گانوں کا کھیل

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

ماوراء

محفلین
یادوں میں اکثر آتے رہے
کچھ پل ہنساتے رلاتے رہے
تم کو بھلا نہ پائے کبھی
لگتا ہے تم ساتھ میں ہو ابھی


اب ر سے
 

F@rzana

محفلین
نیلا آسماں سوگیا
آنسوؤں میں چاند ڈوبا رات مرجھائی
زندگی میں دور تک پھیلی ہے تنہائی
جو گزرے ہم پہ وہ کم ہے
تمہارے غم کا موسم ہے
نیلا آسماں سوگیا
یاد کی وادی میں گونجے بیتے افسانے
ہم سفر جو کل تھے اب ٹہرے وہ بیگانے
محبت آج پیاسی ہے
بڑی گہری اداسی ہے
نیلا آسماں سوگیا

اب ‘چھ‘ سے
 

ماوراء

محفلین
کاش آپ ہمارے ہوتے
اکثر تنہائی میں اس دل نے پکارا تھا
یہ سوچ کے ہم نے تو ہر لمحہ گزارا تھا
جانے جاں کہنا تھا آپ سے
کاش آپ ہمارے ہوتے
سامنے بیٹھ کے اس چہرے کا دیدار کریں
یہ تمنا تھی تمھیں چاہیں تمھیں پیار کریں
دل ہی دل میں تم کو ہم پیار بہت کرتے تھے
یہ بھی سچ کہ زمانے سے بہت ڈرتے تھے
چاہت تھی ارماں تھا پیاس تھی
کاش آپ ہمارے ہوتے ۔۔۔​

اب پ سے
 

فرذوق احمد

محفلین
پیار کے لیے چار پل کم نہیں تھے
کبھی تم نہیں تھے کبھی ہم نہیں تھے
پیار کے حسیں کب یہ موسم نہیں تھے
کبھی تم نہیں تھے کبھی ہم نہیں تھے

یہ دن برسوں کہ بعد آیا
کچھ تمہیں کچھ ہمیں یاد آیا

کسک پھر یہ دل میں اٹھی ہے
ہونٹوں پہ بات آ کے رکی ہے

کبھی اتنے مجبور تو ہم نہیں تھے

غ‌ :p
 

رضوان

محفلین
شاید میری شادی کا خیال دل میں آیا ہے
اسی لیے ممی نے مری تمہیں چائے پہ بلایا ہے




اب ،و، سے
 

F@rzana

محفلین
ق

قسم سے قسم سے
او ربا قسم سے
اب نہ جدائی سہی جائے ہم سے
گھنگھرو بجاتی ہے رت یہ سہانی
کالی گھٹا سے برستا ہے پانی
ہم جل رہے ہیں برہا کے غم سے
قسم سے قسم سے
او ربا قسم سے
چندا سے تارے ہیں دور جتنے
ہم پاس رہ کے ہیں دور اتنے
ٹوٹ گیا دل ظلم و ستم سے
قسم سے قسم سے
او ربا قسم سے
ماتھے کی بندیا چمکتی نہیں ہے
ہاتھوں کی چوڑی کھنکتی نہیں ہے
مہندی نگوڑی بھی کیوں رنگ لائی
رات ملن کی بنی رے جدائی
ہم مل نہ پائے اپنے بلم سے
قسم سے قسم سے
او ربا قسم سے
۔۔۔۔
اب “ ی“ سے
 

فرذوق احمد

محفلین
یارانہ یار کا نہ کبھی ٹوٹے گا
تیرا نام لے لے کر میرا دم ٹوتے گا
یارانہ یار کا نہ کبھی ٹوتے گا فلم ساتھی پاکستانی کرکڑ محسن حسن کان کی

اب ط سے
 

F@rzana

محفلین
۔

طوطا مینا کی کہانی تو پرانی پرانی ہوگئی
تم سے مل کے زندگانی ہائے کتنی سہانی ہوگئی
ملتے ہی نظر ہوا ایسا اثر
میں فقیرے کی رانی ہوگئی
طوطا مینا کی کہانی تو پرانی پرانی ہوگئی
۔
۔
۔
اب ٰ گٰ سے
 

فرذوق احمد

محفلین
گلوں میں رنگ بھرے بادِ نو بہار چلے
چلے بھی آؤں گلشن کا کاروبار چلے

یہ مہدی حسن خاں صاحب نے گائی


ہممممممممم چ سے
 

ماوراء

محفلین
چاہا ہے تجھ کو چاہوں گی ہر پل
مر کے بھی اس دل سے یہ پیار نہ ہو گا کم
تیری یاد جو آتی ہے میرے آنسو بہتے ہیں
کیا یہ زندگانی ہے بس تیری کہانی ہے۔


خ
 

الف عین

لائبریرین
خدائے برتر تری زمیں پر زمیں کی خاطر یہ جنگ کیوں ہے
ہر ایک فتح و ظفر کے دامن پہ خونِ انساں کا رنگ کیوں ہے

ج سے
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top