تیسری سالگرہ ہفتۂ شعر و سخن - محفل کی تیسری سالگرہ کا جشن

محمد وارث

لائبریرین
انشاءاللہ جلدی ہی کچھ پوسٹ کرتی ہوں۔

لیکن پہلے میری پہلی فرمائش بھی نوٹ کر لی جائے۔ اگر ممکن ہو تو 'اے دیس سے آنے والے بتا' (اختر شیرانی والی نہیں بلکہ جو احمد فراز نے لکھی ہے) پوسٹ کریں پلیز۔ مجھے ٹھیک طرح سے یاد تو نہیں آ رہا لیکن شاید یہ نظم 'تنہا تنہا' میں شامل ہے۔


یہ خوبصورت کلام فراز کی کتاب 'نابینا شہر میں آئینہ' کا دیباچہ سمجھنا چاہیئے کہ اپنے ہاتھ سے انتساب لکھنے کے بعد اسے بھی خود لکھا ہے اور نیچے تاریخ وغیرہ بھی لکھی ہے۔

اے دییس سے آنے والے بتا

وہ شہر جو ہم سے چھُوٹا ہے، وہ شہر ہمارا کیسا ہے
سب دوست ہمیں پیارے ہیں مگر وہ جان سے پیارا کیسا ہے

شب بزمِ حریفاں سجتی ہے یا شام ڈھلے سو جاتے ہیں؟
یاروں کی بسر اوقات ہے کیا ہر انجمن آرا کیسا ہے

جب بھی میخانے بند ہی تھے اور وا درِ زنداں رہتا تھا
اب مفتیٔ دیں کیا کہتا ہے، موسم کا اشارہ کیسا ہے

میخانے کا پندار گیا، پیمانے کا معیار کہاں
کل تلخیٔ مے بھی کَھلتی تھی، اب زہر گوارا کیسا ہے

وہ پاس نہیں احساس تو ہے، اک یاد تو ہے اک آس تو ہے
دریائے جدائی میں دیکھو تنکے کا سہارا کیسا ہے

ملکوں ملکوں گھومے ہیں بہت، جاگے ہیں بہت روئے ہیں بہت
اب تم کو بتائیں کیا یارو دنیا کا نظارا کیسا ہے

یہ شامِ ستم کٹتی ہی نہیں، یہ ظلمتِ شب گھٹتی ہی نہیں
میرے بدقسمت لوگوں کی، قسمت کا ستارہ کیسا ہے

اے دیس سے آنے والے مگر تم نے تو نہ اتنا بھی پوچھا
وہ کَوی جسے بن باس ملا، وہ درد کا مارا کیسا ہے

تازہ ترین
احمد فراز
15 اکتوبر 83
نیویارک


فرحت میں نے نظم پوسٹ کر دی اب آپ بھی اپنا انتخاب ہمارے ساتھ شیئر کیجیئے :)
 

حجاب

محفلین
اختر الایمان کی نظم


پیمبرِ گُل
گزرنے والا ادھر سے ہے اِک پیمبرِ گُل
جلو میں اپنے لیئے قافلے بہاروں کے
سکوں نواز حسیں گیت چاند تاروں کے
لطیف چھنتے ہوئے رنگ آبشاروں کے
نفس سے جس کے مہک جائیں گے خس و خاشاک
نگہ پہ بار نہ گزرے گا جلوہء بے باک
زمیں کی شام کو ہم رنگِ صبح کر دے گا
بھکاریوں کی تہی جھولیوں کو بھر دے گا
اسی پیمبرِ گُل کا ہے انتطار مجھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کسی پیمبرِ گُل کا ہے انتطار مجھے
نہ جانے کب سے سر رہ گزر بیٹھا ہوں
برس گزر گئے امیدوار بیٹھا ہوں
وہ آئے گا ابھی اتنا ہے اعتبار مجھے
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
 

