انسان اس جذبے کا اسیر بن جاتا ہے لیکن ہمارے گذشتہ مراسلے میں آپ کے سابقہ خیال سے تھوڑا سا ہٹ کر صرف ایک اختلافی نکتہ اٹھایا گیا تھا کہ عشق دراصل دماغ کی خرابی، خلل یا جنون کی کیفیت کو کہا جاتا ہے اور عاشقان جنونی، پاگل اور مجنون ہوا کرتے ہیں
یاد ہیں غالب تجھے وہ دن؟ یعنی غالب کو بھی عقل آ گئی تھی بعد ازاں۔درست ۔۔کہ انسان اس جذبے کا اسیر ہوا کرتے ہیں جبھی تو اقبال نے کہا تھا کہ
دیار عشق میں اپنا مقام پیدا کرنیا زمانہ ، نئے صبح و شام پیدا کریایقینِ مُحکم عملِ پَیہم محبت فاتحِ عالَمجہادِ زندگانی میں ہیں یہ مردوں کی شمشیریں
اب یہ تو انسان پر منحصر ہوا ناں کہ وہ راہ عشق میں درست سمت اختیار کرکے دروش بنتا ہے یا مجنون ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
عشق دراصل دماغ کی خرابی، خلل یا جنون کی کیفیت پیدا نہیں کرتا بلکہ انسان کے اس جذبے کے ساتھ جڑے جانے والی خوائشات ، ضروریات ، اعمال اسے اس خلل میں مبتلا کرتے ہیں
بہر حال غالب کے اتنے ذکر پر میں وہ شعر ضرور لکھوں گی جو غالب کا نام آتے ہی یاد آجاتا ہے
یاد ہیں غالب تجھے وہ دن کہ وجد ذوق میںزخم سے گرتا تو میں پلکوں سے چنتا تھا نمک
جب دو نظریات میں سے ایک کے انتخاب کا مرحلہ آ جائے تو ہندوستان کی مقدس کتاب دیوان غالب ہی ہمارا مسلک ٹھہرتا ہے لہٰذا عشق کرنےو الے دماغ کو فتور یا خلل زدہ مانتے ہیں۔
بہرحال۔۔۔
محبت تھی چمن سے لیکن اب یہ بے دماغی ہےکہ موجِ بوئے گل سے ناک میں آتا ہے دم میرا
شکریہ امید ۔۔خوش آمدید سارہ
جب چچا غالب یہ بیوقوفی کر سکتے ہیں تو بھتیجے بھتیجیوں نے کیا قصور کیا ہے ۔۔ کبھی نہ کبھی تو عقل آ ہی جاتی ہے سب کو ۔۔یاد ہیں غالب تجھے وہ دن؟ یعنی غالب کو بھی عقل آ گئی تھی بعد ازاں۔
شکریہ امید ۔۔
عشق کے بارے میں رائے آپ سے دس سال بعد پوچھوں گی ۔ ۔ اگر کانٹیکٹ رہا تو ۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لگتا ہے نفرت کے اِس علم بردار یعنی خاکسار کو یہاں محبت کے پیرو کاروں کو محبت کا درس دینا پڑے گا۔
واہ کیا خوبصورت شعر لکھا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تجھ کو تشریح محبت کا پڑا ھے دورہ
پھر رہا ھے مرا سر گردش ایام کے ساتھ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔محترمہ! اشک آنکھوں میں ابل آنے کا مطلب یہ کیونکر ہو گیا کہ وہ شخص ہنوز پیکرِ محبت ہے؟ اشک تو اس عظیم نقصان پر بہتے ہیں کہ کسی زمانے میں اسے لطیف جذبہ جان کر اپنا خون پلایا گیا تھا لیکن بعد ازاں اس کی ٹرانسفورمیشن واقع ہو گئی اور اس نے بد ہیئت و بد خصلت درندے کا روپ دھار لیا۔ یقیناً جس جذبے کو طویل عرصے تک دنیا میں اہم ترین جانا اس کی موت یا ٹرانسفورمیشن پر اشک فشانی فطری عمل ہے۔
