تو ہم پرستی یہ بھی ہمارے معاشرے کی ایک متعدی بیماری ہے۔ ایک کو لگے تا ممکن ہی نہیں کہ دوسرا اس سے متاثر نہ ہو۔
اس کے علاوہ پیر پرستی کہہ لیجئیے یا پھر روحانی رہنماؤں کی حد سے زیادہ پیروی۔۔۔ یہ بھی ہمارے معاشرے کی ایک بڑی خرابی ہے۔
بہت اچھی نشاندہی ایک اور مسئلے کی طرف ۔ اگر چہ ا مرض کا زور دیہاتی ماحول میں شدید تر ہے لیکن بڑے شہر کی دیواریں بھی اس وائرس کے نفوذ کے شہادت ناموں کی تصاویر بنی نظر آتی ہیں ، پیری مریدی اور اس طرح کی جھاڑ پھونک ، جادو ٹونے اور سانپ بچھو کے ڈسنے کے لیے لیے دم درور اور محبوباؤں کو زیر کرنے کے وظائف اور نہ جانے کیا کیا اعمال ایسے ہیں جنہوں نے ہماری فکر کو اسیر کر رکھا ہے ۔
توہم پرستی کو بھی اس فہرست میں شامل کر رہا ہوں ۔
نئی لسٹ
1۔ وقت کی پابندی
2۔ راستے کے آداب و قوانین
3۔ فرائض منصبی کارو باری لین دین میں غفلت اور بد دیانتی
4۔ ماحولیات ، شجرکاری
5۔ گداگری (کا نظام )
6۔صفائی ستھرائی ،
7۔ طب اور صحت کے نظام میں خرابیاں
8۔ تعلیمی نظام اور اس کی خرابیاں
9۔ اداروں میں رشوت ستانی کا نظام اور سے نمٹنے کے امکانات
10۔ فکری (مذہبی، روایتی و خاندانی)شدت پسندی کے اسباب اور ااعتدال کی ضرورت
11۔معاشرے کے مجموعی اور اجمالی انداز فکر ( مائنڈسیٹ) میں مثبت تبدیلی کی ضرورت اور اس کے امکانات
12۔نو جوان نسل کی تعلیمی اور عملی رہنمائی کے لیے (کیریئر کاونسلنگ ) کے مواقع
13۔ خیراتی اداروں کے نظام کا غربت کم کرنے کا کردار
14۔معاشرے میں پھیلی توہم پرستی ، تجارتی پیری مریدی ،جادو ٹونہ اور جھاڑپھونک