حجاب

محفلین
یاد

اک یاد کبھی آ جاتی ہے
ننھے سے پرندوں کے دل میں چاقو سی لگے جب خاموشی
ڈسنے کو اندھیری رات بڑھے ، بیری ہو ، ہوا کی سرگوشی
اور بے سمجھے بوجھے لب پر ، فریاد ---- کبھی آ جاتی ہے
دل تم کو بھول چکا لیکن ---- اک یاد کبھی آ جاتی ہے
جب تیز ہوا کی آہٹ سے سویا ہوا بن جاگ اُٹھتا ہے
کھوئے ہوئے رشتے سلگا کر ، جب دردِ کہن جاگ اُٹھتا ہے
اور ویرانی دل کو کرنے آباد ---- کبھی آ جاتی ہے
دل تم کو بھول چکا لیکن --------- اک یاد کبھی آ جاتی ہے
راتوں کو راہ گزاروں پر سایوں کی جالی ٹوٹ چکے
اک شعلہء عریاں کی لو سے صہبا کی پیالی ٹوٹ چکے
ایسے میں کہیں کچھ دل کی بھی ، روداد کبھی آ جاتی ہے
دل تم کو بھول چکا لیکن --------- اک یاد کبھی آ جاتی ہے
جب بندِ قبا سے بیگانہ راہوں میں آنچل اُڑتے ہیں
پُر پیچ گھنیری زلفوں سے خوشبو کے بادل اُڑتے ہیں
اور عشقِ جنوں پیشہ پہ کوئی اُفتاد کبھی آ جاتی ہے
دل تم کو بھول چکا لیکن ---------- اک یاد کبھی آ جاتی ہے
سینے میں کوئی انجان کسک محسوس سی پل پل ہوتی ہے
بادل کے دھوئیں سے دھڑکن جب کچھ دل کی بوجھل ہوتی ہے
اور دامِ جنوں میں عقلِ ستم ایجاد --------- کبھی آ جاتی ہے
دل تم کو بھول چکا لیکن -------- اک یاد کبھی آ جاتی ہے
یہ میرے دل کی ریت ہوئی
کیا جانیئے کیسی پیت ہوئی
کچھ وقت کے بکھرے ٹکڑوں کو جب تیز ہوا سلگاتی ہے
دل تم کو بھول چکا لیکن ------ ایک یاد کبھی آ جاتی ہے

( عزیز حامد مدنی ، چشمِ نگراں 1946 )
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
 

الف عین

لائبریرین
شکریہ حجاب عزیز حامد مدنی کا کلام پوسٹ کرنے کا۔ ان کا کوئی مجموعہ یہاں دستیاب نہ تھا۔ اقبال بھائی پاکستان گئے تھے تو وہاں بھی نہ ملا۔ ایک چھوٹی سی کتاب خرید کر لائے۔ انتخاب عزیز حامد مدنی۔۔ کاش پبلشر اس کی سافٹ کاپی ہم کو دے سکتے۔
شاید عزیز کا یہ پہلا کلام نیٹ پر آ رہا ہے۔ اب تک گوگل میں مجھے نہیں ملا، کم از کم اردو میں۔ تصویروں کا علم نہیں کہ میں اردو میں ہی گوگل کرتا ہوں۔
 

حجاب

محفلین
شکریہ اعجاز صاحب ، میرے پاس ایک کتاب ہے ، سوغات ، نام ہے ، محمود ایاز کی لکھی ہوئی ، اُس میں عزیز حامد مدنی کی شاعری ہے اور بھی نظمیں غزلیں ہیں میں لکھوں گی ۔
 

الف عین

لائبریرین
منہ کا مزا بدلنے کے لئے مزاحیہ کلام پیش کر رہہہہوں پہلی بار۔۔۔ اپنا نہیں۔
کرنل کریم نگری کا

فاعلاتن فاعلاتن فاعلات​

محفلوں میں بیٹھ کر کرنا نہ بات
واہیاتُن واہیاتن واہیات
جانتا ہوں میں ترے دن اور رات
چغلیاتن چغلیاتن چغلیات
سب سے اچھا محکمہ ہے تعلیمات
تعطیلاتن تعطیلاتن تعطیلات
سب سے مہنگی عورتوں کی خواہشات
زیوراتن زیوراتن زیورات
مرد شاعر کی نکالیں گی برات
شاعراتن شاعراتن شاعرات
خوب کر بیگم کی اس میں ہے نجات
تعریفاتن تعریفاتن تعریفات
آپ سب کو بھا گئی کرنل کی بات
تسلیماتن تسلیماتن تسلیمات
 

