گانوں کا کھیل (2)

فرذوق احمد

محفلین
ملے نہ پھول تو کانٹوں سے دوستی کر لی
اسی طرح سے بسر ہم نے زندگی کر لی
اب آ گے جو بھی ہو انجام دیکھا جائیگا
خدا تراش لیا اور بند گی کر لی
نظر ملی بھی نہ تھی اور اُن کو دیکھ لیا
زباں کُھلی بھی نہ تھی اور بات بھی کر لی
وہ جن کو پیار ہے چاندی سے عشق سونے سے
وہ کہیں گے کبھی ہم نے خود کُشی کر لی
 

عمر سیف

محفلین
فرذوق نے آخری حرف نہیں دیا۔ ی سے لکھ رہا ہوں


یہ رات اور یہ دوری
تیرا ملنا ہے ضروری
کہ دل میرا دھک دھک ڈولے
دیوانہ لیے جائے ہچکولے

اب چ
 

عمر سیف

محفلین
گھنگٹے میں چندا ہے
پھر بھی ہے پھیلا
چاروں اور اجالا
ہوش نہ کھو دے کہیں
جوش میں دیکھنے والا

اب پھ
 
Top