تیسری سالگرہ ہفتۂ شعر و سخن - محفل کی تیسری سالگرہ کا جشن

محمد وارث

لائبریرین
السلام علیکم خواتین و حضرات۔

اردو محفل کی تیسری سالگرہ کے جشن کے سلسلے میں مختلف ایام منانے کا اہتمام کیا جا رہا ہے اور 'ہفتۂ شعر و سخن' اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ گو کہ اسے 'یومِ شعر و سخن' ہونا چاہیئے تھا لیکن موضوع کی نوعیت اور احباب کی مصروفیت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اس سلسلے کو ایک ہفتے کیلیئے منانے کا اہتمام کیا گیا ہے۔

یہاں پر آپ کے میزبان سخنور (فرخ منظور صاحب) اور یہ خاکسار ہیں۔

کچھ دیر پہلے میری فرخ صاحب سے اس سلسلے میں بات ہوئی تھی اور ہم نے کچھ پروگرام مرتب کرنے کی کوشش کی ہے، کچھ تجاویز میں نیچے لکھ رہا ہوں اور کچھ فرخ صاحب آپ کی خدمت میں پیش کریں گے۔

اسی سلسلے میں ہمیں آپ سب احباب کی مدد اور تعاون بھی درکار ہے امید کرتا ہوں کہ آپ ہمارے ساتھ رہیں گے :)

ہم نے جو پروگرام مرتب کیا ہے اسکا اجمالی سا خاکہ کچھ یوں ہے:

- اس تھریڈ میں اس ہفتے ان کلاسیکی اور جدید شعراء کرام کا کلام پیش کیا جائے گا جن کا کلام ویب کی دنیا میں بہت کم کم ملتا ہے۔

- شعراء حضرات سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ اپنی پسند کا اپنا کلام یہاں پر پیش کریں۔ اللہ کے فضل و کرم سے اردو محفل پر اس وقت بہت اچھے شعرا موجود ہیں، ان سب سے استدعا ہے کہ اپنی پسند کا اپنا کلام، کوئی تازہ، کوئی پرانا کلام، کوئی غزل، کوئی نظم، کوئی ایک شعر یہاں پیش کریں۔ خاص طور پر ان احباب سے استدعا ہے:

- جناب اعجاز عبید صاحب (الف عین)
- جناب شاکر القادری صاحب
- جناب خاور چودھری صاحب
- محترمہ فرزانہ نیناں صاحبہ
- جناب فاتح الدین بشیر صاحب
- جناب نوید صادق صاحب
- محترمہ زرقا مفتی صاحبہ
- جناب م م مغل صاحب
- جناب محمد احمد صاحب
- محترمہ زھرا علوی صاحبہ
- جناب سعود ابنِ سعید صاحب
- جناب امر شہزاد صاحب
- محترمہ جیا راؤ صاحبہ
- جناب عمار ضیا خان صاحب
- جناب خرم شہزاد خرم صاحب
- جناب ایم اے راجا صاحب
- جناب محسن حجازی صاحب

جناب فرخ منظور صاحب اور یہ خاکسار (کہ تخلص رکھ کر شہادت کا دعویدار ہے) بھی کچھ نہ کچھ آپ کے ساتھ شیئر کریں گے۔

- ان احباب سے جو شعر و سخن کا بہت اعلٰی ذوق رکھتے ہیں لیکن 'پسندیدہ کلام' کے زمرے میں (یعنی ہمارے غریب خانے میں :) ) کم کم تشریف لاتے ہیں ان سے استدعا ہے کہ اپنی پسند کا کوئی شعر، کوئی مصرع، کوئی غزل، کوئی نظم ہمارے ساتھ شیئر کریں، خاص طور پر ان احباب سے استدعا ہے:

- جناب نبیل نقوی صاحب
- جناب زکریا اجمل صاحب
- محترمہ سیدہ شگفتہ صاحبہ
- محترمہ ماوراء صاحبہ
- محترمہ تعبیر صاحبہ
- محترمہ بوچھی صاحبہ

- اور ان احباب سے جو شعر و شاعری کے زمرے میں فعال ہیں ان سے بھی درخواست ہے کہ یہاں اپنی پسند کا کلام پیش کریں، خاص طور پر:

- محترمہ فرحت کیانی صاحبہ
- جناب شمشاد صاحب
- جناب ظفر احمد درانی صاحب
- محترمہ سارہ خان صاحبہ
- محترمہ حجاب صاحبہ
- محترمہ زونی صاحبہ

