اور پے سلپ بھی رہ گئی ہے مانگناکیا نہیں بتایا سب تو بتایا ہے یار آپ لوگ اب میرے کارڈز کی کاپی رہ گئی باقی وہی مانگ لو
بلال بھائی، بہت بہت شکریہ کہ آپ تشریف لائے۔ امید ہے کہ روز اسی طرح ہمیں شکر ادا کرنے کا موقع عطا فرماتے رہیں گےبہت خوب جی۔ چلیں جی میں کوشش کروں گا کہ کبھی فرصت ہو تو ان چھوٹے ہتھیاروں کی تیاری، ان کی مختلف انجینرنگ جیسے میٹلرجی اور مکینکس وغیرہ پر تھوڑی تفصیلی بات کروں تاکہ آپ سے کچھ سیکھنے کو ملے۔ فی الحال اجازت دیں۔ آج ایک لمبے عرصے کے بعد محفل پر حاضری کی ”آخیر“ کر دی۔
عنزہ میزائیل - Anza missile
کے آر ایل پاکستان کی کنوینشنل ویپنز فیکٹری کے بنے یہ میزائیل مین پیڈ سام یا کنھے سے فائر کیا جانے والا اینٹی ائیر کرافٹ میزائیل کہا جاتا ہے ۔ پاکستان کے پاس حالانکہ بہت قسم کے مین پیڈ تھے پر اسی کی دھائی کے وسط میں عنزہ پروجیکٹ یہ سوچ کر کیا گیا کہ ایک ماسس میزائیل ہو جو ہے یونٹ ہر جگہ ہر بارڈر پوسٹ ہو جو پاکستان کا بنا ہو اور ہزاروں کی تعداد میں بنا کر افواج کو لیس دیا جائے ۔ 1990 میں پہلی بار عنزہ مارک 1 پاکستانی افواج میں متاعارف کرایا گیا یہ میزائیل انفرایڈ ھومنگ میزائیل ہے مارک-1 کے 1000 میزائیل افواج میں شامل کرنے کے بعد اس سے جدید مارک2 پر کام شروع ہوا اور 1994 میں پاکستانی افواج کا مارک2 ملنا شروع ہو گئے جو کہ 1500 سے زائد دیے گئے اور ایک بار پھر میزائیل تھریٹ اور جدید گائڈنس سسٹم کی ضرورت کی وجہ سے مارک-3 بنانا پڑا جو کہ 2006 سے بنایا جا رہا اور اب تک نامعلوم نمبرز میں بنایا جا چکا ہے ۔ اسی دوران پاکستان نے ملائیشیا کی فوج کو 100 عنزہ مارک-1 اور 500 عنزہ مارک-2 فروخت کیے جو کہ اب ملائشیا کی افواج کے ہر یونٹ کا حصہ ہے اور پروجیکٹ کی لاگت بھی اس سودے سے وصول ہو گئی ہے ۔
عنزہ 300 میٹر سے لے کر 5 کلو میٹر تک آنے والی ہر چیز کو ہٹ کر سکتا ہے ۔ ااس کا وزن 16 کلو ہوتا ہے اور یہ 600 میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے سفر کرتا ہے ۔اسے اے پی سی پر بھی فٹ کیا گیا ہے اور یہ 10 میٹر اونچائی کے ہرف کو لو لیول پر نشانہ بنا سکتا ہے ۔ جہاز ہیلی کاپٹر کی آواز سننے کے بعد میزائیل پوزیشن پر لایا جاتا اور جہاز کو لاک کرنا ہوتا ہے عنزہ کی بیٹری صرف 90 سیکنڈ کے لیے کام کرتی ہے اور گنر کو ان 90 سیکنڈ میں ہدف کو لاک کر کے میزائیل چھوڑنا ہوتا ہے میزائیل راکٹ بوسٹر کی مدد سے لانچر سے نکلتا ہے اور ایک سیکنڈ میں ہی راکٹ بوسٹر میزائیل سے جدا ہو جاتا ہے اور میزائیل کا اپنا انجن کام کرنا شرو کر دیتا ہے ۔ جہاز کی گرمی کو ٹریک کرتا ہوا اس کے انجن کو نشانہ بناتا ہے ۔
کارگل میں انڈین ائیر فورس کے تباہ ہونے والے تینوں آبجیکٹ عنزہ کا ہی کام تھا۔
