تعارف ہوئےیوںکچھ اس واردطرح

زینب

محفلین
جناب سب کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ وہ اپنے بچوں‌کی تعریف" امیوں" کا جھوٹ نہیں ہوتا بلکہ اپنے بچوں سے امیوں‌کی اندھی محبت ہوتی ہے جس کے پیچھے بچوں‌کی ساری برایئاں چھپ جاتی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
ارے وی تو، میں بھی تو وہی جاننے کی کوشش کر رہا ہوں۔ خود ہی بتاؤ گی کہ تمہاری امی کی خدمت میں درخواست بھیجنی پڑے گی۔
 

زینب

محفلین
جی نہیں ڈاکٹر صاحب میں بہت مضبوط اعصاب کی مالک ہوں‌ماشاللہ۔۔پوچھیں جو پوچھنا ہے جھٹ سے بتا دوں گی آپ کی چرح جواب گول نہیں کروں گی
 

شمشاد

لائبریرین
تمہارے تعارف کا دھاگہ کہاں ہے؟ میرا خیال ہے ادھر جا کر سوال جواب کرتے ہیں۔

ویسے تمہارے تعارف کا دھاگہ ہے بھی یا نیا کھولوں؟
 

شمشاد

لائبریرین
تو آپ بھی انہیں میں شامل ہیں؟

یہاں بھی 99 فیصد خواتین کے پاس سونے کا (بستر والا، پہننے والا نہیں) اور ساس/نند فری زون کا ویزہ ہے۔
 
بہو دفعتا "ساس" لگنے نگی ہے
جوانی میں "بکواس"لگنے لگی ہے
جو خاتون کل تک بڑی ماڈرن تھی
نری "نارمل پاس" لگنے لگی ہے
املتاس پر گھاس لگنے لگی ہے
کہ "مہناز" "منہاس" لگنے لگی ہے

:):):):)
 

شمشاد

لائبریرین
یہ ساس نند فری زون کی سمجھ نہیں آئی:confused:

پاکستان میں جب کوئی لڑکی بیاہ کر سسرال جاتی ہے تو کچھ دن تو بڑی آؤ بھگت میں گزرتے ہیں۔ اس کے بعد وہی روائتی سلوک شروع ہو جاتا ہے۔ جن میں ایک طرف ساس، ایک طرف نندیں، ایک طرف بہو ہوتی ہیں۔ سسر اور خاوند تو بس تماشایوں میں شامل ہوتے ہیں۔

اب بہو صبح میں دیر سے اٹھنے کی عادی ہے کہ اتنے میں ہمسائی اپنے گھر کا جھاڑو پوچا کر کے آ جاتی ہے اور ساس کے پاس بیٹھ کر دوسری بات یہ کرتی ہے " اے بہو ابھی تک اٹھی نہیں، ابھی تک پڑی سو رہی ہے۔" کچھ ایسے ہی حملے نندوں کی طرف سے بھی ہوتے ہیں " پہلے تو بھیاء ایسے نہ تھے۔" تو زونی جی یہ ساری باتیں یہاں نہیں ہوتیں۔ یہاں تو میاں صاحب صبح میں دفتر کو نکلے، بچے اسکول گئے اور خاتون خانہ پھر لمبی تان کر سو گئیں۔ نہ تو یہاں جھاڑو دینا پڑتی ہے اور نہ ہی پوچا لگانا پڑتا ہے۔ یہاں نہ ساس ہے نہ نندیں۔ تو ہوا نا یہ " ساس نند فری زون" زونی جی۔
 

زینب

محفلین
تمہارے تعارف کا دھاگہ کہاں ہے؟ میرا خیال ہے ادھر جا کر سوال جواب کرتے ہیں۔

ویسے تمہارے تعارف کا دھاگہ ہے بھی یا نیا کھولوں؟


ہمارے تعارف کے لی اتنا کافی ہے شکیب

ہم وہ رستہ چھوڑ دیتے ہیں جو عام ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔:grin:

پہا جی میں جلیبی کی طرح سیدھی ہوں اپ کو اسانی سے سمجھ آجاؤں گی
 

زونی

محفلین
پاکستان میں جب کوئی لڑکی بیاہ کر سسرال جاتی ہے تو کچھ دن تو بڑی آؤ بھگت میں گزرتے ہیں۔ اس کے بعد وہی روائتی سلوک شروع ہو جاتا ہے۔ جن میں ایک طرف ساس، ایک طرف نندیں، ایک طرف بہو ہوتی ہیں۔ سسر اور خاوند تو بس تماشایوں میں شامل ہوتے ہیں۔

اب بہو صبح میں دیر سے اٹھنے کی عادی ہے کہ اتنے میں ہمسائی اپنے گھر کا جھاڑو پوچا کر کے آ جاتی ہے اور ساس کے پاس بیٹھ کر دوسری بات یہ کرتی ہے " اے بہو ابھی تک اٹھی نہیں، ابھی تک پڑی سو رہی ہے۔" کچھ ایسے ہی حملے نندوں کی طرف سے بھی ہوتے ہیں " پہلے تو بھیاء ایسے نہ تھے۔" تو زونی جی یہ ساری باتیں یہاں نہیں ہوتیں۔ یہاں تو میاں صاحب صبح میں دفتر کو نکلے، بچے اسکول گئے اور خاتون خانہ پھر لمبی تان کر سو گئیں۔ نہ تو یہاں جھاڑو دینا پڑتی ہے اور نہ ہی پوچا لگانا پڑتا ہے۔ یہاں نہ ساس ہے نہ نندیں۔ تو ہوا نا یہ " ساس نند فری زون" زونی جی۔





ہاہاہا کیا نقشہ کھنچا ھے شمشاد بھائی ، لیکن دیر سے اٹھنا باعث تضاد نہیں ہونا چاھہیئے ، اس عادت کو تو ضرورت پڑنے پر ختم بھی کیا جا سکتا ھے :)
 

شمشاد

لائبریرین
عادتیں جب پک جائیں تو پھر انہیں بدلنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ اور خاص کر ان حالات میں - نتیجہ ساس / بہو کی صدیوں پرانی نہ ختم ہونے والی سرد و گرم جنگ کی صورت میں نکلتا ہے۔
 
Top