- اور آخر میں یہ بھی کہ اگر آپ کسی شاعر کا کلام پڑھنا چاہ رہے تو یہاں پر مطلع کریں، ہم سب کوشش کریں گے کہ آپ کو آپ کا مطلوبہ کلام پڑھنے کیلیئے پیش کیا جائے۔

یہ تجاویز تو فی الوقت میرے پاس تھیں، فرخ صاحب کچھ مزید تفصیلات کے ساتھ حاضر ہونگے، اس سلسلے میں آپ احباب سے بھی استدعا ہے کہ اگر آپ کے ذہن مین اس 'ہفتے' کے سلسلے میں تجاویز ہوں تو ہمارے ساتھ شیئر کریں، عین نوازش ہوگی۔
 

محمد وارث

لائبریرین
عجلت میں کہے ہوئے چند اشعار :)

یومِ شعر و سخن مناتے ہیں
مل کے اس بزم کو سجاتے ہیں

جو الف عین آ گئے تو پھر
شاکر القادری بھی آتے ہیں :)

آرزو ہے نبیل یاں آئیں
ہاں، چلو زیک کو بھی لاتے ہیں ;)

ماورا، سیّدہ شگفتہ، سعود
بوچھی کو بھی سبھی بلاتے ہیں

نیٹ کی سردار محفلِ اردو
فیض جو خاص و عام پاتے ہیں
 
بھائی وارث نے جو کہے اشعار
ان کو آگے ذرا بڑھاتے ہیں۔

چن دیے اتنے نام سطروں میں
جن کو پرھ پڑھ کے مسکراتے ہیں۔

جشن محفل کا دور دورہ ہے
کلمہء حمد گنگناتے ہیں۔

لوگ آتے ہیں لوگ جاتے ہیں
قصہء درد دل سناتے ہیں۔

پڑ گیا بوجھ اس نظامت کا
اب ہم آتے نہیں بلاتے ہیں۔
 

زھرا علوی

محفلین
کچھ دیر ہمارے ساتھ رہو۔۔۔۔محفل کے نام

کچھ اپنے رنگ بکھرنے دو
کچھ اپنی خوشبو بکھراؤ
اور شیریں شبنمی لہجے میں
کوئی نرم ملائم بات کرو
جس لمحے میں موجود ہیں ہم وہ لمحہ موج ہے ساگر کی
تم اس لمحے کے ساتھ بہو
کچھ دیر ہمارے ساتھ رہو

تاریخ کے جبر کی بات ہی کیا
ہم دونوں کی اوقات ہی کیا

کچھ روپ کا سونا دان کرو، خیرات اپنی مسکان کرو
ہم جیسے شاعر لوگوں کا جینا مرنا آسان کرو
صندل سی بانہیں پھیلاؤ، کچھ نظمیں غزلیں دے جاؤ
جو شاید باقی رہ جائیں
پھر دو سو سال کے بعد کوئی نقاش کمال ِ فن کر دے
اپنی ہر پور قلم کر دے
اور راج کٹاس کے پتھر پر
اک لوک روایت نقش کرے
ہم دونوں کو تمثیل کرے، آئینہ عکس بہ عکس کرے

پھر ایک ہزار برس گزریں، پھر چار ہزار برس گزریں
آثار شناسی کے ماہر اس دور کی جب تحقیق کریں
اس رسم الخط کو پہچانیں، اس لمحے کی تصدیق کریں
یہ لمحہ قائم دائم ہو
اس لمحے کی سب کوملتا ، اس عہد کے شاعر تک پہنچے
یہ قصہ آخر تک پہنچے
کچھ دیر ہمارے ساتھ رہو
کوئی کیا جانے، لمحہ بھر میں، یہ لمحہ اپنے ساتھ نہ ہو
کچھ دیر ہمارے ساتھ رہو


ڈاکٹر کوثر محمود
 

الف عین

لائبریرین
چلو۔ جب فرمائش ہو ہی گئی ہے تو اپنا کچھ تازہ کلام یہاں پیش کر دوں۔
وارث۔۔ یاد ہے مصحفی کی غزل۔ کبھی اس سے بات کرنا، کبھی اُس سے بات کرنا۔۔ جس کا قافیہ بدل کر میں نے ایک شعر کہا تھا۔ بعد میں دو چار اشعار مزید ہو گئے ہیں:

کبھی بھول جانا گنتی، کبھی کچھ شمار کرنا
کوئی بات چھوڑ دینا، کوئی بار بار کرنا
جو تو سامنے بھی آئے تو میں بند کر لوں آنکھیں
مجھے راس آ گیا ہے ترا انتظار کرنا
وہی تیری شان، وعدے کرے اور بھول جائے
وہ سدا کی اپنی عادت، کہ پھر اعتبار کرنا
وہی ایک خواب اُٹھا دے ہمیں وقتِ فجر اکثر
جو کبھی نہ کر سکے ہم، وہ ہزار بار کرنا

اور یہ شعر ابھی زیرِ مرمت ہے:
یہ کہے گریز پائی، کوئی ایسی راہ بھی ہے؟
ترے کوچے سے نہ گزرے، اسے اختیار کرنا
 

تیشہ

محفلین
میری طرف سے ،

گنگناتے ہوئے آنچل کی ہوا دے مجھکو
اُنگلیاں پھیر کے بالوں میں سلادے مجھکو

جسطرح فالتو گلدان پڑے رہتے ہیں
اپنے گھر کے کسی کونے سے لگادے مجھکو

یاد کرکے مجھے تکلیف ہی ہوتی ہوگی
ایک قصہ ہوں پُرانا سا بھُلا دے مجھکو

ڈوبتے ڈوبتے آواز تری سنُ جاؤں
آخری بار تو ساحل سے صدا دے مجھکو

میں ترے ہجر میں چپ چاپ نہ مرجاؤں کہیں
میں ہوں سکتے میں کبھی آکے رُلا دے مجھکو

دیکھ میں ہوگیا ہوں بدنام کتابوں کی طرح
میری تشہیر نہ کر اب تو جلادے مجھکو

روٹھنا تیرا میری جان لئے جاتا ہے
ایسے ناراض نہ ہو، ہنس کے دکھا دے مجھکو

لوگ کہتے ہیں کہ یہ عشق نگل جاتا ہے
میں بھی اس عشق میں آیا ہوں، دعا دے مجھکو
 

فرخ منظور

لائبریرین
میں‌ جلد ہی حلقہء اربابِ ذوق کے اجلاس اور کچھ مشہور ادیبوں کی آج ہی اتاری ہوئی تصاویر کے ساتھ حاضر ہوں گا - امید ہے یہ کاوش آپ کو پسند آئے گی -
 

ماوراء

محفلین
کچھ میری طرف سے بھی۔ :)

بھلا کیا پڑھ لیا اپنے ہاتھوں کی لکیروں میں
کہ اس کی بخششوں کے اتنے چرچے ہیں فقیروں میں

کوئی سورج سے سیکھے، عدل کیا ہے، حق رسی کیا ہے
کہ یکساں دھوپ بٹتی ہے، صغیروں میں کبیروں میں

ابھی غیروں کے دکھ پہ بھیگنا بھولی نہیں آنکھیں
ابھی کچھ روشنی باقی ہے لوگوں کے ضمیروں میں

نہ وہ ہوتا، نہ میں اک شخص کو دل سے لگا رکھتا
میں دشمن کو بھی گنتا ہوں محبت کے سفیروں میں

سبیلیں جس نے اپنے خون کی ہر سو لگائی ہوں
میں صرف ایسے غنی کا نام لکھتا ہوں امیروں میں

بدن آزاد ہے، اندر میرے زنجیر بجتی ہے
کہ میں مختار ہو کر بھی گنا جاؤں اسیروں میں

احمد ندیم قاسمی​
 
عدم کی غزل۔۔۔۔۔

بڑی دلچسپ غفلت ہوگئی ہے
اچانک ان سے الفت ہوگئی ہے

غم جاناں بھی گو اک حادثہ ہے
غم دوراں سے فرصت ہوگئی ہے


تمہیں کچھ علم ہے کہتی ہے دنیا
مجھے تم سے محبت ہو گئی ہے

دل ناداں ذرا محتاط رہنا
محبت بھی تجارت ہوگئی ہے

تری آنکھوں میں آنسو آگئے ہیں
کہ دنیا خوبصورت ہوگئی ہے

عدم بادہ کشی عادت تھی پہلے
مگر اب تو طبعیت ہوگئی ہے

(عبدالحمید عدم)
 

