ارے نہیں محب علوی یہ تو محض بہانہ ہے تمہیں پھر سے چاک و چوبند کرنے کا۔ تاکہ اسی بہانے تم لائبریری میں خود بھی آؤ اور مجھے بھی ایکٹو بناؤنہیں میں آپ کی بات نہیں مان سکتا ۔ قیصرانی نے مجھ پر "ہتھ" سخت رکھا ہوا ہے آج کل اور میں جہاں بھی جاتا ہوں وہاں قیصرانی کا کرارا جواب میرا منتظر ہوتا ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ یہ قیصرانی کو کون بندہ ایسے ماہر جواب بنا بنا کر دے رہا ہے یا کہاں سے چوٹ کھا کر مجھ پر ایسی سخت چوٹیں کر رہا ہے۔
اب کچھ کچھ عقدہ وا ہو رہا ہے۔
بہت خوبصورت بات کہی اپیا!کافی دنوں بعد یہاں آنا ہوا ہے عینی اس پیغام کے ساتھ کہ۔۔
پرواہ محبت کے آئین کی ایک اہم شق ہے ۔
میرا "انتہائی مریدانہ" خیال ہے کہکافی دنوں بعد یہاں آنا ہوا ہے عینی اس پیغام کے ساتھ کہ۔۔
پرواہ محبت کے آئین کی ایک اہم شق ہے ۔
محبت کر کے پتہ چلتا ہے کہ یہاں صرف دینا ہی دینا ہوتا ہے۔ لینے کی بات ہی نہیں ہوتی۔ اگر لین دین شروع ہو جائے تو محبت ختم اور کاروبار بن جاتا ہےمحبت خود اتنی وسیع و عریض ہے تو اس کی کوئی ایک شق ہو ہی نہیں سکتی بہت سی ہیں
البتہ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ شق زیادہ اہم ہے
یا وہ شق زیادہ اہم ہے ۔۔۔ ۔
تب بھی اسے سنبھال رکھنے اور برتنے کے لیئے بہت سارے اصولوں کا خیال رکھنا پڑتا ہے ۔۔۔محبت کر کے پتہ چلتا ہے کہ یہاں صرف دینا ہی دینا ہوتا ہے۔ لینے کی بات ہی نہیں ہوتی۔ اگر لین دین شروع ہو جائے تو محبت ختم اور کاروبار بن جاتا ہے
میں نے اپنا مشاہدہ بتایا کہ اگر کوزے میں دریا بند کرنا ہے تو محبت کو صرف قربانی یا پھر یوں کہہ لیں کہ شئیر کرنے کا نام دیا جا سکتا ہے۔ تاہم اس کی تفصیل دیکھنے بیٹھیں تو پھر دریا دریا ہے، کوزہ کوزہ ہےتب بھی اسے سنبھال رکھنے اور برتنے کے لیئے بہت سارے اصولوں کا خیال رکھنا پڑتا ہے ۔۔۔
لین دین نہیں۔۔۔
رکھ رکھاؤ۔۔۔ اعتماد ۔۔۔ مان۔۔ایثار اور ناجانے اور کیا کیا انہیں سب کے ہوتے ہوئے محبت آگے چلتی ہے ۔۔۔ کسی ایک شق کے ساتھ نہیں چل سکتی
یہ بات بالکل ٹھیک ہےمیں نے اپنا مشاہدہ بتایا کہ اگر کوزے میں دریا بند کرنا ہے تو محبت کو صرف قربانی یا پھر یوں کہہ لیں کہ شئیر کرنے کا نام دیا جا سکتا ہے۔ تاہم اس کی تفصیل دیکھنے بیٹھیں تو پھر دریا دریا ہے، کوزہ کوزہ ہے
جی بلکل مریدانہ خیال درست ہے کسی حد تک ۔۔۔ایثار ،قربانی ، یقین ،اعتماد،بھروسہ ،پرواہ یہ سب ایک ہی جذبہ جیسے محبت کا نام دیا جاتا ہے اُسی کے ملتے جلتے نام اور شقیں ہیں اور یہ سب چیزیں ایک دوسرے کے لیئے لازم و ملزوم ہیں کیونکہ ان میں ایک خاص ربط ہے جو انھیں باہم جوڑے رکھتا ہے۔ جس طرح ادھڑے ہوئے کپڑے کو سینے کے لیئے صرف سوئی کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ دھاگہ،ہاتھ اور آنکھوں کا ہونا ضروری ہے ۔اسی طرح یہ سب چیزیں بھی محبت کی بڑھوتری میں اہم کردار ادا کرتی ہیں ویسے یہ ہمارا ذاتی خیال ہے۔میرا "انتہائی مریدانہ" خیال ہے کہ
Sacrifice دراصل محبت کے آئین کی واحد شق ہے تاہم ہو سکتا ہے کہ میں غلط ہوں
زنداں میں پھنسے ، طوق پڑے، قید میں مر جائےمحبت کر کے پتہ چلتا ہے کہ یہاں صرف دینا ہی دینا ہوتا ہے۔ لینے کی بات ہی نہیں ہوتی۔ اگر لین دین شروع ہو جائے تو محبت ختم اور کاروبار بن جاتا ہے
بڑا عمیق مشاہدہ ہے آپکا محبت کے احساس میں مبتلا ہونا ہی کافی نہیں ہے فنا ہونا بھی ضروری ہے ۔۔لیں جی ہم نے دریا کو کوزے میں بند کر کے آپکو اس زحمت سے بچا لیا ۔میں نے اپنا مشاہدہ بتایا کہ اگر کوزے میں دریا بند کرنا ہے تو محبت کو صرف قربانی یا پھر یوں کہہ لیں کہ شئیر کرنے کا نام دیا جا سکتا ہے۔ تاہم اس کی تفصیل دیکھنے بیٹھیں تو پھر دریا دریا ہے، کوزہ کوزہ ہے
پیرنی صاحبہ کی مہربانی ہے، ورنہ مرید کس قابلجی بلکل مریدانہ خیال درست ہے کسی حد تک ۔۔۔ ایثار ،قربانی ، یقین ،اعتماد،بھروسہ ،پرواہ یہ سب ایک ہی جذبہ جیسے محبت کا نام دیا جاتا ہے اُسی کے ملتے جلتے نام اور شقیں ہیں اور یہ سب چیزیں ایک دوسرے کے لیئے لازم و ملزوم ہیں کیونکہ ان میں ایک خاص ربط ہے جو انھیں باہم جوڑے رکھتا ہے۔ جس طرح ادھڑے ہوئے کپڑے کو سینے کے لیئے صرف سوئی کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ دھاگہ،ہاتھ اور آنکھوں کا ہونا ضروری ہے ۔اسی طرح یہ سب چیزیں بھی محبت کی بڑھوتری میں اہم کردار ادا کرتی ہیں ویسے یہ ہمارا ذاتی خیال ہے۔
بہت شکریہ پیرنی صاحبہ، اتنی بڑی مشقت سے بچا لیا تاہم محبت میں فنا ضروری نہیں، عشق میں فنا ضروری ہے۔ تاہم یہ انتہائی مریدانہ رائے ہےبڑا عمیق مشاہدہ ہے آپکا محبت کے احساس میں مبتلا ہونا ہی کافی نہیں ہے فنا ہونا بھی ضروری ہے ۔۔لیں جی ہم نے دریا کو کوزے میں بند کر کے آپکو اس زحمت سے بچا لیا ۔