"بجا کہتے ہو سچ کہتے ہو" یہی تو ہم بھی عرض کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کبھی ہم شدید محبت کے جذبے کے اسیر ہوا کرتے تھے لیکن بوجوہ (قطع نظر اس کے کہ دوا غلط تھی یا تشخیص، وغیرہ) لیکن اب نفرت ہی ہے ہمارے پاس اور یوں منطقی طور پر اب ہم "پیکرِ محبت" کی بجائے "پیکرِ نفرت" بن چکے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر کسی مریض نے ناقص دوا لے لی تو قصور مرض کا نہیں دوا کا ھے یہ جذبہ تو آج بھی لطیف ھے آپ نے کہاں آزمایا یہ الگ بات ھے اور جذبے مرتے نہیں ھیں صرف ایک شدت سے دوسری میں تبدیل ھو جاتے ھیں جیسے کہ شدید محبت سے شدید نفرت جذبہ وھیں ھے انتہا بدل گئی ۔
آپ کے اس مشتبہ بیان سے ہمیں یہ بھی شبہ ہو گیا ہے کہ کہیں ریکارڈنگ تو نہیں کر رہے تھے آپ ان صاف صاف عینی و سمعی شواہد کی۔۔۔ جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگےاچھا تو واپس چلتے ہیں اور بات کرتے ہیں ان راتوں کی جو صاحبان نے ایک دوسرے کے ساتھ گذاری تھیں۔ ہم اب تک اس سارے قضیے کے خاموش تماشائی تھے پر اب سوچ رہے ہیں کہ دخل در غیر معقولات کرنا ہی چاہیے۔ آخر کو ان راتوں کا ہم سے بڑا گواہ کہاں مل سکتا ہے کہ ہم نے ان کا منظر ویب کیم پر "صاف صاف" دیکھا تھا اور آوازیں بھی سنی تھیں یعنی کہ عینی و سمعی شاہد ٹھہرے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"بجا کہتے ہو سچ کہتے ہو" یہی تو ہم بھی عرض کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کبھی ہم شدید محبت کے جذبے کے اسیر ہوا کرتے تھے لیکن بوجوہ (قطع نظر اس کے کہ دوا غلط تھی یا تشخیص، وغیرہ) لیکن اب نفرت ہی ہے ہمارے پاس اور یوں منطقی طور پر اب ہم "پیکرِ محبت" کی بجائے "پیکرِ نفرت" بن چکے ہیں۔
آپ کے اس مشتبہ بیان سے ہمیں یہ بھی شبہ ہو گیا ہے کہ کہیں ریکارڈنگ تو نہیں کر رہے تھے آپ ان صاف صاف عینی و سمعی شواہد کی۔۔۔ جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے
چلو جی قصہ مختصر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"پیکرِ نفرت" منطق کا کیا ھے بدلتے دیر نہیں لگتی ۔
ڈالا گیا قفس میں ہر اک نیک نام کوامریکی آئین کے تحت ایسی گفتگو ریکارڈ کرنے سے قبل ایک عدد دو طرفہ (اور بعض ریاستوں میں یک طرفہ) اعلان ضروری ہے کہ آپ کی آواز ریکارڈ کی جائے گی۔ ہاں اب یہ اور بات ہے کہ اس وقت آپ لوگوں نے وہ اعلان سنا ہی نہ ہو۔
کہیں وائرٹیپنگ لا کے تحت مقدمہ ہی نہ بن جائے!امریکی آئین کے تحت ایسی گفتگو ریکارڈ کرنے سے قبل ایک عدد دو طرفہ (اور بعض ریاستوں میں یک طرفہ) اعلان ضروری ہے کہ آپ کی آواز ریکارڈ کی جائے گی۔ ہاں اب یہ اور بات ہے کہ اس وقت آپ لوگوں نے وہ اعلان سنا ہی نہ ہو۔
کہیں وائرٹیپنگ لا کے تحت مقدمہ ہی نہ بن جائے!