"یاد" کے موضوع پر اشعار!

نوید ملک

محفلین
آنکھ بے وجہ نم نہیں ہوتی
کچھ نہ کچھ تو سبب رہا ہو گا
یا کوئی چیز پڑ گئی ہو گی
یا کوئی یاد آ گیا ہو گا
 

عمر سیف

محفلین
اس قدر پیار سے، اے جانِ جہاں رکھا ہے
دل کے رُخسار پہ اس وقت تری یاد نے ہات
یوں گماں ہوتا ہے، گرچہ ہے بھی صبحِ فراق
ڈھل گیا ہجر کا دن، آ بھی گئی وصل کی رات
 

تیشہ

محفلین
دھڑکینیں بند تکلف سے ذرا آزاد کر
برملا ممکن نہیں، دل میں کسی کو یادکر

زندگی اک دوڑ ہے تو سانس پھولے گی ضرور
یا بدل مفہوم اسکا، یا نہ پھر فریاد کرو

ہر خزاں کی کوکھ سے ہوتی ہے پیدا نو بہار
دامن ِ امید میلا اور نہ دل ناشاد کر ،
 

پاکستانی

محفلین
تجھے مجھ سے مجھ کو تجھ سے جو بہت ہی پیار ہوتا

نہ تجھے قرار ہوتا نہ مجھے قرار ہوتا

تیرا ہر مرض الجھتا مری جانِ ناتواں سے

جو تجھے زکام ہوتا تو مجھے بخار ہوتا

جو میں تجھ کو یاد کرتا تجھے چھینکنا بھی پڑتا

مرے ساتھ بھی یقیناً یہی بار بار ہوتا

کسی چوک میں لگاتے کوئی چوڑیوں کا کھوکھا

ترے شہر میں بھی اپنا کوئی کاروبار ہوتا

غم و رنجِ عاشقانہ نہیں کیلکولیٹرانہ

اسے میں شمار کرتا جو نہ بے شمار ہوتا

وہاں زیرِ بحث آتے خط و خال و خائے خوباں

غمِ عشق پر جو انور کوئی سیمینار ہوتا


انور مسعود
 

پاکستانی

محفلین
زندگی جبرِ مسلسل کی طرح کاٹی ہے
جانے کس جرم کی پائی ہے سزا یاد نہیں

میں نے پلکوں سے درِ یار پہ دستک دی تھی
میں وہ سائل ہوں جسے کوئی سدا یاد نہیں

آؤ اک سجدا کریں عالمِ مدہوشی میں
لوگ کہتے ہیں کہ ساغر کو خدا یاد نہیں
 
Top