے ہیں کہ عام پاکستانی سمجھتے ہیں کہ بھارتی مسلمان اچھے مسلمان نہیں ہیں۔ میرے خیال میں بھارتی مسلمانوں کی یہ شکایت جائز ہے عام پاکستانی زیادہ تر واقعی ایسا سمجھتے ہیں ۔ میرے ذاتی رائے میں جو بھارتی مسلمان اچھے مسلمان ہیں وہ اکثر پاکستانی مسلمانوں سے زیادہ اچھے مسلمان ہیں کیونکہ جہاں گناہ کے مواقع زیادہ ہوں وہاں گناہوں سے بچنا زیادہ افضل ہے۔
3- بھارتی مسلمانوں کے خیال میں پاکستانیوں نے اپنے لئے الگ ملک بنا کر ان کو تنہا چھوڑ دیا اور ہندؤوں کو موقع دے دیا کہ وہ بھارتی مسلمانوں سے پاکستان بننے کا انتقام لیتے رہیں۔
4- بھارتی مسلمان اور عام بھارتی بھی یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان انتہائی پسماندہ ملک ہے اور لاہور، کراچی اور اسلام آباد کے علاوہ باقی سب انتہائی پسماندہ علاقے ہیں۔ (یہ ایک غلط فہمی ہے مثلا فیصل آباد ، لاہور سے بڑا تجارتی شہر ہے اورعموما پاکستان اتنا بھی پسماندہ نہیں جتنا بھارتی سمجھتے ہیں)
 
Top