زیک
مسافر
واقعی؟
واقعی؟
لڑی لکھنے جا رہا تھا خدا جانے کیسے لڑائی بن گیا
آپ بھی کم عمر ہیں۔ویسے کم عمری کی عمر کہاں تک ہوتی ہے ۔ ہم الجھن میں ہیں۔
کیونکہ آپ کو یاد آ گیا کہ آج بہن سے لڑائی نہیں کی۔لڑی لکھنے جا رہا تھا خدا جانے کیسے لڑائی بن گیا
شکر ہے میری عبارت غور سے نہیں پڑھیہاں تو تفصیلی جواب ہی دے رہے ہیں ہم بھائی۔
بھول ہے آپ کی روؤف بھائیشکر ہے میری عبارت غور سے نہیں پڑھی
"پردیس" البتہ ہمیشہ سے سمجھتے ہیں اور سمجھتے رہیں گے۔
آجکل تو کووڈ کی وجہ سے سفر کے مسائل زیادہ ہیں لیکن ویسے کتنے عرصہ بعد پاکستان اور “پردیس” کے چکر لگتے ہیں۔ زیادہ عرصہ کہاں گزارتی ہیں؟اس بار تو ہم فروری 2020 کے اینڈ سے یہیں ہیں۔ جانا تھا مگر نہیں جانا چاہتے۔ اسی میں بہتری ہماری فی الحال۔
بھئی ہم نے chronological age کی بات کی ہے ۔اس میں الجھن کیسی صابرہ آپا۔۔۔
جب آپ سمجھیں کہ آپ کا دل آپ کی مصروفیات کا ساتھ نہیں دے رہا، تو سمجھئیے کہ اب کم عمری نہیں رہی۔
ہمارے دادا جان تو اتنے بوڑھے ہو کر بھی ہماری مصروفیات میں شامل رہتے تھے۔ ہمارے جیسے بنے رہتے تھے۔
لیکن جب وہ ہماری مصروفیات میں شامل ہونے کے موڈ میں نہیں ہوتے تھے تو ہم ان کے ہم عمر بن جاتے تھے۔ اور مزے سے سیف الملوک اور میاں محمد بخش سنتے تھے۔
سو بڑھاپا اور کم عمری۔۔۔ سب انسان کے اپنے سمجھنے اور محسوس کرنے کی باتیں ہیں۔
دل کے بہلانے کو یہ خیال اچھا ہےاس میں الجھن کیسی صابرہ آپا۔۔۔
جب آپ سمجھیں کہ آپ کا دل آپ کی مصروفیات کا ساتھ نہیں دے رہا، تو سمجھئیے کہ اب کم عمری نہیں رہی۔
ہمارے دادا جان تو اتنے بوڑھے ہو کر بھی ہماری مصروفیات میں شامل رہتے تھے۔ ہمارے جیسے بنے رہتے تھے۔
لیکن جب وہ ہماری مصروفیات میں شامل ہونے کے موڈ میں نہیں ہوتے تھے تو ہم ان کے ہم عمر بن جاتے تھے۔ اور مزے سے سیف الملوک اور میاں محمد بخش سنتے تھے۔
سو بڑھاپا اور کم عمری۔۔۔ سب انسان کے اپنے سمجھنے اور محسوس کرنے کی باتیں ہیں۔
سال میں ایک بار لازمی۔ اور کبھی دو بار بھی لگا۔آجکل تو کووڈ کی وجہ سے سفر کے مسائل زیادہ ہیں لیکن ویسے کتنے عرصہ بعد پاکستان اور “پردیس” کے چکر لگتے ہیں۔ زیادہ عرصہ کہاں گزارتی ہیں؟
یہ بھی کوئی پوچھنے والی بات ہوتی ہے بھلا۔chronological age
بھئی جوابات میں ذرا scientific approach رہے تو بہتر ہے ورنہ ہر کوئی آپ کے جواب کو مختلف طرح سمجھے گا ۔ ہے ناایک ساتھ اتنے سوال اور وہ بھی "نو فلسفہ" کے ساتھ۔۔۔
اس بار تو ہم فروری 2020 کے اینڈ سے یہیں ہیں۔ جانا تھا مگر نہیں جانا چاہتے۔ اسی میں بہتری ہماری فی الحال۔
جب بچہ الف سے اللہ اور ب سے بسم اللہ لکھنا پڑھنا سیکھ لیتا ہے تو سمجھئیے وہ کسی قابل ہو گیا۔ ہم بھی اسی قابل ہیں ۔ کیونکہ اس کے آگے "زندگی" کو سمجھنا ضروری ہوتا ہے۔ اسی میں لگے ہیں۔
لیکن ایسی قابلیت کی ڈگری نہیں ملتی۔۔ ہاں اطمینان قلب ضرور ملتا ہے۔ تعلیم جاری ہے ابھی صابرہ آپا۔
مستقبل کی پلاننگ اپنے ذہن کے مطابق تو ہم نے خوب کی ہوئی ہے۔ بس اللہ پاک کا کرم رہے۔
ارادہ ۔۔۔ کیا ایک ایک بات بتانی ہو گی۔۔۔ اشارہ سمجھ جائیں نا۔ کیونکہ جب ہم بولنے پہ آئے تو بولتے چلے جائیں گے۔
دل کا بہلنا ہی تو بڑی بات ہوتی ہے۔دل کے بہلانے کو یہ خیال اچھا ہے
جی جی زیک کی وضاحت کے بعد تو صد فی صد ۔آپ بھی کم عمر ہیں۔
دوٹوک جواب دینا ہمیں نہیں آتا نا صابرہ آپا۔بھئی جوابات میں ذرا scientific approach رہے تو بہتر ہے ورنہ ہر کوئی آپ کے جواب کو مختلف طرح سمجھے گا ۔ ہے نا
مثلا اوپر کے تمام جوابات سے کچھ سمجھ نہیں آیا۔
افوہ بھئی بہنا، scientific approach کا مطلب دوٹوک جواب نہیں ہوتا ۔دوٹوک جواب دینا ہمیں نہیں آتا نا صابرہ آپا۔
اچھا اگر آپ کی تسلی اس طرح ہوتی ہے تو ایسے سہی۔
گریجویشن کے بعد ہم بی۔ ایڈ کر رہے ہیں۔ آخری سمسٹر باقی ہے ۔
اس کے علاوہ خالی اوقات میں شوقیہ یا مجبوراً مائیکرو الیکٹرانک کا تھوڑا سا پڑھا صرف یہ دیکھنے کے لئے کہ اس قابل ہیں یا نہیں۔۔۔۔ بس ایک ریڈیو ہی بنا پائے۔ پھر دل دماغ نے ایک جگہ ٹکنے سے انکار کر دیا۔
اب بس ہم ہیں اور ایکٹیویٹی سینٹر ۔ باقی کچھ بھی ہمارے کام کا نہیں تو اسے گنتی میں ہی نہیں لاتے۔
اتنی ننھنی منی سی شیطان کی آنت کہاں پائی جاتی ہے بھلا؟بس ہو گیا انٹرویو۔۔۔ جاب پکی نا؟؟؟