اتنا ہی یاد رکھ مجھے
جیسے کسی کتاب میں
بیتے دنوں کے دوست کا
خط اک پڑا ہوا ملے
لفظ مٹے مٹے سے ہوں
رنگ اڑا اڑا سہی
لیکن وہ اجنبی نہ ہو
اٹھ کر تیرے گلے لگے
بھولے ہوئے تمام دکھ
گزرے ہوئے تمام سکھ
بیتے دنوں کی کتھا
تجھ سے کہے اور رو پڑے
اتنا ہی یاد رکھ مجھے
بیتے دنوں کے دوست کا
جیسے کوئی خط میں ہوں
رکھا ہوا کتاب میں