بھئی ہم خود آکر کہ رہے ہیں ہم پر اتنی زیادتی نہیں ہوئی ، جتنی آپ تھوپ رہے ہیں، اس کے باوجود آپ بضد ہیں ۔ اب کیا کہیں صاحب۔
وہ بعض جگہوں پر ہورہا ہے جسے آپ کا میڈیا بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے ، اور عوام خوش ہوتی ہے کہ چلو اچھا ہوا کہ ہم نے تقسیم میں علیحدہ ہو کر عقلمندی دکھائی۔
ہم کسی کو سمجھا نہیں رہے جو حالات ہیں بتا رہے ہیں۔ آپ کو سمجھانے کی خواہش ہے تو انڈیا آکر جسے جو سمجھانا ہے سمجھائیے ۔
ایک ہزار بلین کے سامنے سو بلین اقلیت ہی ہوتے ہیں۔ یہ بات الگ ہے آپ کے ملک کے مقابلےیہاں کے مسلمان اکثریت میں ہیں اور ہندوستان میں ہنسی خوشی زندگی بسر کررہے ہیں
کون کتنا بڑا سیٹھ ہے معلوم ہے۔
یہ
بی بی سی کی خبر پڑھیے۔
یہ بھی
اور یہ بھی
لو آپ اپنے دام میں صیاد آ گیا! ہندو لڑکیوں سے زبردستی شادی کی خبریں معتبر سورس سے
ربط 1
ربط 2
ربط 3
ربط 4
مثبت سوچ کی ضرورت ہے۔ یہاں کوئی کھلے عام ہندو راشٹرا کی بات کرکے تو دکھائے اس کا انجام اسی وقت میڈیا میں نظر آتا ہے۔
آپ نے میری رسائی کی بات کی ہے تو بتا دوں ، دنیا نیوز ، سماء، جیو، ایکپریس اور ائے آر وائے یہ سب چینل میرے گھر پر چلتے ہیں۔ آج کل ائے آر وائے پتا نہیں کیوں نہیں آ رہا۔ ویسے آپ کے من پسندیدہ سورس بی بی سی کے روابط اوپر درج کیے ہیں، ضرور پڑھیے۔
محمد وارث صاحب پاکستان سے ہیں اور انڈیا کے متعلق جتنا مطالعہ ان کا ہوا ہے، میں نہیں سمجھتا یہاں کسی دوسرے کا ہوگا۔ آپ کو چاہیے ان کے تبصرے دوبارہ پڑھیں۔