گلگت بلتستان کے سفر کا پلان

ربیع م

محفلین
ٹرپ میں ساتھ شناختی کارڈ بھی چاہیئے ہو گا؟ اگر نہ ہو تو غیرملکی پاسپورٹ سے کوئی مسئلہ تو نہیں ہو گا؟
شناختی کارڈ بہتر ہے ورنہ پولیس سے لیکر ہوٹل والوں تک سبھی پوری سرگرمی سے آپ کو لوٹنے کی تگ ودو میں لگے رہیں گے.
آن لائن پراڈو یا لینڈ کروزر وغیرہ 20 سے 30 ہزار روپے روزانہ کی مل رہی ہیں۔ یہ تو کافی زیادہ ہے
پاکستان میں آن لائن خرید و فروخت یا ایسے معاملات کی صورت حال ابھی تک تسلی بخش نہیں.
 
آخری تدوین:

لاریب مرزا

محفلین
ٹرپ میں ساتھ شناختی کارڈ بھی چاہیئے ہو گا؟ اگر نہ ہو تو غیرملکی پاسپورٹ سے کوئی مسئلہ تو نہیں ہو گا؟
ہمیں بھی کہا گیا تھا کہ شناختی کارڈ ضرور آپ کے پاس ہونا چاہیے، یہ اور بات کہ اس کی ضرورت کسی جگہ پہ بھی نہیں پڑی تھی. :)
 

زیک

مسافر
زبردست! زبردست!
ہم نے جاتے ہوئے پہلا قیام چلاس میں کیا تھا اور گرمی سے ایسے بے حال ہوئے کہ ڈرائیور سے کہا اب تو چلا میں ہر گز قیام نہ کریں گے. فرماتے ہیں کہ بابوسر چار بجے بند ہو جاتا ہے لیکن کوشش کرتے ہیں کہ وقت سے پہلے پہنچ جائیں. کوسٹر اتنی زیادہ رفتار میں بھگائی کہ آخرکار ہم نے پورے وقت پہ بابوسر کراس کر ہی لیا. :peacesign: :wave:
یاز بھائی، چلاس اتنا گرم علاقہ کیوں ہے؟ یقین نہیں آتا کہ یہ شمالی علاقے کا حصہ ہے.
آپ کے چلاس کی گرمی کے ذکر سے خیال آیا کہ تمام جگہوں کا موسم چیک کیا جائے۔ اس سے احساس ہوا کہ گلگت میں بھی جون میں شدید گرمی پڑنے کے کافی امکانات ہیں۔ ویسے بھی گلگت میں زیادہ خاص دیکھنے کو نہیں ہے۔ لہذا گلگت میں دو راتیں رکنے کے پلان کو بدل رہا ہوں
 

لاریب مرزا

محفلین
آپ کے چلاس کی گرمی کے ذکر سے خیال آیا کہ تمام جگہوں کا موسم چیک کیا جائے۔ اس سے احساس ہوا کہ گلگت میں بھی جون میں شدید گرمی پڑنے کے کافی امکانات ہیں۔ ویسے بھی گلگت میں زیادہ خاص دیکھنے کو نہیں ہے۔ لہذا گلگت میں دو راتیں رکنے کے پلان کو بدل رہا ہوں
ہمیں سردی زیادہ محسوس ہوتی ہے اس لیے ہم نے زیادہ گرم کپڑے رکھے تھے لیکن وہاں سردی والا کوئی سین نہیں تھا بلکہ بعض جگہوں پر بہت گرمی محسوس ہو رہی تھی :oops: ہنزہ میں موسم بہتر تھا. اور خنجراب پاس پر بہت زیادہ سردی تھی.
 

زیک

مسافر
گوگل میپس ابھی تک کریم آباد سے پسو جاتے ہوئے درمیان میں فیری پر لے جاتا ہے۔ اس کے خیال میں قراقرم ہائی وے کا عطا آباد جھیل والا حصہ غائب ہے۔

آج کل کریم آباد سے پسو کا سفر کتنی دیر میں ہو جاتا ہے؟
 

یاز

محفلین
گوگل میپس ابھی تک کریم آباد سے پسو جاتے ہوئے درمیان میں فیری پر لے جاتا ہے۔ اس کے خیال میں قراقرم ہائی وے کا عطا آباد جھیل والا حصہ غائب ہے۔

