گھر پر مچھلی خود ابالیے

عدنان عمر

محفلین
اس پر ہماری یہ نظم بھی سنیے

سورج نے جاتے جاتے
شامِ سیہ قبا کو
طشتِ افق سے لے کر
لالے کے پھول مارے
گملے سمیت سارے
ہم عجیب مخمصےمیں ہیں۔ اس کلام کو کلامِ اقبال بھی نہیں کہہ سکتے، اور اقبال مستری کا کلام بھی نہیں کہہ سکتے۔
منزل یہی کٹھن ہے قوموں کی زندگی میں..
 

سید عمران

محفلین
ابلی ہوئی مچھلی کھانے کا صحیح طریقہ!!!

چوں کہ سر نے مچھلی اُبالنا سیکھ لی ہے چناں چہ غالب گمان ہے کہ مزید پنجہ آزمائی فرماتے رہیں گے لہٰذا سر کا دامنِ امید تھامنے کا وقت آپہنچا ہے۔ اگرچہ سر عموماً بوشرٹ پہنتے ہیں جس کا دامن نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے تاہم اگر ہم اتنی باریکیوں میں جانے لگے تو کھا چکے مچھلی!!!

آمدم برسر مطلب۔ ذکر چل رہا تھا سر کی مچھلی کھانے کا۔ یہاں سر الگ اور کی الگ پڑھا جائے۔ آج کل ہر ایک خود ہی سِرکا ہوا ہے، بھلا ’’سِرکی‘‘ ہوئی مچھلی کھانے کیوں جانے لگا۔ خیر ہم چلے تھے سر کا دامن امید تھامنے کہ تنگیِ داماں کی حکایت بیان کرنے لگے۔ بہرحال کتنا ہی بھٹک جائیں کبھی نہ کبھی سر کے دامن تک پہنچ ہی جائیں گے۔

اگر آپ سر کے گھر ابلی ہوئی مچھلی کھانے پہنچنا ہی چاہتے ہیں تو اس کی ایک انتہائی غیر آزمودہ ترکیب ضرور سنتے جائیں۔ سر کے گھر جاتے سمے اپنی من پسند مچھلی جو از قسم انسان نہ ہو لے کر سر کے در پر جاکھڑے ہوں۔ اس خوش فہمی میں نہ رہیں کہ سر آپ کے لیے مچھلی ابالیں بھی اور خریدیں بھی۔ ویسے بھی اپنے بڑوں سے اتنا کام نہیں لینا چاہیے۔ یا تو سر سے مچھلی خریدوالیں یا ابلوالیں۔ اگر سر نے مچھلی خریدی تو ابالیں گے نہیں۔ مچھلی ابلے گی نہیں تو آپ کھائیں گے کیا؟ لہٰذا بہتر یہی ہے کہ پلے سے روکڑا خرچیں اور مچھلی لے کر سیدھے دربارِ عالیہ تک جاپہنچیں۔

اس بات کا خیال رہے کہ مچھلی میٹرو کے علاوہ کہیں اور سے نہ لی جائے۔ اگر آپ موسیٰ کالونی سے مچھلی خریدیں گے تو سر اسے ہرگز نہیں ابالیں گے۔ کیا ایک مچھلی کی بو ہی کافی نہیں کہ سستی جگہ کی بو بھی فضاؤں میں بکھرے؟ ویسے بھی سر کا نفیس گھر اس لیے نہیں کہ قسم ہا قسم کی بوؤں سے مہکا کرے۔ قصہ مختصر اعلیٰ جگہ سے اعلیٰ قسم کی مچھلی خرید کر سر کے گھر پہنچا جائے۔

ایک تو آپ لوگوں کو سمجھانا اتنا پڑتا ہے کہ وقت کا بہت زیاں ہوتا ہے۔ اب دیکھیے ابھی تک سر کے گھر نہ پہنچ پائے۔ حالاں کہ پہلے سے سب سیکھ رکھا ہوتا تو مچھلی ابال کر کھا بھی چکے ہوتے۔ حد ہوگئی یعنی کہ!!!

