1)
یہ تیمم بھی ہے وضو بھی ہے ( مصرع ادب دوست نے دیا)
فاروق احمد بھٹی کی گرہ " گرہ اس کو لگانی ہے مشکل ::: یہ تیمم بھی ہے وضو بھی ہے
ہما حمید ناز کی گرہ " ڈالئے سر پہ خاک و خونِ وفا :::: یہ تیمم بھی ہے وضو بھی ہے
شزہ مغل اَشکِ ندامت اللہ سے رجٌوع بھی ہے
اکمل زیدی :: ہوچشم تراگرگرد سفرکےساتھ
2)
تو ڈھونڈتا ہے کسے، تیرے چارسو کیا ہے ( مصرع لئیق احمد )
نور سعدیہ شیخ "کہ جلوہ نما ہر شے میں وہ ہی ذات تو ہے
نور سعدیہ شیخ " کہ آگ ، پانی ، مٹی میں جلوہ خدا کا ہے
فاروق احمد بھٹی "سوال ہے یہ کوئی؟میرے چار سو ہوا ہے
ادب دوست "کہاں کی آگہی ہے اور کیسی دیدہ وری
ادب دوست " خیالِ یار سے کر ، اور گفتگوکیا ہے
شزہ مغل " تیرا رب ہی ہر شے میں پنِہا ہے
3)
بہت مغرور ہوتے جارہے ہو ( مصرع عبد الرحمن )
نور سعدیہ شیخ " یہ الفت کی ہماری کیا سزا ہے
نور سعدیہ شیخ " تمہیں سر پر بہت چڑھا لیا ہے
نور سعدیہ شیخ " محبت میں کمی کرنے پڑے گی
فاروق احمد بھٹی " کہ ہم سے دور ہوتے جا رہے ہو
ماہی احمد " مثال حور ہوتے جا رہے ہو
عبد الرحمن " ستم یہ کیوں؟ بتانا تو پڑے گا
ادب دوست "ہمارا ساتھ کیا تم کو ملا ہے
شزہ مغل "اپنے اصل سے دور ہوتے جا رہے ہو
اکمل زیدی " کیا مشہور ہوتے جا رہے ہو
4)
وہ راستے میں کسی اور ڈر سے اُترا ہے (مصرع
نور سعدیہ شیخ )
نور سعدیہ شیخ "جو مجھ پہ تھی کبھی بیتی گمان کر نہ سکا
نور سعدیہ شیخ " نہیں کہ اُس کو بھروسہ نہیں وفا پہ مری
فاروق احمد بھٹی " جو آیا ہے نظر اس کو وہ میرا بھائی نہیں
ادب دوست "جو چہرہ راہزنوں سے ڈرا نہیں تھا کبھی
ادب دوست "یہ اور بات کہ منزل کا بھی ہے خوف مگر
شزہ مغل "ورنہ منزل تو اس کی میرے دل میں تھی
شزہ مغل منزل کھو جانے کا کوئی ڈرنہ تھا اسے
5)
کتنے مرہم دل کے زخموں پر رکھوں (
نور سعدیہ شیخ )
فاروق احمد بھٹی "چوٹ تیری اک نئی ہے روز روز
فاروق احمد بھٹی "اب جراحت ہم سے کی جاتی نہیں
شزہ مغل "دل تو اب دِکھتا ہی نہیں ، زخم سا ہے سینے میں
اکمل زیدی :: کہ ہر روز ایک زخم تازہ لئے ہے
6)
میں تو ہوش کھو بیٹھا، دیکھ کر دمِ زینت (
فاروق احمد بھٹی )
نور سعدیہ شیخ "تیرے حُسن کا کیسے اب بیان مجھ سے ہو
اکمل زیدی :: یارب عطا کر نظر کو اور وسعتیں
7)
آگے کنواں پیچھے کھائی (
ماہی احمد )
ادب دوست "دیکھو مشکل کیسی آئی"
عبد الرحمن " شاعری کی کُٹ لگائی"
شزہ مغل دیکھو ماہی کی شامت آئی
ہر موڑ پہ مل جاتے ہیں ہمدرد ہزاروں (
نور سعدیہ شیخ )
نور سعدیہ شیخ "اس شہر کے فنکار مجھے ہی ملتے ہیں"
لئیق احمد " فلموں نے کیا پیار کو اب عام اس قدر"
ادب دوست "وہ اور ہی ہوں گے، میاں ہم تو نہیں، جن کو
9)
