ہماری توجہ کے طالب ننھے فرشتے

زبیر مرزا

محفلین
banner-p8.jpg
ابھی کراچی میں ایک دوست سے بات ہورہی تھی جن کی عنقریب شادی ہونے والی ہے ان کو
بلڈ ٹسیٹ کے لیے قائل کیا کہ اگر ماں اورباپ دونوں تھلیسمیا مائنرہو ں تو بچے تھلیسمیا میجر کے
ساتھ پیدا ہوتے ہیں - گفتگو کے آغاز میں اُن کے شدید ردعمل اور غصے کا سامنا کرنا پڑا کہ میں
کیا بیمار ہوں جو بلڈ ٹیسٹ کراؤں ؟ تو اُن کو قائل کرنا پڑا کہ تم بیمار نہیں ہو مگر آنے والی نسل کو
بیمار پیدا کرنے کا سبب بن سکتے ہوکافی بحث کے بعد اپنا موقف واضح کرسکا اور وہ
عمیر ثناء فاؤنڈیشن میں جا کر ٹسیٹ پر آمادہ ہوئے اور اس معلومات کے شکریہ بھی ادا کیا کہ
وہ اس سے قطعی بے خبر تھے -
میں اس راہ کی مشکلات سے گھبراؤں گا نہیں اوران شاءاللہ سخت وسُسست باتوں کی پرواہ کیے بناءاس کام کا جاری رکھوں گا کہ یہ میری ذمہ داری ہے میری جاب ہے جس پر اللہ نے مجھے لگایا ہے تو اس کو پورا کرنا اولین ترجیح ہے -
آپ کے تعاون اور دعاؤں کا منتظر
 

زبیر مرزا

محفلین
عمیرثناء فاؤنڈیشن کی ویب سائیٹ پر تھلیسمیا میں مبتلا بچوں کے پروفائل بھی موجود ہیں - آئیے ان سے ملتے ہیں
عبدل صمد : عمر4سال

Abdul%20Samad%20424.JPG
My name is Abdul Samad and I am 4 years old. I live in
Haji Ibraheem Goath, Sec-5F, North Karachi.
My father’s name is Ali Akbar. He is labor by profession and his monthly income is only 10000
I’m suffering from Thalassaemia and needs regular treatment to keep the life going on. The monthly cost of my treatment is USD 100 which is very expensive and unaffordable by my parents.
Your support can give me hope to live a healthier and better life. Please Help &
Support Me So That Even I Can Live A Normal Life Like Other Children.
 

مہ جبین

محفلین
اللہ پاک آپ کو اس جہاد میں کامیابی عطا فرمائے
اور مخیر حضرات کو اس فلاحی کام میں بھرپور طور پر حصہ لینے کی توفیق عطا فرمائے آمین
 

زبیر مرزا

محفلین
مسکان فاطمہ: عمرساڑھے چارسال

Muskaan%20Fatma%20401.JPG
My name Muskaan Fatima and I am 4.5 years old. I live in Liaquatabad, Karachi.
My father’s name is Mohammad Waseem. He is a Salesman by profession and his monthly income is only 9000 PKR. .
I’m suffering from Thalassaemia and needs regular treatment to keep the life going on. The monthly cost of my treatment is USD 100 which is very expensive and unaffordable by my parents.
 

تعبیر

محفلین
جزاک اللہ خیر زحال
سوری میں لیٹ ہو گئی
وڈیو دیکھنے کی تو ہمت نہیں ہے لیکن پڑھ لیا
میں خود anemic ہوں اس لیے میرا بلڈ تو شاید ہی کوئی لے
میرے مسٹر ماشاءاللہ سے خود pediatrician ہیں تو جب ہم پاکستان تھے تو ایسی ایک دو فیملیز سے ملنا ملانا ہوا تھا
والدین کے لیے بہت ہی مشکل اور مہنگا علاج ہے۔
میرا میان بتاتے ہیں کہ یہ بیماری یونان میں بہت عام تھی لیکن انہوں نے شادی سے پہلے ٹیسٹ کروانا وہاں کا قانون بنوا لیا اور پچاس سال کے بعد اس بیماری کو جڑ سے باہر نکال پھینکا
ان شاءاللہ اب کی بار پاکستان جانا ہوا تو آپ کی بات ذہن میں رکھوں گی :)
پاکستان میں تو سرنچ لگواتے ہوئے ڈر ہی لگتا ہے ویسے کہ بندہ کہیں واپسی میں ہیپی ٹائٹس یا ایڈز ہی نا لے آئے تحفے کے طور پر گھر
 