بہرحال سر کے گھر پہنچ کر دروازے پر لگی بیل بجائیں۔ دھیان رہے کہ ہر وقت مہذب بننا نقصان کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ اگر آپ مہذب بنے اور سر سے فون پر آنے کی پیشگی اجازت حاصل کرنے کی کوشش کی تو یہ کوشش تاقیامت ثمر بار نہیں ہوگی لہذا شرم و حیا رکھئیے طاق پر اور سر کے گھر کی گھنٹی بجائیے۔ یہ شرم و حیا گھر جاکر طاق سے ضرور اٹھا لیجیے گا۔ زیادہ بے شرمی پھیلانے کی بھی نہیں ہورہی!!!

گھنٹی کے جواب میں جب سر اندر سے پوچھیں کون؟ تو سچا اور ایماندار شہری ہونے کے فرائض نباہنے کی قطعاً ضرورت نہیں ورنہ بابِ حاجت کبھی وا نہ ہوگا۔ یہ مت بتائیے گا کہ ہم آپ کے ہاتھ کی مچھلی کھانے آئے ہیں۔ سر کو کیا پڑی کہ پرائی مصیبت مول لیں۔ وہ بھلا کیوں آپ کے لیے مچھلی ابالنے لگے۔ کبھی آپ نے بھی ان کے لیے کچھ ابالا ہے؟؟؟

بہرحال سر کے جواب میں سچ بولنے کی بالکل ضرورت نہیں، صاف جھوٹ بول دیں کہ بینظیر انکم سپورٹ میں آپ کا نام آیا ہے ہم آپ کو پچیس ہزار دینے آئے ہیں۔ یہ سنتے ہی جھٹ دروازہ کھلے گا اور آپ فٹ اندر داخل ہوجائیے گا۔ تعارف وعارف کا مرحلہ اندر طے ہوتا رہے گا۔ جب سر آپ کے پیچھے پیچھے اپنے ہی گھر میں داخل ہوں گے تو آپ تحریر ہٰذا کا حوالہ بطور سند کے دیں اور مچھلی کی تھیلی سر کے آگے کردیں۔ سر لاکھ انکار کریں مگر آپ بھی سر کے سر ہوجائیں کہ آپ کے ہاتھ کی ابلی ہوئی مچھلی نہ کھائی تو زہر کھالیں گے۔ لیکن یہ صرف باتوں تک ہی رکھیے گا، سر کا پیش کیا ہوا زہر کھا مت لیجیے گا!!!

اب چوں کہ سر نے مچھلی ابالنے کا راز فاش کردیا ہے تو اس سے پِھر نہیں سکتے۔ چار و ناچار مذکورہ بالا ترکیب کے مطابق اپنے پیارے پیارے، دوسری شادی کے لیے کنوارے ہاتھوں سے آپ کے لیے مچھلی ابالیں گے۔

کھا کر زندہ بچ گئے تو ہمیں بھی ذائقہ کے بارے میں ضرور بتائیے گا!!!
 
آخری تدوین:
ابلی ہوئی مچھلی کھانے کا صحیح طریقہ!!!

چوں کہ سر نے مچھلی اُبالنا سیکھ لی ہے چناں چہ غالب گمان ہے کہ مزید پنجہ آزمائی فرماتے رہیں گے لہٰذا سر کا دامنِ امید تھامنے کا وقت آپہنچا ہے۔ اگرچہ سر عموماً بوشرٹ پہنتے ہیں جس کا دامن نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے تاہم اگر ہم اتنی باریکیوں میں جانے لگے تو کھا چکے مچھلی!!!

