پہلے تو یہ بتائیں کہ گلگت بلتستان میں آپ کے خیال میں must see جگہیں کونسی ہیں۔جی بالکل۔ بندہ حاضر ہے جناب۔
ہنزہ کو بیس بنایا جائے تو دیوسائی کچھ ہٹ کر ہے اور وہاں ایک یا دو رات قیام کی ضرورت ہو گی۔ اس لئے اسے فی الحال پروگرام سے نکال دیتے ہیںبذریعہ جیپ دیوسائی پلین دیکھنا بھی پروگرام میں شامل کیا جا سکتا ہے۔
شمشال اچھی جگہ لگ رہی ہے۔ آن لائن زیادہ معلومات نہیں ہیں کہ وہاں ایک دو دن میں کیا کیا جا سکتا ہے۔بذریعہ جیپ شمشال جانا بھی اچھا آئیڈیا ہے۔ اس سفر میں آپ 15، 20 ایسی پیکس دیکھ سکتے ہیں جو سات ہزار میٹر سے اوپر ہیں۔
بہتر تو بلاشبہ روپل فیس ہے، لیکن فیس کی حد تک۔ روپل بیس کیمپ سے نانگاپربت کے فیس کا نظارہ انتہائی حیران کن ہے۔ اس جگہ سے نانگاپربت کافی نزدیک ہے اور اس کا فیس اتنا بڑا دکھائی دیتا ہے کہ ایک عام کیمرے کے چار الگ الگ شاٹس میں بھی نہ سما پائے۔ننگا پربت:
روپل فیس اور فیری میڈوز میں سے آخرالذکر بہتر ہے۔ کیا خیال ہے؟
فیری میڈوز کے لئے چلاس یا گلگت میں سے کس کو بیس بنایا جائے کہ ہنزہ دور ہے؟ ان دونوں جگہوں پر ہوٹل میں سامان چھوڑا جا سکتا ہے؟
فیری میڈوز کے لئے تین دن ٹھیک ہیں؟ پہلے دن چلاس یا گلگت سے ٹریل کے آغاز تک جیپ اور پھر فیری میڈوز تک ہائک۔ دوسرے دن بیس کیمپ تک اور واپس فیری میڈوز۔ تیسرے دن فیری میڈوز سے چلاس یا گلگت جہاں سامان محفوظ ہے۔
کیا یہ پلان ٹھیک ہے؟
کیمپ ون بیال کیمپ سے کتنا دور ہے؟ اس کی اونچائی کتنی ہے؟
ویسے کسی ایک جگہ کو بیس بنانے پہ اصرار کیوں ہے بھائی۔ہنزہ کو بیس بنایا جائے تو دیوسائی کچھ ہٹ کر ہے اور وہاں ایک یا دو رات قیام کی ضرورت ہو گی۔ اس لئے اسے فی الحال پروگرام سے نکال دیتے ہیں
شمشال کی سڑک اگرچہ پکی نہیں ہے، تاہم آپ ایک دن میں جا کر واپس آ سکتے ہیں۔ اگر مجھے صحیح یاد پڑتا ہے تو ہمیں پسو سے شمشال تک تین گھنٹے سے کچھ زیادہ وقت لگا تھا۔ شمشال سے آگے کئی ٹریکس ہیں جو کہ کئے جا سکتے ہیں، تاہم ان میں زیادہ تر کافی دنوں کی طوالت کے ہیں تو ان کو خارج از پلان کر سکتے ہیں۔شمشال اچھی جگہ لگ رہی ہے۔ آن لائن زیادہ معلومات نہیں ہیں کہ وہاں ایک دو دن میں کیا کیا جا سکتا ہے۔
چونکہ وہاں کی سڑک پکی نہیں ہے لہذا ایک رات وہاں رہنا ضروری ہو گا۔
نوٹ: صرف متفق کی ریٹنگ دبا کر بھاگ جانے سے کام نہیں چلے گا
بیس ایک ہونا ضروری نہیں ہے لیکن بلاوجہ ضرورت سے زیادہ ڈرائیونگ مزا کم کرتی ہے اور ہر روز نئے ہوٹل میں منتقل ہونا بھی تھکاوٹ کا باعث بنتا ہے۔ کئی بار آپ کے پاس کوئی اور چوائس نہیں ہوتی تو پھر ٹھیک ہے۔ویسے کسی ایک جگہ کو بیس بنانے پہ اصرار کیوں ہے بھائی۔
یہ دس گیارہ گھنٹوں کی صرف ڈرائیو بنتی ہے۔ اس کا حق ادا نہیں ہو گا۔اگر آپ صبح جلدی نکل سکتے ہوں تو گلگت سے دیوسائی جا کر واپس بھی پہنچ سکتے ہیں۔ اس سے اگرچہ دیوسائی کا حق کماحقہ ادا نہیں ہو گا، تاہم آپ دیوسائی کے دوسرے سرے (بڑا پانی سے کچھ آگے) تک جیپ سفاری ضرور کر سکتے ہیں۔