امر شہزاد

محفلین
میں تو فی الوقت دو شعر ہی پیش کر سکتا ہوں۔

ترے خیال کی خوشبو سے دل معطر ہے
ترے وجود سے ہے رونق جہاں اب بھی

بچھڑ کے تم سے زمانہ گزر گیا لیکن
میں دیکھتا ہوں تمھیں رو برو یہاں اب بھی
 

محمداحمد

لائبریرین
ماشاء اللہ

یہ بات بہت خوش آئند ہے کہ شعروسخن کے ایک دن کو بڑھا کر ایک ہفتہ کردیا گیا ہے، امید ہے کہ ہم اس ہفتہ میں اردو شاعری کے تمام ادوار سے دُرِ نایاب چن کر اس گوشہ کو جگمگانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ انشاءاللہ جلد ہی انتخاب پیش کروں گا۔ فی الحال اصغر گونڈوی کا شعر جو مجھے بہت پسندہے۔

چلا جاتا ہوں ہنستا کھیلتا موجِ حوادث سے
اگر آسانیاں ہوں زندگی دشوار ہو جائے
 
بھئی مجھے یہ علم نہیں تھا کہ ہمارے اصغر صاحب اسقدر پسندیدہ اور معروف شخصیت ہیں۔ ہمارے لئے تو موصوف گھر کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہیں۔ :) :) :)
 

محمداحمد

لائبریرین
پہلا انتخاب

غزل

اے گمشدہ چراغ ترے نام اک غزل
آ میں تجھے سنائوں سرِ شام ایک غزل

تم تو چلے گئے مگر اس گھر کی خامشی
سنتی ہے مجھ سے آ کے لبِ بام اک غزل

چہرے پہ اُس کے بولتی آنکھیں، سسکتے ہونٹ
کاغذ پہ جیسے گمشدہ، گم نام اک غزل

تم خوب اُٹھ کہ چل دیئے ہنگامِ مہ کشی
اب تک ترس رہی ہے تہِ جام اک غزل

کتنے دکھوں میں ڈھونڈنا پڑتا ہے ایک شخص
کتنی مسقتوں کا ہے انعام اک غزل

عاجز ہوا جو شوقِ وصالِ غزال سے
کہنے لگا میں ہجر کے ہنگام اک غزل

جو دیکھ لے اُسی کا سراپا دکھائی دے
عاصم! کہو وہ آئینہ اندام اک غزل

لیاقت علی عاصم
 

محمداحمد

لائبریرین
دوسرا انتخاب ....


غزل

میں عمر کے رستے میں چپ چاپ بکھر جاتا
اک دن بھی اگر اپنی تنہائی سے ڈر جاتا

میں ترکِ تعلق پہ زندہ ہوں ، سو مجرم ہوں
کاش اُس کے لئے جیتا، اپنے لئے مر جاتا

اُس رات کوئی خوشبو قربت میں نہیں جاگی
میں ورنہ سنور جاتا اور وہ بھی نکھر جاتا

اُس جانِ تکلم کو تم مجھ سے تو ملواتے
تسخیر نہ کر پاتا حیران تو کر جاتا


کل سامنے منزل تھی، پیچھے میرے آوازیں
چلتا تو بچھڑ جاتا، رکتا تو سفر جاتا

میں شہر کی رونق میں گم ہو کہ بہت خوش تھا
اک شام بچا لیتا، اک روز تو گھر جاتا

محروم فضائوں میں، مایوس نظاروں میں
تم عزم نہیں ٹھہرے، میں کیسے ٹھہر جاتا

عزم بہزاد
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
السلام علیکم بہت خوب وارث صاحب بہت اچھا لگا یہ جان کر کے اس کا وقت ایک ہفتہ کر دیا گیا ہے اگر ایک دن ہی ہوتا تو پھر میں تو گیا تھا کام سے بہت اچھا لگا سارا دھاگہ پڑھا بہت مزہ آیا میں ابھی کچھ پیش کرتا ہوں
 

محمد وارث

لائبریرین
میں اپنی اور فرخ صاحب کی طرف سے اب تک یہاں پر حصہ لینے والے تمام احباب

- ابنِ سعید
- سیدہ شگفتہ
- زھرا علوی
- الف عین
- بوچھی
- ماورا
- امید اور محبت
- امر شہزاد
- محمد احمد
- خرم شہزاد خرم

کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں، امید ہے آپ اسی طرح ادھر توجہ دیتے رہیں گے، نوازش آپ کی، بہت شکریہ
 
Top