آمدم برسر مطلب۔ ذکر چل رہا تھا سر کی مچھلی کھانے کا۔ یہاں سر الگ اور کی الگ پڑھا جائے۔ آج کل ہر ایک خود ہی سِرکا ہوا ہے، بھلا ’’سِرکی‘‘ ہوئی مچھلی کھانے کیوں جانے لگا۔ خیر ہم چلے تھے سر کا دامن امید تھامنے کہ تنگیِ داماں کی حکایت بیان کرنے لگے۔ بہرحال کتنا ہی بھٹک جائیں کبھی نہ کبھی سر کے دامن تک پہنچ ہی جائیں گے۔

اگر آپ سر کے گھر ابلی ہوئی مچھلی کھانے پہنچنا ہی چاہتے ہیں تو اس کی ایک انتہائی غیر آزمودہ ترکیب ضرور سنتے جائیں۔ سر کے گھر جاتے سمے اپنی من پسند مچھلی جو از قسم انسان نہ ہو لے کر سر کے در پر جاکھڑے ہوں۔ اس خوش فہمی میں نہ رہیں کہ سر آپ کے لیے مچھلی ابالیں بھی اور خریدیں بھی۔ ویسے بھی اپنے بڑوں سے اتنا کام نہیں لینا چاہیے۔ یا تو سر سے مچھلی خریدوالیں یا ابلوالیں۔ اگر سر نے مچھلی خریدی تو ابالیں گے نہیں۔ مچھلی ابلے گی نہیں تو آپ کھائیں گے کیا؟ لہٰذا بہتر یہی ہے کہ پلے سے روکڑا خرچیں اور مچھلی لے کر سیدھے دربارِ عالیہ تک جاپہنچیں۔

اس بات کا خیال رہے کہ مچھلی میٹرو کے علاوہ کہیں اور سے نہ لی جائے۔ اگر آپ موسیٰ کالونی سے مچھلی خریدیں گے تو سر اسے ہرگز نہیں ابالیں گے۔ کیا ایک مچھلی کی بو ہی کافی نہیں کہ سستی جگہ کی بو بھی فضاؤں میں بکھرے؟ ویسے بھی سر کا نفیس گھر اس لیے نہیں کہ قسم ہا قسم کی بوؤں سے مہکا کرے۔ قصہ مختصر اعلیٰ جگہ سے اعلیٰ قسم کی مچھلی خرید کر سر کے گھر پہنچا جائے۔

ایک تو آپ لوگوں کو سمجھانا اتنا پڑتا ہے کہ وقت کا بہت زیاں ہوتا ہے۔ اب دیکھیے ابھی تک سر کے گھر نہ پہنچ پائے۔ حالاں کہ پہلے سے سب سیکھ رکھا ہوتا تو مچھلی ابال کر کھا بھی چکے ہوتے۔ حد ہوگئی یعنی کہ!!!

بہرحال سر کے گھر پہنچ کر دروازے پر لگی بیل بجائیں۔ دھیان رہے کہ ہر وقت مہذب بننا نقصان کا سبب بھی بن سکتا ہے اگر آپ مہذب بنے اور سر سے فون پر آنے کی پیشگی اجازت حاصل کرنے کی کوشش کی تو یہ کوشش تاقیامت ثمر بار نہیں ہوگی لہذا شرم و حیا رکھئیے طاق پر اور سر کے گھر کی گھنٹی بجائیے۔ یہ شرم و حیا گھر جاکر طاق سے ضرور اٹھا لیجیے گا۔ زیادہ بے شرمی پھیلانے کی بھی نہیں ہورہی!!!