آج کل کریم آباد سے پسو کا سفر کتنی دیر میں ہو جاتا ہے؟
تقریباً 40 سے 50 منٹ
 

زیک

مسافر
ہمیں سردی زیادہ محسوس ہوتی ہے اس لیے ہم نے زیادہ گرم کپڑے رکھے تھے لیکن وہاں سردی والا کوئی سین نہیں تھا بلکہ بعض جگہوں پر بہت گرمی محسوس ہو رہی تھی :oops: ہنزہ میں موسم بہتر تھا. اور خنجراب پاس پر بہت زیادہ سردی تھی.
مجھے گرمی کافی لگتی ہے۔ ہائیکنگ اور رننگ وغیرہ کے لئے تو میں 5 ڈگری کو بہترین موسم سمجھتا ہوں (بارش اور تیز ہوا کے بغیر)۔
 

زیک

مسافر
پاکستان کے لئے سیر کا پلان بنانا انتہائی مشکل ہے۔ یہ ہی معلوم نہیں ہو رہا کہ دیوسائی کب کھلتا ہے۔ آغاز جون سے جولائی کے درمیان تک کے مختلف بیانات ہیں۔

یاز آپ کی کیا معلومات ہیں؟
 

یاز

محفلین
پاکستان کے لئے سیر کا پلان بنانا انتہائی مشکل ہے۔ یہ ہی معلوم نہیں ہو رہا کہ دیوسائی کب کھلتا ہے۔ آغاز جون سے جولائی کے درمیان تک کے مختلف بیانات ہیں۔

یاز آپ کی کیا معلومات ہیں؟
ہماری معلومات بھی یہی ہے بھائی
بابوسر اور دیوسائی کے کھلنے کی درست تاریخ نہیں بتائی جا سکتی. اس کا دارومدار اس پہ بھی ہوتا ہے کہ ان سردیوں میں کتنی برف باری ہوتی ہے اور یہ کہ برف باری کا سلسلہ کتنا لیٹ سیزن تک چلتا ہے
 

اسد

محفلین
... یہ ہی معلوم نہیں ہو رہا کہ دیوسائی کب کھلتا ہے۔ آغاز جون سے جولائی کے درمیان تک کے مختلف بیانات ہیں۔ ...
چند سال پہلے تک دیوسائی کھلنے کا مطلب ہوتا تھا کہ برف پگھلنے کے بعد آرمی والے بڑے‌پانی کے سسپنشن برج پر لکڑی کے تختے نصب کر دیں۔ عام طور پر وہ یہ کام اس وقت کرتے تھے جب کالے‌پانی پر پانی کی سطح اتنی گر جائے کہ اسے فور بائی فور کے ذریعے عبور کیا جا سکے۔

اب بڑے پانی اور کالے پانی پر پختہ پل تعمیر ہو چکے ہیں، مسئلہ صرف برف کی مقدار کا رہ گیا ہے۔ عام طور پر اپریل میں واضح ہوتا ہے کہ کتنی برف پڑی ہے اور برف کب تک اتنی پگھلے گی کہ فور بائی فور پر سفر کیا جا سکے۔ لیکن اب بھی دیوسائی کھلنے کی متوقع تاریخ صرف ایک تخمینہ ہوتی ہے۔

کیونکہ چلم سے دیوسائی کی سڑک بہت بہتر ہو چکی ہے (برف مکمل طور پر پگھلنے کے بعد عام گاڑیاں بھی دیوسائی جا سکتی ہیں) اس لیے لوگ اپنی جیپوں پر جائیں گے اور راستہ کھلتا جائے گا۔ میرے خیال میں اب وسط جون ایک محتاط اندازہ ہے۔ میں 2008 میں دیوسائی گیا تھا اور 18 جون کو راستے میں سڑک کے قریب کہیں برف نہیں تھی۔ جون کے آغاز میں ہی راستہ کھل چکا تھا۔ لیکن اس کے دو یا تین سال بعد زیادہ برف گری تھی اور جون کے تیسرے ہفتے میں سفر ممکن ہوا تھا۔
 

زیک

مسافر
ہماری معلومات بھی یہی ہے بھائی
بابوسر اور دیوسائی کے کھلنے کی درست تاریخ نہیں بتائی جا سکتی. اس کا دارومدار اس پہ بھی ہوتا ہے کہ ان سردیوں میں کتنی برف باری ہوتی ہے اور یہ کہ برف باری کا سلسلہ کتنا لیٹ سیزن تک چلتا ہے

چند سال پہلے تک دیوسائی کھلنے کا مطلب ہوتا تھا کہ برف پگھلنے کے بعد آرمی والے بڑے‌پانی کے سسپنشن برج پر لکڑی کے تختے نصب کر دیں۔ عام طور پر وہ یہ کام اس وقت کرتے تھے جب کالے‌پانی پر پانی کی سطح اتنی گر جائے کہ اسے فور بائی فور کے ذریعے عبور کیا جا سکے۔