27 مئی 1999 کو کارگل جنگ کے دوران انڈین ائیر فورس کے سکوڈرن 17 کا ایک مگ-21 جب پاکستانی علاقے میں داخل ہونے کے بعد بمباری کرنے لگا تھا تو پوسٹ پر موجود جوانوں نے عنزہ میزائیل فائر کے اسے گرا دیا تھا اس کا پائلٹ سکوڈرن لیڈر اجے اھوجا تھا جو موقع پر ہی ہلاک ہو گیا ۔اسی جہاز کو کور دینے والا دوسرا مگ-27 سکوڈرن 9 سے تھاجس نے عنزہ فائر ہونے والی پوزیشن پر فائرنگ کرنے کی کوشش کی اسے بھی دوسرے عنزہ سے مار گرایا گیا اور اس کے پائلٹ فلائٹ لیفٹینٹ ناچی کیتا کو زمین پر اترتے ہی گرفتار کر لیا گیا تھا اور جنگی قیدی بنا لیا تھا ۔ اس کی انٹروگیشن اور زمہ داری مشہور پاکستانی آفیسر قیصر طفیل نے کی جو اس وقت ڈائریکٹر آف آپریشنز تھے ۔ پائلٹ کو بھارت نے لینے سے انکار کیا تو پاکستان نے 3 جون کو ریڈ کراس کے حوالے کر دیا تھا دوسرے دن انڈین آرمی کو نا جانے کیا دل میں سمائی انہیوں نے انڈین فلم کی طرح ایک بار پھر سار مشن پر ایک ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر بھیج دیا جسے پاکستان کراس کرتے ہی ایک اور عنزہ نے مار گرایا اس میں سوار چاروں آفیسرز - پائلٹ اور جوان میزائیل لگتے ہی ہلاک ہو گئے تھے سرجیت راج کشور فلائٹ انجینر 152 ہیل کاپٹر یونٹ -سارجنٹ پی وی این آر پرساد فلائٹ گنر 152 ہیلی کاپٹر یونٹ -فلائٹ لیفتینینٹ سوبرامین ملاحان فرسٹ پائلٹ - سواڈرن لیڈر راجیو پندر پائلٹ 152 ہیلی کاپٹر یونٹ -اس ایم آئی 17 میں سوار تھے جن کی لاشوں کو بعد میں انڈیا کے حوالے کر دیا گیا ۔ ایم ائی کو بھیجنا ایک طرح سے فیلڈ کمانڈر کی مکمل نا اہلی کو ثابت کرتی ہے ۔سنا ہے اس کے خلاف محکمہ جاتی کاروائی کی گئی تھی ۔یہ سب عنزہ مار-2 کا نشانہ بنے تھے اس طرح پھر جنگ میں کسی بھارتی طیارے یا ہیلی کاپٹر نے نو فلائی زون کے قریب آنے کی کوشش نہیں کی ۔
راکٹ بوسٹر میزائیل سے علیحدہ ہو چکا ہے اس تصویر میں
میزائیل اپنے انجن پر جاتے ہوئے
ملائشیا آرمی کو جوان عنزہ کے ساتھ
پاکستانی جوان بھارتی مگ-21 کی ٹیل کو اٹھا کر لے جاتے ہوئے
ناچی کیتا گرفتار ہو کر سکردو ائیر بیس پر
عنزہ سے ہلاک ہونے والے افراد
مگ-21 کا پائلٹ اجئ اھوھا
ایم آئی 17 کا عملہ
راجیو
سوبرمیان
پہ وی این پرساد
راج کشور
سٹنگر اور ایس اے-7 کا کوئی لینا دینا نہیں یہ کیو ڈبلیو-1 وین گارڈ سے ملتا جلتا سسٹم ہےکچھ بتا سکتے ہیں کہ یہ امریکی سٹنگر کی کاپی ہے یا روسی ایس اے - 7 کی؟؟؟
سب سے بڑی وجہ اس پر تجربہ اور اس کا بیس موجود ہونا دوسری بڑی وجہ یہ ایف ایم ایف پروگرام سے سستے پڑتے ہیں اور نمبر 3 اس وقت دنیا میں ہمارے لیے اس سے اچھا سسٹم نہیں ہے یہ صرف ایک جہاز نہیں یہ بہت بڑی بلا ہے دشمن کے لیےعسکری پی سی تھری اورین کو لینے کی وجہ ایوانکس ہے، لو کاسٹ آف آپریشن ہے، جہاز کی سپیسیفیکیشن ہیں کہ چوں چوں کا مربہ یعنی یہ سب باتیں؟