میری باتوں پہ سنجیدہ میری باتوں پہ رنجیدہ (
ادب دوست )
نور سعدیہ شیخ "ہم خود کو ہی اب تو مجرم سمجھتے ہیں
لئیق احمد "قصے ہمارے ذوق محبت کے جان کر"
10 )
خیال اس کا دل سے بھی جائے گا اب کیسے (
نور سعدیہ شیخ )
ماہی احمد "وہ لاکھوں کا ادھار لے کے مجھ سے بھاگ گیا"
ابن رضا "وہ بھاگ جو نکلا ہے ا دھار لے کر مجھ سے"
اکمل زیدی :: لہو بن کے اب جو مجھ میں دوڑتاپھرتا ہے
11)
چلا گیا تو کہاں تیری آبرو کیا ہے (
لئیق احمد )
نور سعدیہ شیخ "ترا دیا جو تھا غم مسکرا کے چھپایا"
12)
اتنے ستم نا کیجیے سہما ہوا ہوں میں (
کاشف اسرار احمد )
کاشف اسرار احمد " کھا کر جلیبی آپ نے لڈّو پہ کی نظر"
ابن رضا "
پہلے ہی زخم اوڑھ کے بیٹھا ہوا ہوں میں"
13)
وہ زمانہ نظر نہیں آتا (
نور سعدیہ شیخ )
ادب دوست "مجھ سے ہم درد راستے میں ملیں"
نمرہ "
صورتیں تو وہی پرانی ہیں"
14 )
چار سرخ و چار سبز و دو سفید و دو سیاہ (
ادب دوست )
کاشف اسرار احمد " دیکھو یہ ایسٹر کے انڈے ہیں"
ادب دوست " حصے بخرے دین کے یہ رنگ برنگی پگڑیاں"
ادب دوست " اس نے مجھ کو خوش نما پھولوں کا گلدستہ دیا"
نور سعدیہ شیخ "سوٹ سارے کیا چرا کے بھاگے ہو تم بھی بھیا
فاروق احمد بھٹی یو، دوا، درے ،تے سلور، پنزہ، اشپگ، استاہ
اکمل زیدی :: پھول رنگ برنگ ہر ڈ الی پر کھل گیا
نور سعدیہ شیخ "جوتے میرے چور سارے لے کے بھاگا زور سے
نور سعدیہ شیخ "کیا فلک پر یوں قزح کے رنگ کے چھانے لگے
ہما حمید ناز "ہجر کے بارہ مہینے ہیں برنگِ فصل ِ دل
ہما حمید ناز "بارہ ماہ ِگلشن ِ دل ہیں برنگ ِ یاس و امید
اب ہماری بزم میں یہ سلسلہ چلتا رہے (
ادب دوست )
نور سعدیہ شیخ "
آؤ میرے شاعرو ! یہ قافلہ چلتا رہے
اکمل زیدی :: یہ شجر گرہ بندی پھولتا پھلتا رہے گا
اکمل زیدی:: وہ منتظر میں تھا، جواب حاضر ہے نظم میں
فاروق احمد بھٹی دیکھ کر جام و سبو، کوئی جلے، جلتا رہے
نمرہ "کچھ ہم اپنی کہہ دیں ، کچھ ان کا گلہ چلتا رہے
ادب دوست "قرب ان سے مرحلہ در مرحلہ چلتا رہے
ادب دوست " جامِ نو ملتا رہے اور ہاتھ غم مَلتا رہے
ہما حمید ناز "عکس ِ الفت آئنہ درآئنہ چلتا رہے
ہما حمید ناز ؔ
آگہی کے اک دیئے سے اک دیا جلتا رہے
تھی کس کے آنے کی خبر یہ کون آیا بزم میں (
ادب دوست )
نور سعدیہ شیخ "وہ اب کیا ہماری موت کا پیام لایا ہے
ادب دوست "ساقی کے تھے سب منتظر واعظ کو پایا بزم میں
کہ مری متاعِ شکیب ہے ، تری کائناتِ ستم سے کم(
فاروق احمد بھٹی )
ہما حمید ناز "اے جمال ِ عشق ِ جنوں شعار ! عیاں ہو مجھ پہ تُو کم سے کم
لو آ گئے ہم لِوٹ کر (
شزہ مغل )
ادب دوست "شائد یہی قسمت میں تھا
لئیق احمد "
یادیں تری مٹتیں نہیں