ہم کو تکیہ تھا استخارے پر

صابرہ امین

لائبریرین
محترم اساتذہ الف عین ، ظہیراحمدظہیر محمّد احسن سمیع :راحل:
محمد خلیل الرحمٰن ، یاسر شاہ ، سید عاطف علی

السلام علیکم،
آپ سب کی خدمت میں ایک غزل حاضر ہے ۔ آپ سے اصلاح کی درخواست ہے۔

ہم کو تکیہ تھا استخارے پر
یعنی زندہ تھے اک اشارے پر

زندگی لے چلی جہاں ہم کو
ہم بہے آس ہی کے دھارے پر

ہم بجھے، دل بجھا، امید بجھی
بخت کے ڈوبتے ستارے پر

دل دیا اس کو درد کے بدلے
ہم کو ہے ناز اس خسارے پر

وہ طلب گار ہیں ہمارے اب
چشم حیراں ہے اس نظارے پر

ہیں کہاں اب جو دوست کہتے تھے
جان دے دیں گے اک اشارے پر

اذن پرواز دے کے ظالم نے
کاٹ ڈالے ہیں سب ہمارے پر

اپنی منزل تھی سامنے لیکن
ہم بھی ڈوبے تو بس کنارےپر

اس نے پھولوں کو ہاتھ سے مسلا
یا
اس نے جو پھول ہاتھ سے مسلا
جان دی ہم نے استعارے پر
 
آخری تدوین:

مقبول

محفلین
محترم اساتذہ الف عین ، ظہیراحمدظہیر محمّد احسن سمیع :راحل:
محمد خلیل الرحمٰن ، یاسر شاہ ، سید عاطف علی

السلام علیکم،
آپ سب کی خدمت میں ایک غزل حاضر ہے ۔ آپ سے اصلاح کی درخواست ہے۔

ہم کو تکیہ تھا استخارے پر
یعنی زندہ تھے اک اشارے پر

زندگی لے چلی جہاں ہم کو
ہم بہے آس ہی کے دھارے پر

ہم بجھے، دل بجھا، امید بجھی
بخت کے ڈوبتے ستارے پر

دل دیا اس کو درد کے بدلے
ہم کو ہے ناز اس خسارے پر

وہ طلب گار ہیں ہمارے اب
چشم حیراں ہے اس نظارے پر

ہیں کہاں اب جو دوست کہتے تھے
جان دے دیں گے اک اشارے پر

اذن پرواز دے کے ظالم نے
کاٹ ڈالے ہیں سب ہمارے پر

اپنی منزل تھی سامنے لیکن
ہم بھی ڈوبے تو بس کنارےپر

اس نے پھولوں کو ہاتھ سے مسلا
یا
اس نے جو پھول ہاتھ سے مسلا
جان دی ہم نے استعارے پر
بہت خوب
 

الف عین

لائبریرین
کیا اچھی غزل کہی ہے بٹیا! بہت خوشی ہوئی
آخری شعر کے پہلے مصرعے کی دوسری مزید شکلوں پر بھی غور کرو
اس نے اک گل مسل کے پھینک دیا
کیسا رہے گا؟ مجھے لگتا ہے کہ مسلا کی جگہ مسل دیا یا مسل کے پھینک دیا زیادہ رواں ہے
اور
چشم حیراں ہے
کو
آنکھ حیراں ہے
کر دیں تو، کیا بہتری محسوس ہوتی ہے؟
 

زوجہ اظہر

محفلین
آپ کے عنوان سے کچھ یادوں نے دستک دی
امی نے اپنے جہیز کے تکیوں پر یہ شعر کاڑھا ہوا تھا

زیر سر میں نے رکھ لیا رسما
ورنہ میرا خدا پہ تکیہ ہے

اب مجھے پورا بچپن نہیں سمجھ آئی اور امی سے پوچھا کرتی کہ
" یہ خداپہ تکیہ " کیا اور کیسا ہوتا ہے
 

صابرہ امین

لائبریرین
کیا اچھی غزل کہی ہے بٹیا! بہت خوشی ہوئی
آخری شعر کے پہلے مصرعے کی دوسری مزید شکلوں پر بھی غور کرو
اس نے اک گل مسل کے پھینک دیا
کیسا رہے گا؟ مجھے لگتا ہے کہ مسلا کی جگہ مسل دیا یا مسل کے پھینک دیا زیادہ رواں ہے
اور
چشم حیراں ہے
کو
آنکھ حیراں ہے
کر دیں تو، کیا بہتری محسوس ہوتی ہے؟
بہت بہت شکریہ استاد محترم ،
آپ کو غزل پسند آئی ۔ اف! خوشی کا تو کوئی ٹھکانہ ہی نہیں۔ یہ سب آپ کی رہنمائی اور اصلاح کی بدولت ہی ممکن ہو سکا۔ ممنون و مشکور ہوں۔

جی بجا فرمایا لفظ مسلا کچھ جچ نہیں رہا تھا۔ آپ کا لفظ گل استعمال کرنے سے ایک اور متبادل ذہن میں آگیا ہے۔ ملاحظہ کیجیے۔

اس نے ہنس کر کلی مسل ڈالی
جان دی ہم نے استعارے پر (یعنی ہم نے بھی ہنس کر جان دے دی)

----------------------------------------------------
جی چشم کے بجائے آنکھ بہتر ہے ۔ شکریہ