فرحت کیانی

لائبریرین
ابھی پچھلے دنوں میں اخبار میں پڑھ رہی تھی کہ ایک سنٹر میں بچے تبدیلی خون کے انتظار میں بیٹھے ہیں لیکن خون کا عطیہ دینے والے ہی نہیں ہیں۔ ہمارے لوگوں میں جذبے کی کمی نہیں صرف ان کو موٹیویٹ کرنا ہے اور نوجوان خصوصاً طلبہ اس سلسلے میں بہت کام کر سکتے ہیں۔ اپنے اردگرد لوگوں کو موٹیویٹ کیجئے۔ ایک صحتمند انسان کو خون کا عطیہ دینے سے کوئی نقصان نہیں ہوتا۔
 

زبیر مرزا

محفلین
صحیح کہا آپ نے فرحت اس سلسلے میں آگہی اور باقاعدہ تحریک کی ضرورت ہے بس - سمت مثبت اورتعمیری ہوگی
توسماجی مسائل اور امراض سے نپٹا جاسکتا ہے - انفرادی سطح سے کام کا آغاز اجتماعی شکل اختیار کرسکتا ہے
مثبت تبدیلی اورفلاح کا کام ہم سب کی ذمہ داری ہے-
 

زبیر مرزا

محفلین
انسانی جسم میں گردش کرنے والے خون میں سرخ ذرات کی عمر نوے دن تک ہوتی ہے جبکہ پلیٹ لیٹس کی عمر چند دن، اس کے بعد یہ ذرات نئے بنتے ہیں۔ ایک صحت مند شخص تین ماہ بعد خون عطیہ کرسکتا ہے
DD5A9381-A493-4C07-9EEA-DD99605019AC_mw800_s.jpg
 

نایاب

لائبریرین
محترم زحال بھائی
جزاک اللہ خیراء
آج اس دھاگے کو دیکھ کر مزید کچھ درد مند دوست اس قافلے میں شامل ہوئے ہیں ۔
شادی سے پہلے " تھیلیسیمیا " کا ٹیسٹ اب تو گفتگو کو موضوع بن گیا ہے ۔
 

زبیر مرزا

محفلین
شکریہ نایاب بھائی
ان بچوں کے تکالیف کس قدر ہوں گی سوچ کر جھرجھری آجاتی ہے اس پر ان کے والدین کی پریشانیاں کہ وہ ان کے علاج کے
اخراجات نہیں اُٹھا پاتے اور اذیت میں مبتلا رہتے ہیں - ہم روزمرہ زندگی میں چھوٹی بڑی کئی فضول خرچیاں کرتے ہیں زبان کے
چٹخارے سے لے کر آرائشی اورنمائشی اشیاء پرروپیہ باآسانی خرچ کرلیتے ہیں ایسے وقت میں ان بچوں کا سوچ لیں تو اصراف سے
بھی بچیں گے اور کارخیر میں بھی شامل ہونے پرطبعیت مائل ہوگی
 

باباجی

محفلین
ایک چھوٹا سا تحفہ ملا ہے کسی سے وہ شیئر کرنا چاہوں گا
صدقہ جاریہ سمجھ کے شیئر کیجیئے گا
جس بچے کو تھلیسیمیا ہے اُسے روزانہ ایک گلاس سفید انار کا رس ایک چمچہ شہد ملا کر صبح نہار منہ پلائیں
انشاءاللہ شفاء عطا ہوگی۔
کیونکہ تھیلیسیمیا میں خون میں وائٹ سلیز کی کمی ہوجاتی ہے اس کے لیئے سفید انار بہت مفید ہے۔
 

