یہ دگرت کہیں درگت تو نہیں اور دوسرے مسالے کا بتا دیں شان مسالے یا نیشنل کے ....رمضان قریب ہیں سب کا زور آج کل اسی پر ہے :)
پا لیا، پا لیا، پا لیا! زیدی صاحب نے پا لیا! پر شکر ہے بھاگ نہیں پڑے!
مسالے کی اپنی شان ہوتی ہے؛ رہی بات نیشنل کی، تو میاں نیشن ہو گی تو کچھ نیشنل بھی ہو گا، کہ زمانے کا چلن یہی رہا ہے۔
 

اکمل زیدی

محفلین
پا لیا، پا لیا، پا لیا! زیدی صاحب نے پا لیا! پر شکر ہے بھاگ نہیں پڑے!
مسالے کی اپنی شان ہوتی ہے؛ رہی بات نیشنل کی، تو میاں نیشن ہو گی تو کچھ نیشنل بھی ہو گا، کہ زمانے کا چلن یہی رہا ہے۔


اچھا مجھے تو پتا ہی نہیں تھا کے پا کر بھاگنا بھی تھا یہاں بھی کہیں نصیب والے بھاگ کی بات تو نہیں کر رہے اور میں دوڑنے والا سمجھا ہوں ... :)
رہی بات مسالے کی شان کی تو مرے حساب سے تو مسا لے سے شان آتی ہے جیسے نمک اتنی ذائقے دار چیز نہیں مگر نمک سے ذائقہ آتا ہے ...اور بات نیشن کی تو۔۔ وہ۔۔ تو ہے مگر کچھ پیشن کی کمی ہے بس.....اور اسی کی آس زندہ ہے کے لوگو نے یہی سوچ کر اپنے نام کے ساتھ آسی لگا لیا ورنہ ہم تو ٹہرے عا صی .......... :)
 
آخری تدوین:

اکمل زیدی

محفلین
مصرع دینے کی جسارت کر رہا ہوں ....

وقت سے زبر ہوجاتے ہیں زیر بہت سے

مصرع صحیح خدو خال میں ہے نہ ؟....نظر کی گزارش کرم فرماؤں سے...
 
ایک بہت عام سی فروگزاشت کی طرف توجہ دلایا کرتا ہوں، بارے پھر سہی:
۔(1)۔ نہ اور نا ۔۔۔۔۔
نہ نافیہ ہے: یوں نہ کیجئے، "نہ جان نہ پہچان خالہ جی سلام، نہ دیکھا نہ بھالا صدقے گئی خالہ"، ہر بات پر نہ نہیں کیا کرتے
نا سابقہ کے طور پر تضاد کے معانی دیتا ہے: ناانصافی، ناپائیدار، ناپید، نارسا، ناکام، ناساز، ناکارہ
نا معانی کو قوت دیتا ہے: آ جائیے نا، سنو نا یار، میں نے کہا تھا نا
 
۔(2)۔ کہ اور کے
کہ بیانیہ ہے: ہم نے سوچا کہ ۔۔۔، وجہ یہ ہے کہ ۔۔۔، تو یوں کہو کہ ۔۔۔۔۔
کِہ فارسی میں اسم موصول (جو کئی) اور اسم استفہام (کون) ہے۔ کَہ فارسی کاہ (گھاس) کا مخفف ہے۔
کیونکہ، چونکہ کے معانی بھی دیتا ہے: میں نہ جا سکا کہ میری طبیعت ٹھیک نہیں تھی،
کے حرفِ اضافت ہے: اس کے گھر میں، آپ کے بھائی، گھر کے لوگ، مرغی کے بچے، آپ کے ہوتے ہوئے
کَے فارسی (کِتنے)
 
۔(3)۔ پہ اور پے
پے (یائے مجہول کے ساتھ) کوئی لفظ نہیں ہے۔
پَے (مرکبات میں آتا ہے): پَے بہ پَے، پَے در پَے، در پَےء آزار
پہ (حرف جار ہے بمعنی پر): تمہارے جانے پہ، ع: مرے کہے پہ کہ بہتر ہے آزما لینا، اس پہ
پہ (حرفَ عطف بمعنی مگر): میں کر لیتا، پہ ہوا یوں کہ ۔۔۔، ع: آنا تو انہیں تھا، پہ نہیں آئے تو کیا ہے
 
نہ اور نا میں مجھے اکثر کنفیوژن رہتی تھی۔ البتہ کہ اور کے میں نہیں۔ استاد محترم بہت فائدہ مند بات بتائی آپ نے۔
 
نہ اور نا میں مجھے اکثر کنفیوژن رہتی تھی۔ البتہ کہ اور کے میں نہیں۔ استاد محترم بہت فائدہ مند بات بتائی آپ نے۔
آسان تر الفاظ میں یوں کہہ لیجئے کہ
"نہ" فعل یا اسم کے ساتھ آئے تو پہلے واقع ہوتا ہے۔ نہ دیکھا نہ بھالا، نہ ادھر نہ ادھر، نہ کام کا نہ کاج کا اور معانی میں نافیہ ہے۔
"نا" فعل کے بعد واقع ہوتا ہے اور اس کو قوت دیتا ہے: دیکھا نا!، آؤ نا!، کبھی فعل کے علاوہ بھی آتا ہے: وہی نا! یہی نا!
ہاں نا! (اس کا مفہوم "ہاں" قوت کے ساتھ ہے)، ہاں نہ کے چکر میں سب ضائع ہو گیا (اس میں ہاں اور نہ کو جمع کیا تو صنعتِ تضاد بنی: "ہاں" اور "نہ" کے چکر میں: اقرار اور انکار کے چکر میں)
 
مصرع دینے کی جسارت کر رہا ہوں ....

وقت سے زبر ہوجاتے ہیں زیر بہت سے

مصرع صحیح خدو خال میں ہے نہ (نا) ؟....نظر کی گزارش کرم فرماؤں سے...
مصرع یوں بنا کے نہیں دیا کرتے کہ خود بھی اس کی صحت پر شک ہو۔ بہترین طریقہ یہ ہے کہ کوئی معروف اور جان دار مصرع دیا کرتے ہیں۔
اساتذہ میں سے کسی کا ہو تو سونے پر سہاگا۔
 
"یہ قرضِ محبت ہے ادا ہو کے رہے گا" سید علی مطہر اشعر

یہاں "کے" کا ایک اور معنی ذہن میں تازہ ہو گیا: یعنی فعل کی تجری۔ دیکھ کر، دیکھ کے؛ سن کر، سن کے؛
اس میں دو فعل جڑتے ہیں: دیکھ کر چلو یار!، کھا کر تو دیکھو!، جب میں سو کر اٹھا، گھر آ کر دیکھا کہ ۔۔۔، ایسے جملوں میں "کے" اور "کر" ہم معنی ہوتے ہیں۔
 
Top