حجاب

محفلین
نہیں یہ سوغات نام کا مجموعہ ہے مکس مجموعہ ، رسالہ نہیں ہے،اس میں افسانے نظمیں سب کچھ ہے پاکستان کی ہے کافی پرانی میں نے ردّی والے سے لی تھی ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
منہ کا مزا بدلنے کے لئے مزاحیہ کلام پیش کر رہہہہوں پہلی بار۔۔۔ اپنا نہیں۔
کرنل کریم نگری کا

فاعلاتن فاعلاتن فاعلات

محفلوں میں بیٹھ کر کرنا نہ بات
واہیاتُن واہیاتن واہیات
جانتا ہوں میں ترے دن اور رات
چغلیاتن چغلیاتن چغلیات
سب سے اچھا محکمہ ہے تعلیمات
تعطیلاتن تعطیلاتن تعطیلات
سب سے مہنگی عورتوں کی خواہشات
زیوراتن زیوراتن زیورات
مرد شاعر کی نکالیں گی برات
شاعراتن شاعراتن شاعرات
خوب کر بیگم کی اس میں ہے نجات
تعریفاتن تعریفاتن تعریفات
آپ سب کو بھا گئی کرنل کی بات
تسلیماتن تسلیماتن تسلیمات

واہ واہ اعجاز صاحب واہ واہ
لاجوابن لاجوابن لاجواب :)

کیا زبردست 'سویٹ ڈش' پیش کی اعجاز صاحب :):)
 

الف عین

لائبریرین
حجاب۔۔ یوں کیا ہے کسی نے کہ سوغات کا کوئی شمارہ، یا اس کا انتخاب پاکستان میں کسی نے شائع کیا ہے۔ اور یہ نیک کام کیا کہ ہکدوستانی مدیر کا نام قائم رکھا، کسی اور کا نام نہیں دے دیا۔
سوغات بنگلور کی اسی طرح اہمیت تھی یہاں جیسے پاکستانی رسالوں میں نقوش، فنون ادبِ لطیف وغیرہ کی۔
 

حجاب

محفلین
حجاب۔۔ یوں کیا ہے کسی نے کہ سوغات کا کوئی شمارہ، یا اس کا انتخاب پاکستان میں کسی نے شائع کیا ہے۔ اور یہ نیک کام کیا کہ ہکدوستانی مدیر کا نام قائم رکھا، کسی اور کا نام نہیں دے دیا۔
سوغات بنگلور کی اسی طرح اہمیت تھی یہاں جیسے پاکستانی رسالوں میں نقوش، فنون ادبِ لطیف وغیرہ کی۔
سوری اعجاز صاحب ، میری غلطی :( آپ نے صحیح پہچانا ہے ، یہ بنگلور سے شائع ہوئی ہے 1991 میں ، مدیر ہیں ، محمود ایاز ۔ میں نے کافی پہلے لی تھی ردّی سے ، دیباچہ دیکھا نہیں تھا بس پڑھ لی تھی آج یاد آیا کہ اس میں سے کچھ لکھوں ، اب آپ کے کہنے پر جائزہ لیا ہے ۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
یہ خوبصورت کلام فراز کی کتاب 'نابینا شہر میں آئینہ' کا دیباچہ سمجھنا چاہیئے کہ اپنے ہاتھ سے انتساب لکھنے کے بعد اسے بھی خود لکھا ہے اور نیچے تاریخ وغیرہ بھی لکھی ہے۔



فرحت میں نے نظم پوسٹ کر دی اب آپ بھی اپنا انتخاب ہمارے ساتھ شیئر کیجیئے :)

