ابن سعید
خادم
رباعی ہی ہے حضور لیکن چوتھا مصرع دراصل اختصاریہ ہے۔
پھر تو سوا تین مصرعے ہوئے ناں، رباعی تو نہ ہوئی۔
رباعی ہی ہے حضور لیکن چوتھا مصرع دراصل اختصاریہ ہے۔
تیار ہوں اگر ایسا کرنے سے کلام ہائے محبت واپس آ سکتا ہو۔کوئی اچھا سا اینٹی لائس شیمپو استعمال کیجیے عثمان صاحب۔
لیکن میں نے تو محض بال نوچنے کی کوشش کی تھی۔ اب بال اتنے چھوٹے ہیں کہ اس دھاگے پہ محبت کی طرح بس ہاتھ سے پھسلتے چلے جا رہے ہیں۔حضور ہم نے تو آپ کے اس قدر تواتر سے سر کھجانے ( ) پر مشورہ دیا تھا۔
نہیں جی ، جوئیں تو معصوم ہیں۔ رہتی بالوں میں ہیں ، لیکن بالوں سے بے پرواہ۔ہم نے اسی بال نوچنے کے عمل کو جوؤں کا کیا دھرا سمجھا تھا۔
بال بیچاروں کو تو کچھ نہیں کہتی۔ بس اپنا رزق تلاش کرتی ہیں۔ خدا تو پتھر میں کیڑے کو بھی دیتا ہے۔ یہ تو پھر سر ہے۔جی بلا کی معصوم ہیں کہ بالوں سے بے پرواہ آپ کو خون چوستی رہتی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔گویا "وہی مرغے کی ایک ٹانگ" یا "میں نہ مانوں"۔۔۔ ۔
ارے بھئی برطانیہ سے کیوں بلوایا جائے گا؟ اگر باہر سے ہی منصفین کو بلانا ہے تو دا ہیگ، نیدر لینڈ (انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس) یا لیون، فرانس (انٹرپول) سے بلائے جانے چاہییں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اگر وہ وجہ بھی بتا دیں تو کم از کم آپ کی غیر منطقی خواہش کو منطق کا جامہ میسر ہو جائے گا۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بٹیا رانی، ملزم (خواہ جرم ثابت ہو یا نہ ہو) کو ایک سزا دیں یا سو سزائیں، کیا فرق پڑتا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ اتنی شفقت اور محبت سے بات کرتے ہیں کہ آپ کی کسی بات کا جواب ہی ملتا۔
جی جی بجا ارشاد۔۔۔۔ اس پر مزید کچھ نہیں کہنا چاہتا "فی الحال"
نالاں تو ہم ہی تھے لہٰذا صیغۂ واحد استعمال کرتے تو محبوب بھی ہمیں ہی کہتے۔۔۔ اب سوچ لیجیے ان راتوں کے گواہ ہونے کے ساتھ ساتھ اب شمولیت بھی اختیار کر لیتے۔