واہ صاحب کیا دور کی پھینکی ہے -آپ نے اسے چائنہ سے جا ملایا- کیو ڈبلیو -1 تو عنزہ کے بعد بنا تھا - ساری دنیا جانتی ہے کہ یہ میزائل امریکہ کے افغان جہاد کے لیے مہیا کردہ میزائلز کو ریورس انجینیرنگ کے ذریعے تیار کیا گیا ہے ان میں زیادہ تر سٹنگر اور کچھ ایس اے 7 اور ایس اے 16 بھی تھے- البتہ عنزہ میزائل کی بیس ٹیکنولوجی سٹنگر ہے یا ایس اے 7 اس بارے میں انٹرنیٹ پر کئی فورمز پر بہث ہو چکی ہے - لیکن کوئی وسوق سے نہیں بتا پایا-سٹنگر اور ایس اے-7 کا کوئی لینا دینا نہیں یہ کیو ڈبلیو-1 وین گارڈ سے ملتا جلتا سسٹم ہے
عسکری نے ملتا جلتا کہا ہے۔ اس کی نقل نہیں کہاواہ صاحب کیا دور کی پھینکی ہے -آپ نے اسے چائنہ سے جا ملایا- کیو ڈبلیو -1 تو عنزہ کے بعد بنا تھا - ساری دنیا جانتی ہے کہ یہ میزائل امریکہ کے افغان جہاد کے لیے مہیا کردہ میزائلز کو ریورس انجینیرنگ کے ذریعے تیار کیا گیا ہے ان میں زیادہ تر سٹنگر اور کچھ ایس اے 7 اور ایس اے 16 بھی تھے- البتہ عنزہ میزائل کی بیس ٹیکنولوجی سٹنگر ہے یا ایس اے 7 اس بارے میں انٹرنیٹ پر کئی فورمز پر بہث ہو چکی ہے - لیکن کوئی وسوق سے نہیں بتا پایا-
کیو ڈبلیو -1 تو بذات خود ریورس انجینیرڈ ہے پاکستان کے چائنہ کو دیے گئے سٹنگر سے -
تو آپ انٹرنیٹ فورمز سے اپنی معلومات لیتے ہیں؟ سب سے پہلی بات چھوڑنے والی آپ ابھی بچے ہو اوکے ۔ عنزہ کیو ڈبلیو-1 سے ملتا جلتا سسٹم ہے یہ میں نے لکھا اور آپ فین بوائے کاپی بلا بلا کچھ بھی کہتے رہو اس سے فرق نہیں پڑتا اصل میں عنزہ کو کیو ڈبلیو-2 کی کاپی کہا جاتا ہے جو کہ کیو ڈبلیو ون کے بعد کا میزائیل ہے ۔کچھ بولنے سے پہلے سوچ لینا بہتر ہے کم از کم وکی پیڈیا سے ہی بیسک معلومات لے لیں ۔واہ صاحب کیا دور کی پھینکی ہے -آپ نے اسے چائنہ سے جا ملایا- کیو ڈبلیو -1 تو عنزہ کے بعد بنا تھا - ساری دنیا جانتی ہے کہ یہ میزائل امریکہ کے افغان جہاد کے لیے مہیا کردہ میزائلز کو ریورس انجینیرنگ کے ذریعے تیار کیا گیا ہے ان میں زیادہ تر سٹنگر اور کچھ ایس اے 7 اور ایس اے 16 بھی تھے- البتہ عنزہ میزائل کی بیس ٹیکنولوجی سٹنگر ہے یا ایس اے 7 اس بارے میں انٹرنیٹ پر کئی فورمز پر بہث ہو چکی ہے - لیکن کوئی وسوق سے نہیں بتا پایا-
کیو ڈبلیو -1 تو بذات خود ریورس انجینیرڈ ہے پاکستان کے چائنہ کو دیے گئے سٹنگر سے -
چائنیز اسے لائسنس پروڈکٹ کہتے ہیں پا جیعسکری نے ملتا جلتا کہا ہے۔ اس کی نقل نہیں کہا
تو آپ انٹرنیٹ فورمز سے اپنی معلومات لیتے ہیں؟ سب سے پہلی بات چھوڑنے والی آپ ابھی بچے ہو اوکے ۔ عنزہ کیو ڈبلیو-1 سے ملتا جلتا سسٹم ہے یہ میں نے لکھا اور آپ فین بوائے کاپی بلا بلا کچھ بھی کہتے رہو اس سے فرق نہیں پڑتا اصل میں عنزہ کو کیو ڈبلیو-2 کی کاپی کہا جاتا ہے جو کہ کیو ڈبلیو ون کے بعد کا میزائیل ہے ۔کچھ بولنے سے پہلے سوچ لینا بہتر ہے کم از کم وکی پیڈیا سے ہی بیسک معلومات لے لیں ۔
زیادہ نہیں صرف یہ دو پیج سرسری دیکھ لیتے تو اس کی نوبت نہیں آتی ۔ یہ پیجز بچوں کے لیے ہی بنے ہیں ۔
http://en.wikipedia.org/wiki/QW-1_Vanguard
http://en.wikipedia.org/wiki/QW-2_Vanguard_2