خُدا جانے کیوں
تیری یاد بہت بیمار تھی گزشتہ رات
ساری رات اُس کے ماتھے پر
ٹھنڈے پانی کی پٹی رکھ کر
پاوٴں دبا کر، ہاتھ سہلا کر
سینے کی گرمائش پہنچا کر
بُوسہ دے کر، ماتھا چُوم کر
بہت کوشش کی زندہ رکھنے کی
لیکن! رخصت ہونے سے پہلے
آخری ہچکی لے کر یوں خاموش ہوئی
کہ جیسے مجھ سے آشنا ہی نہیں
مرزا عبدالعلیم بیگ