"یاد" کے موضوع پر اشعار!

عمر سیف

محفلین
اتنا ہی یاد رکھ مجھے
جیسے کسی کتاب میں
بیتے دنوں کے دوست کا
خط اک پڑا ہوا ملے

لفظ مٹے مٹے سے ہوں
رنگ اڑا اڑا سہی
لیکن وہ اجنبی نہ ہو
اٹھ کر تیرے گلے لگے
بھولے ہوئے تمام دکھ
گزرے ہوئے تمام سکھ
بیتے دنوں کی کتھا
تجھ سے کہے اور رو پڑے

اتنا ہی یاد رکھ مجھے
بیتے دنوں کے دوست کا
جیسے کوئی خط میں ہوں
رکھا ہوا کتاب میں
 

پاکستانی

محفلین
یادوں کی آگ میری آنکھیں سُلگ اُٹھیں
راتوں کو سوچنے کی عادت نہ تھی مجھے
شائد وہ میرے عشق کی انتہا ہی تھی
کہ تیرے ہمسفر سے رقابت مجھے نہ تھی
 

عمر سیف

محفلین
پلکوں پہ تیرے خواب سجائے پھرتے ہیں
لفظوں سے تیرا نام چھپائے پھرتے ہیں
شاید تیری یاد کا باغی لمحہ بھی ہو
کان پہ رکھی قلم اٹھائے پھرتے ہیں
 

نوید ملک

محفلین
لہر اۤتی ہے کنارے سے پلٹ جاتی ہے
یاد اۤتی ہے دل میں سمٹ جاتی ہے
دونوں میں فرق صرف اتنا ہے
لہر بے وقت اۤتی ہے،یاد ہر وقت اۤتی ہے
 
Top