مبارکباد یومِ محبت (ویلنٹائن ڈے) مبارک

یہ کہاں کا انصاف ہے قبلہ کہ آپ تو ہم پر ہی چھری پھیرتے جائیے لیکن ہمیں لفظ بلکہ اس کی کیفیت حتیٰ کہ محض صرفی کیفیت پر بھی چھری پھیرنے سے روک دیجیے۔

بھئی چھری کند ہو بلکہ دھار کی الٹی طرف سے پھیری جائے تو نحو و صرف کیا ایک بار کو مردہ بھی پکار اٹھے، ارے او نابکار انسان۔۔۔ چھری تو آب دار لا۔ :)
 
اور چونکہ یہ مردے کی "آخری حرکت" ہو گی لہٰذا اس کیفیت کا مطالعہ کے لیے علم "النحو" درکار ہو گا جس کو سمجھنے کے لیے ہم سوائے "یا علی مدد" کا نعرہ بلند کرنے کے کچھ بھی کرنے سے قاصر ہیں کہ روایات کے مطابق یہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی ایجاد ہے۔

فورم کی دنیا میں یہ جانا کہ دھاگے دو طرح کے ہوتے ہیں۔ ایک وہ دھاگے جو خواہ کہیں سے بھی شروع ہوں انجام ان کو ایک ہی طرف دھکیل لے جاتا ہے۔ اور اس زمرے میں عمومام سیاسی و مذہبی دھاگے آتے ہیں۔ دوسری نوعیت ان دھاگوں کی ہے جن کا کوئی رخ نہیں ہوتا اور شتر بے مہار کی طرح کسی بھی رخ جا نکلتے ہیں۔ اب سوچنا یہ ہے کہ دھاگہ ہٰذا کس زمرے میں آتا ہے؟ :) :) :)
 
شکریہ امید ۔۔
عشق کے بارے میں رائے آپ سے دس سال بعد پوچھوں گی ۔:battingeyelashes: ۔ اگر کانٹیکٹ رہا تو ۔۔

ارے سارہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کسی بھی جذبے کے بارے میں خیالات تجربے کے راستے سے قائم ہوں یہ ضروری نہیں ہوا کرتا ۔۔۔


اور کانٹیکٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کانٹینکٹ ضرور رکھتے ہیں پھر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

سارہ خان

محفلین
ارے سارہ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
کسی بھی جذبے کے بارے میں خیالات تجربے کے راستے سے قائم ہوں یہ ضروری نہیں ہوا کرتا ۔۔۔


اور کانٹیکٹ۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ کانٹینکٹ ضرور رکھتے ہیں پھر ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
خیالات مشاھدی یا تجربے سے ہی بنتے ہیں اور اکثر تجربات خیالات کو بدل دیتے ہیں ۔۔ حقیقی رشتوں سے محبت قدرتی ہوتی ہے ۔۔ آجکل کے دور میں تو حقیقی رشتوں تک میں دوریاں ہو جاتی ہیں تو مجازی محبت کی کیا اہمیت ہے ۔۔وقت کے ساتھ ترجیحات بدل جاتی ہیں ۔۔ سچی محبت تو اب پرانے قصوں ، کتابوں اور ڈراموں میں ہی ملتی ہے ۔۔
اب دیکھیئے کانٹیکٹ کب تک رہتا ہے ۔۔:)
 

کاشفی

محفلین
ڈیڈیکیٹیڈ ٹو فاتح الدین بشیر بھائی۔ :)

شیخ تم جانتے ہو کیا ہے عشق
عشق بازوں کا پیشوا ہے عشق

کوئی مجنوں ہے کوہکن کوئی
خوب دُھومیں مچا رہا ہے عشق

سرو و گل میں ہزار و قمری کو
اپنے جلوے دکھا رہا ہے عشق

کہیں بلبل، کہیں ہے پروانہ
الغرض یہ کہ جابجا ہے عشق

کوہ کا کام کاہ کرتی ہے
قدرت اپنی دکھا رہا ہے عشق

دل لگانے کے ہیں اسی سے لطف
جان سے بھی ہمیں سوا ہے عشق

دل پھنساتا ہے یہ فرشتوں کے
سچ تو یہ ہے کہ بد بلا ہے عشق

ہیں حبیبِ خدا رسول اللہ
دیکھ کس جا پہنچ گیا ہے عشق

جان انساں کی لینے والوں میں
ایک ہے موت، دوسرا ہے عشق

ذرّہ اور لافِ الفت خورشید
نام آور بنا رہا ہے عشق

کیوں نہ مضطر ہوں برق بیاں عشاق
ابر کی طرح چھا رہا ہے عشق

کردے عاقل کو دم میں دیوانہ
سچ تو یہ ہے کہ بد بلا ہے عشق

اُس پری رو کو دل نہ دے دینا
دیکھ مجروح بد بلا ہے عشق
 
Top