یادگار لمحات

ماوراء

محفلین
میں نے بنانے کی بڑی کوشش کی ہے۔ پر دوسرا مصرعہ نہیں بنا۔ :? :lol:
قیصرانی، پانچویں بار ہی سنا دیں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
اب کیا فائدہ۔ تھپڑ، گالی اور شعر موقعے پر نہ استعمال ہو سکے تو خود پر آزمانا چاہئے۔
بےبی ہاتھی
 

شمشاد

لائبریرین
بچھڑئے ہوئے لوگوں کو صدا دے اے دل
تیری آواز پہ شاید کوئی مڑ کر دیکھے

شاید شرما رہے ہیں، اس لیے میں نے لکھ دیا
 

قیصرانی

لائبریرین
ابھی تک نمونے والی مہروں‌کا انتظار کر رہا ہوں۔ وہ ملیں تو فائنل کریں‌آپ کی مدد سے۔
بے بی ہاتھی
 

تیشہ

محفلین
رضوان نے کہا:
شمشاد نے کہا:
ان کے ہاں بزرگ ان کی نصیحتوں پر عمل کرتے ہیں۔ وہ اصل میں سکول نہیں جا سکے تھے اور یہ کالج اور یونیورسٹی تک ہو آئے :wink:
نئی ہم نے بزرگوں کو بھی کئی دفعہ اسکول دکھوایا۔ جب کبھی ٹیچروں کو شکایت لگانی ہوتی تھی اور بات ان کے اختیار سے بڑھ جاتی تو پھر بزرگ بھی اسکول دیکھ آتے تھے۔
کالج تک ہمیں باہر کی باتیں باہر تک محدود رکھنے کا ڈھنگ آگیا تھا۔
یونیورسٹی والوں کو تو ہم خود کہتے تھے کہ بھئی شکایت کرو۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :wink:
تاکہ بزرگوں کو وہ کچھ یاد آئے جو بھولے بیٹھے ہیں۔



:p ایک صاحب نے اپنے دوست سے نئی نسل کی بے راہ روی شکایت کر رہے تھے ‘ میں نے اپنے بیٹے کو یونیورسٹی میں اس لئے داخل کروایا تھا کہ اعلی تعلیم حاصل کر لے گا ، مگر وہ وہاں نشہ کرکے خوبصورت لڑکیوں کے ساتھ گھومتا رہتا ہے ،
دوست نے دلاسا دیا اور کہا ‘ آج کل کےنوجوان یونیورسٹیوں میں ایسی حرکیتیں کرتے ہی رہتے ہیں ‘،
باپ کے منہ سے اک سرد آہ نکلی اور وہ بے اختیار بولا‘
اس سے تو اچھا تھا کہ میں بیٹے کو دوکان پر بیٹھاتا اور خود یونیورسٹی میں داخلہ لے لیتا ،
:) :p
 

فرذوق احمد

محفلین
ایک تو یہ مسئلہ ہے کہ دھاگہ دہرا کا دہرا رہ جاتا ہے اور گفتگو شروع ہو جاتی ہے
بھئی کوئی واقع بھی تو سنائیں نہ :?
اب تک صرف میں نے اور شمشاد بھائی نے ہی واقع سنایا ہے
 

قیصرانی

لائبریرین
بوچھی نے کہا:
رضوان نے کہا:
شمشاد نے کہا:
ان کے ہاں بزرگ ان کی نصیحتوں پر عمل کرتے ہیں۔ وہ اصل میں سکول نہیں جا سکے تھے اور یہ کالج اور یونیورسٹی تک ہو آئے :wink:
نئی ہم نے بزرگوں کو بھی کئی دفعہ اسکول دکھوایا۔ جب کبھی ٹیچروں کو شکایت لگانی ہوتی تھی اور بات ان کے اختیار سے بڑھ جاتی تو پھر بزرگ بھی اسکول دیکھ آتے تھے۔
کالج تک ہمیں باہر کی باتیں باہر تک محدود رکھنے کا ڈھنگ آگیا تھا۔
یونیورسٹی والوں کو تو ہم خود کہتے تھے کہ بھئی شکایت کرو۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :wink:
تاکہ بزرگوں کو وہ کچھ یاد آئے جو بھولے بیٹھے ہیں۔



