واہ فرزوق بھائی، یہ مزے کا واقعہ سنایا، اچھی بات ہے کہ اب “سدھر“ گئے ہیںfarzooq ahmed نے کہا:پر میں نہیں سمجھ سکتا کہ نیچے کیا ہوا ہوگا
میں بھی آپ کو ایک واقع سناتا ہوں ۔۔
دو سال قبل کی بات ہے کہ ہم دوست روزوں میں اکٹھے ہو کر تراویح پڑھنے جایا کرتے تھے ،اور راستے میں لوگوں کے گھروں کی بیل بجا کر بھاگ جاتے تھے ،خیر ایک دن ہم 3 لڑکے گھر سے نکلے ۔تو راستے میں ایک گھرکی بیل بجا دی بیل کیا بجائی بلکہ بیل کا بٹن نیچے دبا کر اُس کے اوپر ٹیپ لگا دی اور خود گلی کے کونے میں کھڑے ہو کر دیکھنے لگے ۔ابھی ہم دیکھ ہی رہے تھے کے پچھے سے ایک آدمی نے آ کر مجھے زوردار تھپڑ رسید کیا اور میرے ساتھی بھاگ گئے اُس آدمی نے مجھے دو تین تھپڑ اور مارے مگر خدا شکر کے میں بھاگ گیا ۔۔۔۔مگر آج تک یہ سمجھ نہیں آئی کے وہ آدمی کون تھا جس نے مجھے مارا ۔۔کیا وہ کہیں اُسی آدمی کا گھر تو نہیں تھا ؟
خیر بہت شرارتیں کرتے ہوتے تھے ہم، لوگوں کے گھروں کی سوئی گیس بند کرکے بھاگ جانا ٹیوب لائیٹ توڑدینی ایسے کام بہت کرتے تھے ،،مگر اب نہیں
بیچارے تیلے بھیا، اور بیچاری ہماری بھابیتیلے شاہ نے کہا:ایک دفعہ ہماری موجودہ بیگم صاحبہ اور سابقہ کزن ہمارے گھر تشریف لے آئیں تب وہ لوگ گجرات میں رہتے تھے
اس ٹائم پر پی ٹی وی ٹو نیا نیا شروع ہوا تھا
ان محترمہ کو بھی شوق تھا دیکھنے کا تو ہم سے التجا کی گئی کے اوپر جا کر ٹی وی کا ایٹینا اونچا کریں اور ہم نے بھی ہامی بھر لی
اور جانے کے لئے انہوں نے سیٹرھی پکڑی میں اوپر چڑھا چونکہ سیڑھی ذرا چھوٹی تھی اس لئے باقی کا حصہ مجھے لٹک کر چڑھنا تھااب جیسے ہی میں نے دیوار کو ہاتھ ڈالا وہاں سے دو اینٹیں کسک کر سیدھی محترمہ کے سر پر اور محترمہ زمین پر
آگے کیا ہوا یہ سب کو پتہ ہی ہوگا
ٹی وی پر پابندی اور تھوڑی سی عزت افزائی
یعنی کہ اب بھابی صاحبہ اینٹینا ٹھیک کرنے جائیں گی اور آپ سیڑھی پکڑیں گے باقی خود سمجھ دار ہیںتیلے شاہ نے کہا:یعنی کے کیا مطبل ہے آپ جناب کا
ذرا بات کو کلئیر کریں
لے دس۔ ہن وی اوہی گل کہ کسی نوں دسی ناںتیلے شاہ نے کہا:کسی نوں دسی ناں