اب بڑے پانی اور کالے پانی پر پختہ پل تعمیر ہو چکے ہیں، مسئلہ صرف برف کی مقدار کا رہ گیا ہے۔ عام طور پر اپریل میں واضح ہوتا ہے کہ کتنی برف پڑی ہے اور برف کب تک اتنی پگھلے گی کہ فور بائی فور پر سفر کیا جا سکے۔ لیکن اب بھی دیوسائی کھلنے کی متوقع تاریخ صرف ایک تخمینہ ہوتی ہے۔

کیونکہ چلم سے دیوسائی کی سڑک بہت بہتر ہو چکی ہے (برف مکمل طور پر پگھلنے کے بعد عام گاڑیاں بھی دیوسائی جا سکتی ہیں) اس لیے لوگ اپنی جیپوں پر جائیں گے اور راستہ کھلتا جائے گا۔ میرے خیال میں اب وسط جون ایک محتاط اندازہ ہے۔ میں 2008 میں دیوسائی گیا تھا اور 18 جون کو راستے میں سڑک کے قریب کہیں برف نہیں تھی۔ جون کے آغاز میں ہی راستہ کھل چکا تھا۔ لیکن اس کے دو یا تین سال بعد زیادہ برف گری تھی اور جون کے تیسرے ہفتے میں سفر ممکن ہوا تھا۔
یعنی اگر جولائی کے پہلے ہفتہ کا پلان بنایا جائے تو مایوس ہونے کا چانس کم ہے؟
 

زیک

مسافر
میری تبدیلیوں کے ساتھ

پہلا دن: اسلام آباد سے گلگت ناران یا بشام تک براستہ سڑک سفر
دوسرا دن: اگر ناران سے ہنزہ تو بابوسر کے علاقے میں رکتے ہوئے ورنہ بشام سے ہنزہ
تیسرا دن: ہنزہ۔ اختر میڈوز ہائک۔بلتت فورٹ، التت فورٹ وغیرہ کی زیارت، ایگلز نیسٹ کی بھی زیارت اور ایگلز نیسٹ میں ہی ہوٹل میں قیام
چوتھا دن: ہنزہ سے خنجراب کا سفر۔ واپسی پہ پسو میں رات کا قیام
پانچواں دن: پسو سے شمشال جا کر واپس۔ اور مزید سفر کر کے ہنزہ یا گلگت پہنچ کر پسو میں رات کا قیام
چھٹا دن: پسو میں ہائک۔ پسو سے گلگت
ساتواں دن: گلگت سے دیوسائی۔ دیوسائی میں بڑا پانی پہ ٹینٹ میں رات کا قیام
آٹھواں دن: دیوسائی کی مزید کچھ سیر اور واپس گلگت استور میں قیام
نواں دن: گلگت استور سے فیئری میڈوز
دسواں دن: نانگا پربت بیس کیمپ تک ٹریکنگ اور واپسی
گیارہواں دن: فیئری میڈوز سے واپس رائے کوٹ اور پھر چلاس میں رات کا قیام۔ اگر بابوسر کھلا ہو تو ناران پہنچ کر وہاں بھی قیام کر سکتے ہیں۔
بارہواں دن: چلاس یا ناران سے اسلام آباد واپس

اس بارے میں کیا خیال ہے؟

اسلام آباد سے گلگت کے سفر کو دو دن میں کر کے کچھ موقع جگہیں دیکھنے کا بھی مل جائے گا۔

شمشال سے واپسی پر گلگت کی بجائے پسو رہنے سے اگلے دن صبح پسو میں سیر سپاٹے کا وقت ہو گا۔

پسو سے گلگت کا جو دن اضافی ڈالا ہے اس دن پسو میں ہائک کی جا سکتی ہے اور وہاں سے گلگت تک کے راستے میں بھی کئی جگہوں پر رکا جا سکتا ہے

دیوسائی کے بعد گلگت آنے کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ وقت بچایا جا سکتا ہے اور استور یا راما میں قیام ہو سکتا ہے۔ اگر کوئی اور جگہ ہے جو دیوسائی سے رائے کوٹ کے راستے میں ہے تو بتائیں۔

چند سال پہلے تک دیوسائی کھلنے کا مطلب ہوتا تھا کہ برف پگھلنے کے بعد آرمی والے بڑے‌پانی کے سسپنشن برج پر لکڑی کے تختے نصب کر دیں۔ عام طور پر وہ یہ کام اس وقت کرتے تھے جب کالے‌پانی پر پانی کی سطح اتنی گر جائے کہ اسے فور بائی فور کے ذریعے عبور کیا جا سکے۔