السلام علیکم
بہت بہت بہت شکریہ وارث۔
بہت خوش رہئیے :)
یہ کتاب مجھے کچھ سال پہلے میرے بھائی نے گفٹ کی تھی۔ لیکن ابھی یہ میرے پاس نہیں ہے۔ تب یہ نظم شاید اسی لیے ذہن میں رہ گئی کہ ہاتھ سے لکھا گیا کلام کاپی کیا گیا تھا۔ اور یہ بھی پتہ چلا تھا کہ یہ نظم احمد فراز نے اپنے دورِ جلاوطنی میں لکھی تھی۔ اس وقت تو خیرمفہوم کیا سمجھ میں آتا لیکن اب تو ٹھیک ٹھاک پتہ چل گیا ہے :) ایک بار پھر بہت شکریہ۔
میں بھی انشاءاللہ کچھ پوسٹ کرتی ہوں جلد ہی۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
شفق جو گلنار ہو رہی تھی تو میں کہاں تھا
زمیں لہو بار ہو رہی تھی تو میں کہاں تھا
پہاڑ یادوں کے اڑ رہے تھے چہار جانب
زمین ہموار ہو رہی تھی تو میں کہاں تھا
وہ ڈھونڈتے تھے وفا کےصحرا میں نخل کوئی
تلاش بسیار ہو رہی تھی تو میں کہاں تھا
تمام تیر ایک ساتھ اک سمت گر رہے تھے
بدن پہ یلغار ہو رہی تھی تو میں کہاں تھا
یہ خواب میں ہنسنے والے بچے تو سب نے دیکھے
جن آنکھ بیدار ہو رہی تھی تو میں کہاں تھا
جو نامکمل تھی جوٗری، کچھ فیصلہ تو ہوتا
کمی جو اس بار ہو رہی تھی تو میں کہاں تھا
سبھی تو بس ایک صبح کی راہ دیکھتے تھے
جو رات بیکار ہو رہی تھی تو میں کہاں تھا
عبید جب اپنی تازہ غزلیں سنا رہے تھے
جو روح سرشار ہو رہی تھی تو میں کہاں تھا

واہ۔ بہت عمدہ :) بہت بہت شکریہ سر ۔

واہ واہ۔۔۔۔۔۔ بہت خوب۔۔۔۔!


یہ مشاعرہ ہوتا تو میں ان اشعار پر مکرر مکرر کہتا۔ :)

اور میں ہر شعر پر مکرر مکرر کہتی :)



منہ کا مزا بدلنے کے لئے مزاحیہ کلام پیش کر رہہہہوں پہلی بار۔۔۔ اپنا نہیں۔
کرنل کریم نگری کا

فاعلاتن فاعلاتن فاعلات​

محفلوں میں بیٹھ کر کرنا نہ بات
واہیاتُن واہیاتن واہیات
جانتا ہوں میں ترے دن اور رات
چغلیاتن چغلیاتن چغلیات
سب سے اچھا محکمہ ہے تعلیمات
تعطیلاتن تعطیلاتن تعطیلات

سب سے مہنگی عورتوں کی خواہشات
زیوراتن زیوراتن زیورات
مرد شاعر کی نکالیں گی برات
شاعراتن شاعراتن شاعرات
خوب کر بیگم کی اس میں ہے نجات
تعریفاتن تعریفاتن تعریفات

آپ سب کو بھا گئی کرنل کی بات
تسلیماتن تسلیماتن تسلیمات

:ڈ :ڈ
 

فرحت کیانی

لائبریرین
سلسلہ کو آگے بڑھاتے ہوئے اپنی ایک غزل بغیر انتخاب کئے جو سامنے آ گئ۔

غزل

خود اپنی ذات کی ہیبت سے ڈر نہ جاؤں کہیں
مجھے کنویں سے نکالو، کہ مر نہ جاؤں کہیں

مرا تو کوئی نہیں اس بھری سرائے میں
میں اپنی ذات کے اندر بکھر نہ جاؤں کہیں

اگر کہے تو میں پاتال سے بھی ہو آؤں
وگرنہ تیری گلی چھوڑ کر نہ جاؤں کہیں

مری زبان صداقت کا زہر اگلنے لگی
میں اپنے آپ سے یکسر مکر نہ جاؤں کہیں


تجھے یہ خوف تری راہ میں زمانہ ہے
مجھے یہ ڈر کہ میں خود سے گزر نہ جاؤں کہیں

نوید کوئی تماشا ہے خود میں در آنا
میں جانا چاہوں برابر مگر نہ جاؤں کہیں
(نوید صادق)

بہت خوب۔۔۔ زبردست
بہت بہت شکریہ نوید :)
 

فرحت کیانی

لائبریرین
اور اب وارث صاحب کے حکم پر خاکسار کی ایک معمولی کاوش جو یقیناًاعلٰی ترین انتخاب کی اس لڑی میں جچتی تو نہیں ہے لیکن وارث صاحب کا حکم سر آنکھوں پر۔


