زخمی ہوا ہے پاشنہ پائے ثبات کا نے بھاگنے کی گوں، نہ اقامت کی تاب ہے
سیما علی لائبریرین فروری 13، 2022 #141 زخمی ہوا ہے پاشنہ پائے ثبات کا نے بھاگنے کی گوں، نہ اقامت کی تاب ہے
سیما علی لائبریرین فروری 13، 2022 #142 زندگانی رہروِ راہِ فنا ہے اے اسدؔ ہر نفس ہستی سے تا ملکِ عدم اک جادہ ہے
سیما علی لائبریرین فروری 13، 2022 #143 سیماب پشت گرمیِ آئینہ دے ہے ہم حیراں کیے ہوئے ہیں دلِ بے قرار کے
سیما علی لائبریرین فروری 13، 2022 #145 شوقِ دیدار میں ، گر تُو مجھے گردن مارے ہو نگہ ، مثلِ گُلِ شمع ، پریشاں مجھ سے
سیما علی لائبریرین فروری 13، 2022 #146 صرفِ بہائے مے ہوئے آلاتِ میکشی تھے یہ ہی دو حساب، سو یوں پاک ہو گئے
سیما علی لائبریرین فروری 13، 2022 #147 صرفِ بہائے مے ہوئے آلاتِ میکشی تھے یہ ہی دو حساب، سو یوں پاک ہو گئے
سیما علی لائبریرین فروری 13، 2022 #148 ضعفِ جنوں کو وقتِ تپش در بھی دور تھا اک گھر میں مختصر سا بیاباں ضرور تھا
سیما علی لائبریرین فروری 13، 2022 #149 طوفانِ آمد آمدِ فصلِ بہار ہے اے عندلیب یک کفِ خس بہرِ آشیاں طوفانِ آمد آمدِ فصلِ بہار ہے
سیما علی لائبریرین فروری 13، 2022 #150 ظلمت کدے میں میرے شب غم کا جوش ہے اک شمع ہے دلیل سحر سو خموش ہے!!!!!!
سیما علی لائبریرین فروری 13، 2022 #151 عیاں ہیں حال و قالِ شیخ سے اندازِ دلچسپی مگر رندِ قدح کش کا ابھی دورِ جوانی ہے
سیما علی لائبریرین فروری 13، 2022 #153 فشارِ تنگئ خلوت سے بنتی ہے شبنم صبا جو غنچے کے پردے میں جا نکلتی ہے
سیما علی لائبریرین اگست 13، 2022 #154 قسمت بُری سہی ، پَہ طبیعت بُری نہیں ہے شُکر کی جگہ کہ شکایت نہیں مجھے
سیما علی لائبریرین اگست 13، 2022 #155 کیا رہوں غربت میں خوش، جب ہو حوادث کا یہ حال نامہ لاتا ہے وطن سے نامہ بر اکثر کھلا
سیما علی لائبریرین اگست 13، 2022 #156 گزری نہ بہرحال یہ مدت خوش و ناخوش کرنا تھا جواں مرگ، گزارا کوئی دن اور
سیما علی لائبریرین ستمبر 1، 2022 #157 لے گئی ساقی کی نخوت قلزم آشامی مری موجِ مے کی آج رگ، مینا کی گردن میں نہیں
سیما علی لائبریرین ستمبر 1، 2022 #158 میں، اور صد ہزار نوائے جگر خراش تو، اور ایک وہ نہ شنیدن کہ کیا کہوں
سیما علی لائبریرین ستمبر 1، 2022 #159 نغمہ ہائے غم کو ہی اے دل غنیمت جانیے بے صدا ہو جائے گا یہ سازِ ہستی ایک دن
سیما علی لائبریرین ستمبر 1، 2022 #160 وہ نالہ دل میں خس کے برابر جگہ نہ پائے جس نالے سے شگاف پڑے آفتاب میں