لو سحری کا وقت بھی ختم ہوا، ہم چائے سے روزہ بند ہوئے ،چائے پر یاد آیا کہ چائے کی ایجاد پر بھی بہت سی متضاد باتیں ہیں
ایک پاکستانی فلم میں انگریزوں کو چائے کی تشہیر اور سب کو اس سے متعارف کرنے والا دکھایا گیا تھا
انگریزوں کی حکومت یہاں ضرور رہی یا تھی، لیکن چائے کی پیداوار اور استعمال اُن کے یہاں آنے سے پہلے کی چیز یا بات لگتی ہے
ہاں یہ ضرور کہہ سکتے ہیں شاید انگریز خود یہاں آکر ہی چائے کے عادی ہُوئے ہوں گے۔
چائے کے بنانے میں، ارتقا یا تجربوں کا عمل میرے خیال میں اب رُک گیا ہے یا یہ کہ میرے علم یا مشاہدے میں نہیں! کہ :
چائے پہلے کالی ، پھر میٹھی کرکے، پھر دودھ ڈال کر پی جاتی رہی ، پھر لوازمات کا اضافہ ہوتا رہا بسکٹ یا کوئی شیرینی ضروری قرار پائی
انگریزوں نے ضرورت سے زیادہ ہی اہتمام سے پینا شروع کیا کیتلی ٹی کوزی، کپ ساسراور طرح طرح کی میک اپ سے خوش رنگ اور خوش
وضح کرکے ۔
ہم نے انگریزوں کی دیکھا دیکھی اور پھر ان کی ضد میں پہلے چائے میں دودھ اور پھر دودھ میں چائے ڈالنا شروع کردیا ، میٹھے اور خوش نما
پیسٹریز، بسکٹوں کی جگہ نمکین اور بد نما پکوڑوں سموسوں نے لے لی، صاف اور نازک کیتلی، چینک میں اور ٹی کوزی سے آگ پر پک پک کر بدشکل زنگی اور گرم کیتلی
کو پکڑنےکا کام لینے لگے ۔ غرض کہیں پر ہم نے چائے میں الاائچی، کہیں لونگ ، کہیں دال چینی اور کہیں کہیں تو پورا گرم مصالحہ ڈالنا شروع کردیا۔ کہیں چائے میں نمک ڈال کر اسے کشمیری چائے قرار دیا
دلی میں مصالحہ اور ادرک والی چائے عام ہے ۔ کئی بار خیال آیا کے ایسی مصالحہ دار چائے میں انھوں نے اب تک چاول کیوں نہیں ڈالے ، کہ اگر بریانی
نہیں تو کوئی ملتی جلتی چیز تو بن ہی جاتی اور ہمیں کہنے کو ایک اور بات اور کھانے کو ایک اور ڈش مل جاتی