فرذوق احمد
محفلین
ملے نہ پھول تو کانٹوں سے دوستی کر لی
اسی طرح سے بسر ہم نے زندگی کر لی
اب آ گے جو بھی ہو انجام دیکھا جائیگا
خدا تراش لیا اور بند گی کر لی
نظر ملی بھی نہ تھی اور اُن کو دیکھ لیا
زباں کُھلی بھی نہ تھی اور بات بھی کر لی
وہ جن کو پیار ہے چاندی سے عشق سونے سے
وہ کہیں گے کبھی ہم نے خود کُشی کر لی
اسی طرح سے بسر ہم نے زندگی کر لی
اب آ گے جو بھی ہو انجام دیکھا جائیگا
خدا تراش لیا اور بند گی کر لی
نظر ملی بھی نہ تھی اور اُن کو دیکھ لیا
زباں کُھلی بھی نہ تھی اور بات بھی کر لی
وہ جن کو پیار ہے چاندی سے عشق سونے سے
وہ کہیں گے کبھی ہم نے خود کُشی کر لی