:p ایک صاحب نے اپنے دوست سے نئی نسل کی بے راہ روی شکایت کر رہے تھے ‘ میں نے اپنے بیٹے کو یونیورسٹی میں اس لئے داخل کروایا تھا کہ اعلی تعلیم حاصل کر لے گا ، مگر وہ وہاں نشہ کرکے خوبصورت لڑکیوں کے ساتھ گھومتا رہتا ہے ،
دوست نے دلاسا دیا اور کہا ‘ آج کل کےنوجوان یونیورسٹیوں میں ایسی حرکیتیں کرتے ہی رہتے ہیں ‘،
باپ کے منہ سے اک سرد آہ نکلی اور وہ بے اختیار بولا‘
اس سے تو اچھا تھا کہ میں بیٹے کو دوکان پر بیٹھاتا اور خود یونیورسٹی میں داخلہ لے لیتا ،
:) :p
بہت عمدہ باجو۔چھا گئی ہیں۔ :wink:
بے بی ہاتھی
 

قیصرانی

لائبریرین
5 مہینے قبل ایک بڑا عجیب واقع ہوا تھا میرے سکول میں۔ ہمیں اکثر کہا جاتا تھا کہ کچھ کہانی نما لکھ کر لائیں تاکہ زبان کا استعمال ہو سکے۔ ایک بار موضوع تھاJos minä olisin(اگر میں‌۔۔۔۔ہوتا تو)۔ سب نے عام سا لکھا۔ میرے موضوع کا عنوان تھا کہ Jos minä olisin pilvi(اگر میں‌بادل ہوتا تو)جب اگلے دن ہوم ورک واپس ملا تو میری استانی صاحبہ نے مجھے یہ کلاس میں‌پڑھ کر سنانے کو کہا۔ ساری کلاس نے بہت پسند کیا کہ یہ بہت خوبصورت ہے۔ اور شاعری کہا اسے انہوں نے۔ پھر مجھے میری استانی صاحبہ نے کہا کہ یہ سکول کے میگزین میں‌چھاپتے ہیں۔(یہاں‌تک سب ٹھیک تھا، اب استانی صاحبہ کی شرارت شروع) پھر انہوں‌نے مسکراتے ہوئے مجھے کہا کہ چلو ابھی پرنسپل کو بھی یہ سناؤ۔ میں‌نے اس کو اس کے بارے میں بتایا ہے اور وہ بہت مشتاق ہے کہ اسے سنے۔ میں کافی حیران ہوا کہ عام سی چیز کو اتنا کیوں بڑھا رہی ہیں۔خیر میں نے پرنسپل کو سنایا۔ عنوان سنتے ہی ان کی آنکھیں‌باہرنکل آئیں۔ خیر پوری نظم سننے کے دوران پرنسپل صاحبہ کی آنکھیں نارمل ہو گئیں۔ نظم سننے کے بعد انہوں نے بھی کہا کہ اسے سکول کے میگزین میں چھاپتے ہیں۔ پھر انہوں نے مجھے کہا کہ منصور آج تم اس سکول سے خارج ہوتے ہوتے رہ گئے ہو۔ میں‌نے پوچھا کہ وہ کیسے؟پرنسپل صاحبہ کہتی ہیں کہ اگر تم عنوان پر چپ ہو جاتے تو میں‌ تمھیں خارج کر دیتی۔ مگر پوری نظم سنا کر تم نے مجھے خوش کیا ہے۔ میں‌نے کہا کہ بھئی کوئی وجہ؟ کہتی ہیں کہ Pilvi بادل کو بھی کہتے ہیں اور یہ جو ہماری سب سے خوبصورت استانی صاحبہ ہیں، ان کا نام بھی اتفاق سے Pilvi ہے۔ مت پوچھیں‌کہ کتنے گھڑے پانی پڑا۔۔۔
مگر شکرہے کہ یہ مذاق پرنسپل آفس تک محدود رہا اور میری کلاس ابھی تک میری نظم کو پسند کرتی ہے اور سکول کاسالانہ میگزین بھی اس سے مر صع ہے۔۔۔
بے بی ہاتھی
 
Top