انسانیت کی حدود مزہب سے کئی میل آگے ہیں کوئی بھی انسان کسی اور انسان کو پسند کر کے اس کے ساتھ جینے کا فیصلہ کر سکتا ہے اس میں مزہب کو اپنی ٹانگ اڑانے کی ضرورت نہیں ہو سکتا ہے میں ایک ہندو لڑکی کو پسند کروں اور اسے مسلمان بنا دوں اپنے پیار سے۔ہفتے کو میں جب جہاز میں سوار ہو رہا تھا ایک مولوی اپنا منہ دوسری طرف گھما کر ائیر ہوسٹس کو اپنا بورڈنگ پاس دکھا رہا تھا کہ وہ اس کو دیکھنا نہیں چاہتا میرا موڈ خراب ہو گیا کہ انسان دوسرے انسان سے اسطرح مزہب کے نام پر نفرت کر سکتا ہے ۔جوں جوں میرے مشاہدات بڑھتے جا رہے ہیں مجھے مزہب کی ڈور چھوڑنی پڑ رہی ہے۔