اب بڑے پانی اور کالے پانی پر پختہ پل تعمیر ہو چکے ہیں، مسئلہ صرف برف کی مقدار کا رہ گیا ہے۔ عام طور پر اپریل میں واضح ہوتا ہے کہ کتنی برف پڑی ہے اور برف کب تک اتنی پگھلے گی کہ فور بائی فور پر سفر کیا جا سکے۔ لیکن اب بھی دیوسائی کھلنے کی متوقع تاریخ صرف ایک تخمینہ ہوتی ہے۔

کیونکہ چلم سے دیوسائی کی سڑک بہت بہتر ہو چکی ہے (برف مکمل طور پر پگھلنے کے بعد عام گاڑیاں بھی دیوسائی جا سکتی ہیں) اس لیے لوگ اپنی جیپوں پر جائیں گے اور راستہ کھلتا جائے گا۔ میرے خیال میں اب وسط جون ایک محتاط اندازہ ہے۔ میں 2008 میں دیوسائی گیا تھا اور 18 جون کو راستے میں سڑک کے قریب کہیں برف نہیں تھی۔ جون کے آغاز میں ہی راستہ کھل چکا تھا۔ لیکن اس کے دو یا تین سال بعد زیادہ برف گری تھی اور جون کے تیسرے ہفتے میں سفر ممکن ہوا تھا۔
شکریہ اسد۔

اوپر والے پلان کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
 
آخری تدوین:

زیک

مسافر
میری تبدیلیوں کے ساتھ

پہلا دن: اسلام آباد سے گلگت ناران یا بشام تک براستہ سڑک سفر
دوسرا دن: اگر ناران سے گلگت تو بابوسر کے علاقے میں رکتے ہوئے ورنہ بشام سے گلگت
تیسرا دن: گلگت سے ہنزہ۔ بلتت فورٹ، التت فورٹ وغیرہ کی زیارت، ایگلز نیسٹ کی بھی زیارت اور کریم آباد یا ایگلز نیسٹ میں ہی ہوٹل میں قیام
چوتھا دن: ہنزہ سے خنجراب کا سفر۔ واپسی پہ پسو میں رات کا قیام
پانچواں دن: پسو سے شمشال جا کر واپس۔ اور مزید سفر کر کے ہنزہ یا گلگت پہنچ کر پسو میں رات کا قیام
چھٹا دن: پسو سے گلگت
ساتواں دن: گلگت سے دیوسائی۔ دیوسائی میں بڑا پانی پہ ٹینٹ میں رات کا قیام
آٹھواں دن: دیوسائی کی مزید کچھ سیر اور واپس گلگت استور میں قیام
نواں دن: گلگت استور سے فیئری میڈوز
دسواں دن: نانگا پربت بیس کیمپ تک ٹریکنگ اور واپسی
گیارہواں دن: فیئری میڈوز سے واپس رائے کوٹ اور پھر چلاس میں رات کا قیام۔ اگر بابوسر کھلا ہو تو ناران پہنچ کر وہاں بھی قیام کر سکتے ہیں۔
بارہواں دن: چلاس یا ناران سے اسلام آباد واپس

اس بارے میں کیا خیال ہے؟

اسلام آباد سے گلگت کے سفر کو دو دن میں کر کے کچھ موقع جگہیں دیکھنے کا بھی مل جائے گا۔

شمشال سے واپسی پر گلگت کی بجائے پسو رہنے سے اگلے دن صبح پسو میں سیر سپاٹے کا وقت ہو گا۔

پسو سے گلگت کا جو دن اضافی ڈالا ہے اس دن پسو میں ہائک کی جا سکتی ہے اور وہاں سے گلگت تک کے راستے میں بھی کئی جگہوں پر رکا جا سکتا ہے

دیوسائی کے بعد گلگت آنے کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ وقت بچایا جا سکتا ہے اور استور یا راما میں قیام ہو سکتا ہے۔ اگر کوئی اور جگہ ہے جو دیوسائی سے رائے کوٹ کے راستے میں ہے تو بتائیں۔
میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ اس پلان میں سے شمشال اور دیوسائی میں سے ایک کو نکالنا بہتر رہے گا۔ اس طرح التر میڈوز وغیرہ جیسے ہائک کرنے کا وقت مل جائے گا
 

زیک

مسافر
میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ اس پلان میں سے شمشال اور دیوسائی میں سے ایک کو نکالنا بہتر رہے گا۔ اس طرح التر میڈوز وغیرہ جیسے ہائک کرنے کا وقت مل جائے گا
یاز صرف متفق کا بٹن دبا کر غائب ہو گئے۔

میرا خیال ہے دیوسائی نکالنا بہتر ہو گا کہ وہ راستے سے ہٹ کر ہے۔
 
Top