ادب دوست
معطل
اب تو آپ لگائیں گرہ
آگے کنواں پیچھے کھائی
آئی مشکل کیسی آئی
دیکھو مشکل کیسی آئی
آگے کنواں پیچھے کھائی
آخری تدوین:
اب تو آپ لگائیں گرہ
وہ راستے میں کسی اور ڈر سے اُترا ہے
جو شخص راہزنوں سے ڈرا نہیں تھا کبھیجو چہرہ راہزنوں سے ڈرا نہیں تھا کبھی
وہ راستے میں کسی اور ڈر سے اُترا ہے
واہ زبردست !جو چہرہ راہزنوں سے ڈرا نہیں تھا کبھی
تدوین کر دی۔۔دیکھیںمصرعہ اچھا ہے لیکن اس کو برابر دو حصوں میں تقسیم ہونا چاہیے تھا وہ نہیں ہوا
جو شخص راہزنوں سے ڈرا نہیں تھا کبھی
وہ راستے میں کسی اور ڈر سے اترا تھا؟
کیونکہ راستے میں چہرہ تو نہیں اتر سکتا صرف، پورے شخص کو اترنا پڑے گانا!
راستے میں اترنا ۔۔۔۔مراد ۔۔۔ چہرہ کے ساتھ راستےراستے سے اُترنا تو محاورہ میں نہیں جانتا البتہ راستے جدا ہونا ، راستے سے ہٹ جا نا ، اس قسم کے محاورے جانتا ہوں
یہاں اترنے کی ضمیر چہرے کی طرف ہے ۔ "چہرہ اترنا" محاورہ کی رعائت سے ۔
یہاں راستہ اترنے سے مراد ۔۔۔ راستہ الگ کرنا نہیں ہے
جیسے :تیری آنکھوں کے دریا کا اترنا بھی ضروری تھا ۔۔۔
مجھے تخت ِ شاہی پر بٹھانے کا شکریہ ۔۔۔ ۔۔ میں اپنی تفہیم کرنا چاہ رہی تھی ۔۔۔معذرت کہیں ایسا لگا کہ میں الجھی ۔۔۔ پھر معذرت ۔۔۔میری وجہ سے آپ کو رنج ہوا۔۔۔۔۔ آپ مجھے کہتے ہوئے اچھے لگتے ہیں ۔۔۔میں طفلِ مکتب ہوں ÷÷÷ عالمانہ فلسفے میں کہاں سمجھوں ۔۔۔آپ نے چہرہ کو آخری ''اترنا'' لفظ سے جواڑا۔۔۔مجھے سمجھ نہیں آیا ۔۔۔ میں راستے اترنا کا مفہوم لے رہی تھیسعدیہ، دریا اترنا اور دریا چڑھنا یا پانی اترنا یا پانی چڑھنا بلکل سنا ہے ۔
میں یہ نہیں کہہ رہا کہ راستے سے اترنا غلط ہے بلکہ میں تو یہ کہہ رہا ہوں کہ یہ میں نے نہیں سنا یا میں نہیں جانتا ( یہ میری کم علمی ہو سکتی ہے) اس لیے جیسا مجھے علم تھا میں نے ویسا باندھا ہے ۔ یعنی میرے علم میں تھا کہ چہرہ اتر جا تا ہے کسی بات پر رنجیدہ ہو کر کسی پریشانی میں مبتلا ہو کر ، تو میں نے اسی اعتبار سے باندھا ہے ۔
آپ کی رائے کا تہہ دل سے احترام کرتا ہوں۔ اگر آپ کو یہ مصرع درست نہیں لگتا تو کوئی بات نہیں ہم دوسرا مصرع کہہ لیں گے ۔ اب اتنی چھوٹی سی بات پر کیا الجھنا
یہ اور بات کہ منزل کا بھی ہے خوف مگر
وہ راستے میں کسی اور ڈر سے اترا ہے
اب جیسا آپ نے فرمایا ویسے باندھا ہے ۔
یہ میرے اپنے شعر کا مصرع تھامیں نے تدوین کر دی ہے ۔۔۔ شعر بنا بنایا نہ دیں ۔۔۔ یا ایسا دیں جو بہت کم لوگ جانتے ہوں ۔۔جیسے لئیق احمد یا ادب دوست نے دیا ۔۔۔۔ یہ شعر تو بہت مشہور ہے اس لیے برجستگی سے یہ لکھا ۔۔ ساتھ میں دوسرا بھی دیا
واہ ۔۔۔۔اتو گویا آپ بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔! آپ نے کبھی شاعری شریک نہیں کییہ میرے اپنے شعر کا مصرع تھا
معذرت کہیں ایسا لگا کہ میں الجھی ۔۔۔ پھر معذرت
ادب کا دوست ہو اور ایسا کمال ظاہر نا ہوع۔
کہاں کی آگہی ہے اور کیسی دیدہ وری
تو ڈھونڈتا ہے کسے؟ تیرے چارسو کیا ہے؟
خیالِ یار سے کر ، اور گفتگوکیا ہے
تو ڈھونڈتا ہے کسے؟ تیرے چارسو کیا ہے؟
ع:ہر موڑ پہ مل جاتے ہیں ہمدرد ہزاروں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کسی کو برا نہ لگے تو یہ مصرعہ دیا
کی ہے، آپ کی نظر سے نہیں گزری ہو گیہر موڑ پر مل جاتے ہیں ہمدرد ہزارو
واہ ۔۔۔۔اتو گویا آپ بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔! آپ نے کبھی شاعری شریک نہیں کی
چلیں میں دیکھوں گی ۔۔۔۔ اب آپ نے کبھی کی ۔۔کی ہے، آپ کی نظر سے نہیں گزری ہو گی