ابن رضا
لائبریرین
تو دعویٰ تو آپ کا وہی تھا کہ لاکھوں اس لیے لکھا کہ کروڑ لکھنے سے وزن خراب ہو ر ہا تھاآپ کا اگر اتنا نقصان ہوا ہو تو بحر کو نوٹس کریں گے؟؟؟؟
تو دعویٰ تو آپ کا وہی تھا کہ لاکھوں اس لیے لکھا کہ کروڑ لکھنے سے وزن خراب ہو ر ہا تھاآپ کا اگر اتنا نقصان ہوا ہو تو بحر کو نوٹس کریں گے؟؟؟؟
کیا پوائنٹ ہے۔۔۔۔ بہت عمدہنہیں بہ یک وقت کئی مصرعے چل رہے ہیں۔جس کے جو ہاتھ میں آئے طبع آزمائی شروع کردیتا ہے۔
آپ کے مصرعے کا بقیہ حصہ:
مگر اے دلنشیں قصہ تو یوں ہے
مرا سر درد ہوتے جا رہے ہو
پسند آیا۔ محنت وصول ہوئی۔کیا پوائنٹ ہے۔۔۔۔ بہت عمدہ
کروڑ لکھنے سے زیادہ خراب ہو رہا تھ نا مصرع تو اس لئیے لاکھوں لکھ دیاا۔۔۔۔ اور مجھے نہیں سمجھ آتی ان بحروں کی۔۔۔۔ ایویں جو سمجھ آئی لکھ دیا۔ آپ درست کریں نا ذرا مصرع۔۔۔ لائیں بحر میں۔تو دعویٰ تو آپ کا وہی تھا کے لاکھوں اس لیے لکھا کہ کروڑ لکھنے سے وزن خراب ہو ر ہا تھا
میرا خیال پوری غزل چلے تو زیادہ بہتر ہوگا. یوں بحر بھی ایک ہوگی ....نہیں بہ یک وقت کئی مصرعے چل رہے ہیں۔جس کے جو ہاتھ میں آئے طبع آزمائی شروع کردیتا ہے۔
آپ کے مصرعے کا بقیہ حصہ:
تمہاری اب خبر ایسی لی ہم نےمیرا خیال پوری غزل چلے تو زیادہ بہتر ہوگا. یوں بحر بھی ایک ہوگی ....
ن
بہت مغرور ہوتے جا رہے ہو
مثال حور ہوتے جا رہے ہو
مگر اے دلنشیں قصہ تو یوں ہے
مرا سر درد ہوتے جا رہے ہو
تمہاری اب خبر ایسی لی ہم نے...............
ماشاء اللہ! بہت ہی خوب!یہ برجستہ نکلا تھا ۔۔مزے کی بات ہے میں نے اس کا وزن چیک نہیں کیا ۔۔۔بعد میں سوچا چیک کروں تو وہ ٹھیک نکلا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے اس شعر پر اب ہنسی آرہی
شاید ان کا آخری ہو یہ ستمنیا ستم ۔۔۔۔!
تمہاری اب خبر ایسی لی ہم نے
پکڑ کے کان روتے جا رہے ہو
فی البدیہ ہوا ہے یہ مصرع۔
اس کو یوں کردیجیے:میرا قرضہ کو تم فورا واپس
؟
بہتر ( ہمیں تو قرضہ سے مطلب ہے فوری یا فورا )اس کو یوں کردیجیے:
مرا قرضہ کرو تم فوری واپس!
خیال اس کا دل سے بھی جائے گا اب کیسےکروڑ لکھنے سے زیادہ خراب ہو رہا تھ نا مصرع تو اس لئیے لاکھوں لکھ دیاا۔۔۔۔ اور مجھے نہیں سمجھ آتی ان بحروں کی۔۔۔۔ ایویں جو سمجھ آئی لکھ دیا۔ آپ درست کریں نا ذرا مصرع۔۔۔ لائیں بحر میں۔
استاد اور شاگرد میں یہی تو فرق ہوتا ہےخیال اس کا دل سے بھی جائے گا اب کیسے
وہ بھاگ جو نکلا ہے ا دھار لے کر مجھ سے
بہتر ( ہمیں تو قرضہ سے مطلب ہے فوری یا فورا )
اتنے ستم نا کیجیے سہما ہوا ہوں میںلیجیے ایک مصرع میری طرف سے:
اتنے ستم نا کیجیے سہما ہوا ہوں میں
احباب گرہ لگائیں۔
مرا قرضہ کرو تم فوری واپس
اس کے لیے پھر اگلا مصرع بھی لکھیے، جس میں قرضہ نہ دینے کی صورت میں واضح طور پر "ٹھوکنے" کی دھمکی دی گئی ہو۔
شاید ان کا آخری ہو یہ ستم
ہر ستم یہ سوچ کر ہم سہہ گئے
یا حیرتاستاد اور شاگرد میں یہی تو فرق ہوتا ہے