گھنٹی کے جواب میں جب سر اندر سے پوچھیں کون؟ تو سچا اور ایماندار شہری ہونے کے فرائض نباہنے کی قطعاً ضرورت نہیں ورنہ بابِ حاجب کبھی وا نہ ہوگا۔ یہ مت بتائیے گا کہ ہم آپ کے ہاتھ کی مچھلی کھانے آئے ہیں۔ سر کو کیا پڑی کہ پرائی مصیبت مول لیں۔ وہ بھلا کیوں آپ کے لیے مچھلی ابالنے لگے۔ کبھی آپ نے بھی ان کے لیے کچھ ابالا ہے؟؟؟

بہرحال سر کے جواب میں سچ بولنے کی بالکل ضرورت نہیں، صاف جھوٹ بول دیں کہ بینظیر انکم سپورٹ میں آپ کا نام آیا ہے ہم آپ کو پچیس ہزار دینے آئے ہیں۔ یہ سنتے ہی جھٹ دروازہ کھلے گا اور آپ فٹ اندر داخل ہوجائیے گا۔ تعارف وعارف کا مرحلہ اندر طے ہوتا رہے گا۔ جب سر آپ کے پیچھے پیچھے اپنے ہی گھر میں داخل ہوں گے تو آپ تحریر ہذا کا حوالہ بطور رسید کے دیں اور مچھلی کی تھیلی سر کے آگے کردیں۔ سر لاکھ انکار کریں آپ سر کے سر ہوجائیں کہ آپ کے ہاتھ کی ابلی ہوئی مچھلی نہ کھائی تو زہر کھالیں گے۔ لیکن یہ صرف باتوں تک ہی رکھیے گا، سر کا پیش کیا ہوا زہر کھا مت لیجیے گا!!!

اب چوں کہ سر نے مچھلی ابالنے کا راز فاش کردیا ہے تو اس سے پِھر نہیں سکتے۔ چار و ناچار مذکورہ بالا ترکیب کے مطابق اپنے پیارے پیارے دوسری شادی کے لیے کنوارے ہاتھوں سے آپ کے لیے مچھلی ابالیں گے۔

کھا کر زندہ بچ گئے تو ہمیں بھی ذائقہ کے بارے میں ضرور بتائیے گا!!!

مشتری ہوشیار باش
مچھلی کے تمام خریداروں کو مطلع کیا جاتا ہے کہ وہ مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھیں
1۔ اگر آپ خلیل نامی کسی شخص سے واقف ہیں تو مچھلی ہرگز نہ خریدیں
2۔ اگر تلی ہوئی مچھلی کے علاوہ کسی اور انداز سے تیار کی ہوئی مچھلی کھالیتے ہیں تو اگلے کچھ ماہ تک مچھلی کھانے سے گریز فرمائیں
3۔ اگر آپ بالفرض مچھلی ابالنے پر مصر ہیں تو خود پہلے مچھلی ابالنے کی ترکیب پڑھ لیں ، اپنے گھر پر خود تجربہ کرلیں ، تب ہی مچھلی خریدیں۔
4۔ آپ کے پاس مارچ اور اپریل میں مچھلی کھانے کے امکانات ہیں تو کوشش کریں کہ تلی ہوئی مچجلی ہی کھائیں۔ مئی سے لے کر اگلے چار ماہ مچھلی کو ہرگز ہاتھ نہ لگائیں کیونکہ ان مہینوں کے ناموں میں انگریزی حرف میں آر نہیں اتا ہے۔
5۔موسیٰ کالونی یا ایسی کسی تھرڈ کلاس جگہ سے مچھلی خریدنے سے تو آپ کو عمران بھائی نے خبردار کرہی دیا ہے، میٹرو اور کارفور سے بھی مچھلی نہ خریدیں کہ ان جگہوں پر مچھلی بہت مہنگی ہے، کیوں اپنے جیب کے پیچھے پڑے ہیں۔
6۔ وغیرہ
7۔ وغیرہ
 