غزل

اگرچہ وقت کے تیور کڑے تھے
مگر ہم زندگی سے کب لڑے تھے

فرارِ زیست ممکن ہی نہیں تھا
شجر کے پاؤں مٹی میں گڑے تھے

محبت بھی وہی، دنیا وہی تھی
وہی دریا، وہی کچے گھڑے تھے

وہ کب کا جا چکا تھا زندگی سے
مگر ہم بانہیں پھیلائے کھڑے تھے

اور اب تو موم سے بھی نرم ہیں ہم
کوئی دن تھے کہ ہم ضد پر اڑے تھے


رہا سر پر سلامت غم کا سورج
کم از کم اپنے سائے سے بڑے تھے

سراسیمہ سی کیوں تھی ساری بستی
بھنور تو دور دریا میں پڑے تھے


ملا وہ، کہہ رہا تھا خوش بہت ہوں
مگر آنکھوں تلے حلقے پڑے تھے

تو کیا تم نے ہمیں دھوکے میں رکھا
وفا بھی تھی یا افسانے گھڑے تھے

خزاں پہلے پہل آئی تھی اُس دن
وہ بچھڑا تو بہت پتے جھڑے تھے

وفا، مہر و مروت اور یہ دنیا
ہماری عقل پر پتھر پڑے تھے

شبِ فرقت ستارے تھے کہ آنسو
نگینے خلعتِ شب میں جڑے تھے

ہمیں احمد صبا نے پھر نہ دیکھا
کہ ہم برگِ خزاں آسا پڑے تھے


محمداحمد

اس قدر خوبصورت کلام شیئر کرنے کے لئے بہت بہت شکریہ احمد :)
 

فرخ منظور

لائبریرین
ترکِ تعلقات پہ رویا نہ تو نہ میں
لیکن یہ کیا کہ چین سے سویا نہ تو نہ میں

حالات کے طلسم نے پتھرا دیا مگر
بیتے سموں کی یاد میں کھویا نہ تو نہ میں

ہر چند اختلاف کے پہلو ہزار تھے
وا کر سکا مگر لبِ گویا نہ تو نہ میں

نوحے فصیلِ ضبط سے اونچے نہ ہو سکے
کھل کر دیارِ سنگ میں رویا نہ تو نہ میں

جب بھی نظر اٹھی تو فلک کی طرف اٹھی
برگشتہ آسمان سے گویا نہ تو نہ میں

(خالد احمد)
 

فرخ منظور

لائبریرین
رخصت ہوا تو بات مری مان کر گیا
جو اُس کے پاس تھا وہ مجھے دان کر گیا

بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رُت ہی بدل گئی
اک شخص سارے شہر کو ویران کرگیا

دلچسپ واقعہ ہے کہ کل اِک عزیز دوست
اپنے مفاد پر مجھے قربان کرگیا

کتنی سدھر گئی ہے جدائی میں زندگی
ہاں وہ جفا سے مجھ پہ تو احسان کر گیا

خالد میں بات بات پہ کہتا تھا جس کو جان
وہ شخص آخرش مجھے بے جان کر گیا

(خالد شریف، ماورا پبلشرز والے)
 

فرخ منظور

لائبریرین
میں نے روکا بھی نہیں اور وہ ٹھہرا بھی نہیں
حادثہ کیا تھا جسے دل نے بھلایا بھی نہیں

جانے والوں کو کہاں روک سکا ہے کوئی
تم چلے ہو تو کوئی روکنے والا بھی نہیں

دور و نزدیک سے اٹھتا نہیں شورِ زنجیر
اور صحرا میں کوئی نقشِ کفِ پا بھی نہیں

بے نیازی سے سبھی قریہء جاں سے گزرے
دیکھتا کوئی نہیں ہے کہ تماشا بھی نہیں

وہ تو صدیوں کا سفر کر کے یہاں پہنچا تھا
تو نے منہ پھیر کے جس شخص کو دیکھا بھی نہیں

کس کو نیرگئی ایّام کی صورت دکھلائیں
رنگ اڑتا بھی نہیں، نقش ٹھہرتا بھی نہیں

(اسلم انصاری)
 
Top