اچھا آئیڈیا ہے۔ویسے ایک تجویز یہ ہے کہ آپ مجھے اپنے پلان کا مجوزہ دورانیہ اور وزٹ کا مہینہ بتا دیں۔ میں ایک دو آؤٹ لائن پلان پیش کروں گا، جس پہ بحث کر کے اس میں کمی بیشی کی جا سکتی ہے۔
ہاں پسو سے ایک دن میں جایا جا سکتا ہے۔ اچھے ویو کے لئے کوئی چھوٹی ہائک کی جا سکتی ہے۔شمشال کی سڑک اگرچہ پکی نہیں ہے، تاہم آپ ایک دن میں جا کر واپس آ سکتے ہیں۔ اگر مجھے صحیح یاد پڑتا ہے تو ہمیں پسو سے شمشال تک تین گھنٹے سے کچھ زیادہ وقت لگا تھا۔ شمشال سے آگے کئی ٹریکس ہیں جو کہ کئے جا سکتے ہیں، تاہم ان میں زیادہ تر کافی دنوں کی طوالت کے ہیں تو ان کو خارج از پلان کر سکتے ہیں۔
متذبذب ہوں۔ جہاز کا فائدہ یہ ہے کہ دو دن بھی بچ جائیں گے اور اسلام آباد سے ناران وغیرہ تک کی ٹریفک اور گرمی سے بھی جان چھوٹ جائے گی۔ لیکن اگر فلائٹس اکثر کینسل ہوتی ہیں تو مسئلہ ہو سکتا ہے۔واپسی پر تو بفر رکھا جا سکتا ہے تاکہ فلائٹ کینسل ہونے کی صورت انٹرنیشنل فلائٹ مس نہ ہو لیکن جاتے وقت کا کیا ہو؟کیا آپ اسلام آباد ٹو اسلام آباد گاڑی ہائر کرنا چاہیں گے یا گلگت بذریعہ ہوائی جہاز جانے کا ارادہ ہے؟
پسو کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ خنجراب جاتے ہوئے آسانی سے رک رک کر جا سکتے ہیں کہ سینری انجوائے کریں۔ہاں پسو سے ایک دن میں جایا جا سکتا ہے۔ اچھے ویو کے لئے کوئی چھوٹی ہائک کی جا سکتی ہے۔
میرا مشورہ یہ ہے کہ اگر افورڈ کرنا چاہیں تو اسلام آباد سے ہی گاڑی ہائر کر لیں۔ ویسے تو عام کار بھی جا سکتی ہے، تاہم فور بائے فور (پراڈو یا ڈبل کیبن ٹرک وغیرہ) کی صورت میں زیادہ سامان کی گنجائش بھی ہو گی اور جون جولائی کے مہینے میں بابوسر کراس کرنا بھی ممکن ہو شاید۔ بابوسر پاس جون کے مہینے میں ہی کھل پائے گا اور شروع کے تین چار ہفتوں پہ اس پہ فور بائے فور گاڑیاں ہی جا سکتی ہیں۔ اگر برف باری لیٹ سیزن میں ہوئی تو بابوسر کھلنے میں مزید تاخیر بھی ہو سکتی ہے۔ اس صورت میں کے کے ایچ سے جانا پڑے گا۔متذبذب ہوں۔ جہاز کا فائدہ یہ ہے کہ دو دن بھی بچ جائیں گے اور اسلام آباد سے ناران وغیرہ تک کی ٹریفک اور گرمی سے بھی جان چھوٹ جائے گی۔ لیکن اگر فلائٹس اکثر کینسل ہوتی ہیں تو مسئلہ ہو سکتا ہے۔واپسی پر تو بفر رکھا جا سکتا ہے تاکہ فلائٹ کینسل ہونے کی صورت انٹرنیشنل فلائٹ مس نہ ہو لیکن جاتے وقت کا کیا ہو؟
اس فور بائے فور میں شمشال اور دوسری جیپ اونلی سڑکوں پر جایا جا سکے گا؟میرا مشورہ یہ ہے کہ اگر افورڈ کرنا چاہیں تو اسلام آباد سے ہی گاڑی ہائر کر لیں۔ ویسے تو عام کار بھی جا سکتی ہے، تاہم فور بائے فور (پراڈو یا ڈبل کیبن ٹرک وغیرہ) کی صورت میں زیادہ سامان کی گنجائش بھی ہو گی اور جون جولائی کے مہینے میں بابوسر کراس کرنا بھی ممکن ہو شاید۔ بابوسر پاس جون کے مہینے میں ہی کھل پائے گا اور شروع کے تین چار ہفتوں پہ اس پہ فور بائے فور گاڑیاں ہی جا سکتی ہیں۔ اگر برف باری لیٹ سیزن میں ہوئی تو بابوسر کھلنے میں مزید تاخیر بھی ہو سکتی ہے۔ اس صورت میں کے کے ایچ سے جانا پڑے گا۔