نایاب

لائبریرین
0,,16229827_401,00.jpg
صحت
تھیلیسیمیا کی مریض آٹھ سالہ عفیفہ بہت خاص بچی ہے۔ اس کے خون کا گروپ hh ہے جو بہت نایاب ہے۔ پوری دنیا میں ہر دس لاکھ میں سے صرف چار ایسے لوگ ہونگے جن کا بلڈ گروپ hh ہو گا۔ خون فراہم کرنے والے ادارے کہتے ہیں پورے پاکستان میں اب تک محض 14لوگ خون کے اس گروپ کے ساتھ دریافت ہوپائے ہیں اور کراچی میں تو صرف سات ہی لوگ hh گروپ کا خون رکھتے ہیں۔ ایسے لوگ کسی کو بھی اپنے خون کا عطیہ دے سکتے ہیں لیکن پھر ان کے اپنے لیے خون کا عطیہ کوئی نہیں دے سکتا۔ ان کا خون صرف اپنے ہی گروپ والے خون کو قبول کرتا ہے۔ ایسے میں سوچئے اگر کسی کو خون کی ضرورت ہو تو کیا کرے ۔
عفیفہ کی دوسری خاص بات یہ ہے کہ اس کو خون کی بہت ضرورت پڑتی ہے۔ یہ ننھی
سی بچی پچھلے چار سال سے تھیلیسیمیا کی مریض ہے اور اس کو ہر مہینے دو بوتل خون کی ضرورت پڑتی ہے۔ اب اتنے نایاب خون کی دو بوتلیں ہر مہینے حاصل کرنا عفیفہ کے والدین کیلئے جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔
کچھ عرصے پہلے تک تو صرف دو ہی ایسے نیک لوگ تھے جو عفیفہ کیلئے خون دیا کرتے تھے اور اب بھی یہ عطیہ دینے والوں کی تعداد صرف تین ہوپائی ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ ان میں سے کوئی بھی عطیہ دینے والا اپنے خون کے پیسے نہیں لیتا بلکہ دو لوگ تو عفیفہ کو خون دینے کیلئے امریکہ اور دبئی سے اپنے خرچے پر خاص طور پر پاکستان آتے ہیں۔
پاکستان میں عموماّّ یہ معلوم بھی نہیں ہوتا کہ کس کے خون کا گروپ کیا ہے جب تک کسی کو خون کی ضرورت خود نہ پڑ جائے۔ یورپی ممالک میں بھی، جہاں یہ معلومات پیدائش کے وقت ہی دستاویزات میں محفوظ کر لی جاتی ہیںhh گروپ کے خون والے لوگ بہت کم ہیں۔ دستیاب اعداد وشمار کے مطابق وہاں ہر دس لاکھ میں صرف ایک شخص ایسا ہوگا جو خون کے اس نایاب گروپ سے تعلق رکھتا ہوگا۔ بھارت اور خاص طور پر ممبئی میں جہاں یہ گروپ اب سے پچاس سال پہلے سب سے پہلے دریافت ہوا تھا دس لاکھ میں سے سو افراد ایسے مل سکتے ہیں جو ایسا گروپ والا خون رکھتے ہوں۔
0,,16229824_402,00.jpg
آٹھ سالہ عفیفہ بڑے ہو کر ڈاکٹر بننے کا خواب دیکھ رہی ہے
مگر ڈاکٹر کہتے ہیں کہ اگر عفیفہ کا تھیلیسیمیا کا علاج ہوجائے تو ایسا خون رکھنا از خود کوئی بیماری نہیں۔ اب تک صرف ایک ہی راستہ نظر آیا ہے اور وہ بھی خاصہ مشکل۔ عفیفہ کی والدہ کی ہڈیوں کا گودا اگر عفیفہ کو مل سکے تو اس bone marrow transplant operation کے ذریعے عفیفہ کا تھیلیسیمیا ختم ہوسکتا ہے۔ مگر یہ آپریشن نہ صرف مہنگا ہوگا بلکہ خطرناک بھی۔ اس میں عفیفہ کی جان بھی جاسکتی ہے۔
عفیفہ بڑے ہوکر ڈاکٹر بننا چاہتی ہے۔ لیکن ڈاکٹر کہتے ہیں کہ یہ مشکل ہوگا۔ جب تک عفیفہ کیلئے خون دینے والے اتنی بڑی تعداد میں جمع نہ ہوجائیں کہ ہر مہینے اس کو دو بوتل خون مل سکے یا پھر کسی طور اس کے تھیلیسیمیا کا علاج ہو سکے یہ ایک بہت مشکل کام ہوگا۔ عفیفہ کوالبتہ ابھی بھی امید ہے ، دنیا میں اس کے خون کا گروپ نایاب صحیح، نیکی ابھی بھی نایاب نہیں ہوئی ہے۔
 

زبیر مرزا

محفلین
بہت شکریہ حسیب شراکت کے لیے- تھلیسمیا سے آگاہی پہلا قدم ہے اور ذہنی طورپر لوگوں کو اس کے لیے
ذہنی طورپرتیار کرنا اور خون کی جانچ پر آمادہ کرنا آسان کام نہیں - اُمید ہے کہ ان شاءاللہ پاکستان سے یہ موذی مرض
جس قدر کم اور ختم ہوجائے اچھا ہے -
 
Top