سید عمران

محفلین
مشتری ہوشیار باش
مچھلی کے تمام خریداروں کو مطلع کیا جاتا ہے کہ وہ مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھیں
1۔ اگر آپ خلیل نامی کسی شخص سے واقف ہیں تو مچھلی ہرگز نہ خریدیں
2۔ اگر تلی ہوئی مچھلی کے علاوہ کسی اور انداز سے تیار کی ہوئی مچھلی کھالیتے ہیں تو اگلے کچھ ماہ تک مچھلی کھانے سے گریز فرمائیں
3۔ اگر آپ بالفرض مچھلی ابالنے پر مصر ہیں تو خود پہلے مچھلی ابالنے کی ترکیب پڑھ لیں ، اپنے گھر پر خود تجربہ کرلیں ، تب ہی مچھلی خریدیں۔
4۔ آپ کے پاس مارچ اور اپریل میں مچھلی کھانے کے امکانات ہیں تو کوشش کریں کہ تلی ہوئی مچجلی ہی کھائیں۔ مئی سے لے کر اگلے چار ماہ مچھلی کو ہرگز ہاتھ نہ لگائیں کیونکہ ان مہینوں کے ناموں میں انگریزی حرف میں آر نہیں اتا ہے۔
5۔موسیٰ کالونی یا ایسی کسی تھرڈ کلاس جگہ سے مچھلی خریدنے سے تو آپ کو عمران بھائی نے خبردار کرہی دیا ہے، میٹرو اور کارفور سے بھی مچھلی نہ خریدیں کہ ان جگہوں پر مچھلی بہت مہنگی ہے، کیوں اپنے جیب کے پیچھے پڑے ہیں۔
6۔ وغیرہ
7۔ وغیرہ
8- اگر آپ پھر بھی نہایت نافرمان قسم کے واقع ہوئے ہیں اور مذکورہ بالا نکات میں سے کسی ایک کو بھی خاطر میں لانے کے لیے تیار نہیں اور ابلی ہوئی مچھلی کھانے کے صحیح طریقہ پر ہی کاربند رہنے پر مصر ہیں تو پھر بسم اللہ کرکے بحالتِ مجبوری اِسی نسخہ پر عمل کرلیجیے۔۔۔
اللہ آپ کا اور سر کا حامی و ناصر ہو!!!
 

عدنان عمر

محفلین
صاحب! مچھلیاں اکثر ہمارے ساتھ مذاق فرما جاتی ہیں۔

سر کے گھر جاتے سمے اپنی من پسند مچھلی جو از قسم انسان نہ ہو لے کر سر کے در پر جاکھڑے ہوں۔ اس


تاڑنے والے قیامت کی نظر رکھتے ہیں!!!

اس رنگے ہاتھوں پکڑے جانے سے کئی سال قبل ہی ہم اعترافِ جرم کر چکے تھے!!!



فقط ایک مچھلی
محمد خلیل الرحمٰن
سمندر میں پکنک منانے گئے تھے
کہ ہم مچھلیوں کو رِجھانے گئے تھے
مگر ہاتھ آئی ، فقط ایک مچھلی
سمندر کی پیاری، بہت نیک مچھلی
سمندر نے ہم کو عطاکی جو مچھلی
وہ نیلی ، وہ پیلی، وہ خاکی ، وہ اصلی
بہت نیک اور خوبصورت سی مچھلی
فرشتہ صفت، ایک مورت سی مچھلی
کئی اِک شکاری وہاں تاک میں تھے
مگر اسکی خواہش، کوئی نیک پکڑے
پہنچ کر وہاں ہم نے کانٹا جو ڈالا
وہی دِل لبھانے کا رنگین آلا
جونہی اس میں چارہ ، (دِل اپنا ) لگایا
دِل اُس جل پری کا یونہی کِھنچ کے آیا
تو یوں صاحبو! ہم نے اُس دِن پکڑلی
وہ نازک سی چنچل سی ، دِ ل پھینک مچھلی

بہت خوبصورت ، بہت نیک مچھلی
شکاری کی قسمت، فقط ایک مچھلی


سبق اس کہانی سے ملتا یہی ہے
سمندر کی مخلوق بھی جل پری ہے
مگر اپنا حصہ فقط ایک مچھلی

بہت خوبصورت بہت نیک مچھلی
 
آخری تدوین:
Top