"یاد" کے موضوع پر اشعار!

سارہ خان

محفلین
اس شام وہ رخصت کا سماں یار رہے گا
وہ شہر ، وہ کوچہ ، وہ مکاں یاد رہے گا

وہ ٹیس کے ابھری تھی اِدھر یاد رہے گی
وہ درد کے اٹھا تھا یہاں یاد رہے گا

ہم شوق کے شعلے کی لپک بھول بھی جائیں
وہ شمع فسردہ کا دھواں یاد رہے گا

ہاں بزم شبانہ میں ہمیں شوق جو اس دن
ہم تو تری جانب نگراں یاد رہے گا

کچھ میر کے ابیات تھے، کچھ فیض کے مصرے
اک درد کا تھا جن میں بیاں‌یاد رہے گا

جاں بخش سی اک برگ گل تر کی تراوت
وہ لمس عزیزِ دو جہاں یاد رہے گا

ہم بھول سکے ہیں نہ تجھے بھول سکیں گے
تو یاد رہے گا، ہمیں ہاں‌یاد رہے گا

(ابنِ انشا)
 

تیشہ

محفلین
دل میں اک لہر سی اٹھی ہے ابھی
کوئی تازہ ہوا چلی ہے ابھی

شور برپا ہے خانہ ِ دل میں
کوئی دیوار سی گری ہے ابھی

تو شریک ِ سخن نہیں ہے تو کیا
ہم سخن تیری خامشی ہے ابھی

یاد ' کے بے نشان جزیروں پر
تیری آواز آ رہی ہے ابھی ۔
 

شمشاد

لائبریرین
تمہارے بعد جو بیتا زمانہ، ذکر کیا اُسکا؟
تمہارے ساتھ جو گزرا زمانہ یاد آتا ہے!
(سرور)
 

تیشہ

محفلین
یاد میری بھی پڑی رہتی ہے تکئیے کے تلے
آخری خط کی طرح روز جلاتی ہوں اسے

بھولے بسرے کسی لمحے کی مہکتی خوشبو
گوندھ کر اپنے پراندے میں جھلاتی ہوں اسے ۔
 

شمشاد

لائبریرین
دشت و کہسار میں سر مار کے چندے تجھ بِن
ق۔ی۔س و ف۔۔رہاد ک۔۔و پھ۔۔ر ی۔اد دلای۔ا ہ۔۔۔۔۔م نے
 

تیشہ

محفلین
پلکوں پہ سجاؤں گا تیری یاد کے موتی
ہونٹوں پہ رکھوں گا میں تیرا نام سفر میں ، ۔۔
 

تیشہ

محفلین
زمین چشم ِنم میں ہم کو تیرا خواب بونا تھا
تری ہر یاد کا موتی تو پلکوں میں پرونا تھا

ملن کے موسموں میں جانےکیوں میں بھول بیٹھی تھی
تجھے بھی شہر کی اس بھیڑ ِمیں اے دوست کھونا تھا

فقط اپنے خیالوں سے نہ باندھو یوں مرے دلبر
کبھی دیتے رہائی مجھکو بھی کچھ دیر سونا تھا

گرا ہے تو کئی ٹکڑوں میں وہ بکھرا پڑا ہوگا
تمھارے نم سے' ہاتھوں میں جو شیشے کا کھلونا تھا

نہ جانے وقت نے کیوں فاصلے یہ دے دئیے ورنہ
تمہی تو میرے جیسے تھے '' تمھیں تو میرا ہونا تھا ، ،۔
 

شمشاد

لائبریرین
مرا دل اور تم کو بھول جائے ، غیر ممکن ہے
تمہاری یاد سے دم بھر یہ غافل ہو نہیں سکتا
(سید نصیر الدین نصیر)
 

ہما

محفلین
تڑپیں گے تیری یاد میں گھبرائیں گے تنہا
اے دوست کسی طور نہ جی پائیں گے تنہا
جینے کا اکیلے تو تصور بھی نہیں ہے
ہم تجھ سے جدا ہو نگے تو مر جائیں گے تنہا
 
Top