وہ طلب گار ہیں ہمارے اب
آنکھ حیراں ہے اس نظارے پر
 

صابرہ امین

لائبریرین
آپ کے عنوان سے کچھ یادوں نے دستک دی
امی نے اپنے جہیز کے تکیوں پر یہ شعر کاڑھا ہوا تھا

زیر سر میں نے رکھ لیا رسما
ورنہ میرا خدا پہ تکیہ ہے

اب مجھے پورا بچپن نہیں سمجھ آئی اور امی سے پوچھا کرتی کہ
" یہ خداپہ تکیہ " کیا اور کیسا ہوتا ہے
ایسے تکیے ہمارے گھر بھی پائے جاتے تھے اگرچہ اشعار مختلف تھے جو کہ یاد نہیں ۔ ۔ اور ان کے چاروں طرف امی کے ہاتھ کی بنی کروشیے کی چوڑی بیل بھی۔

" یہ خداپہ تکیہ " کیا اور کیسا ہوتا ہے۔ ہاہاہا۔ اچھا سوال تھا ۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
کلی لانا بھی اچھا لگ رہا ہے، ترمیم کر دو
آپ سے ایک نظر ثانی کی استدعا ہے۔ شکریہ


ہم کو تکیہ تھا استخارے پر
یعنی زندہ تھے اک اشارے پر

زندگی لے چلی جہاں ہم کو
ہم بہے آس ہی کے دھارے پر

ہم بجھے، دل بجھا، امید بجھی
بخت کے ڈوبتے ستارے پر

دل دیا اس کو درد کے بدلے
ہم کو ہے ناز اس خسارے پر

وہ طلب گار ہیں ہمارے اب
آنکھ حیراں ہے اس نظارے پر

ہیں کہاں اب جو دوست کہتے تھے
جان دے دیں گے اک اشارے پر

اذن پرواز دے کے ظالم نے
کاٹ ڈالے ہیں سب ہمارے پر

اپنی منزل تھی سامنے لیکن
ہم بھی ڈوبے تو بس کنارے پر

اس نے ہنس کر کلی مسل ڈالی
جان دی ہم نے استعارے پر
 

اکمل زیدی

محفلین
میڈم ایسے ہی اپنی ناقص علمی کا اعتراف کرتے ہوئے ایک مشورہ ہے اگر اس شعر میں

اذن پرواز دے کے ظالم نے
کاٹ ڈالے ہیں سب ہمارے پر
اس میں ایک معمولی تبدیلی اگر یوں کر لیں ۔۔۔۔۔۔ ----تو معنی میں کافی فرق نہیں آجائے گا ؟
اذن پرواز دے دی ظالم نے
کاٹ ڈالے ہیں جب ہمارے پر
؟؟؟
 

عرفان سعید

محفلین
آپ سے ایک نظر ثانی کی استدعا ہے۔ شکریہ


ہم کو تکیہ تھا استخارے پر
یعنی زندہ تھے اک اشارے پر

زندگی لے چلی جہاں ہم کو
ہم بہے آس ہی کے دھارے پر

ہم بجھے، دل بجھا، امید بجھی
بخت کے ڈوبتے ستارے پر

دل دیا اس کو درد کے بدلے
ہم کو ہے ناز اس خسارے پر

وہ طلب گار ہیں ہمارے اب
آنکھ حیراں ہے اس نظارے پر

ہیں کہاں اب جو دوست کہتے تھے
جان دے دیں گے اک اشارے پر

اذن پرواز دے کے ظالم نے
کاٹ ڈالے ہیں سب ہمارے پر

اپنی منزل تھی سامنے لیکن
ہم بھی ڈوبے تو بس کنارے پر

اس نے ہنس کر کلی مسل ڈالی
جان دی ہم نے استعارے پر
ماشاء اللہ! بہت خوب غزل کہی آپ نے
 

اشرف علی

محفلین
محترم اساتذہ الف عین ، ظہیراحمدظہیر محمّد احسن سمیع :راحل:
محمد خلیل الرحمٰن ، یاسر شاہ ، سید عاطف علی

السلام علیکم،
آپ سب کی خدمت میں ایک غزل حاضر ہے ۔ آپ سے اصلاح کی درخواست ہے۔

ہم کو تکیہ تھا استخارے پر
یعنی زندہ تھے اک اشارے پر

زندگی لے چلی جہاں ہم کو
ہم بہے آس ہی کے دھارے پر

ہم بجھے، دل بجھا، امید بجھی
بخت کے ڈوبتے ستارے پر

دل دیا اس کو درد کے بدلے
ہم کو ہے ناز اس خسارے پر

وہ طلب گار ہیں ہمارے اب
چشم حیراں ہے اس نظارے پر

ہیں کہاں اب جو دوست کہتے تھے
جان دے دیں گے اک اشارے پر

اذن پرواز دے کے ظالم نے
کاٹ ڈالے ہیں سب ہمارے پر

اپنی منزل تھی سامنے لیکن
ہم بھی ڈوبے تو بس کنارےپر

اس نے پھولوں کو ہاتھ سے مسلا
یا
اس نے جو پھول ہاتھ سے مسلا
جان دی ہم نے استعارے پر
و علیکم السلام و رحمتہ اللّٰہ و برکاتہ
وہ طلب گار ہیں ہمارے اب
آنکھ حیراں ہے اس نظارے پر
بہت خوووووب ..!
 
Top