ہانیہ
محفلین
یوم خواتین مبارک!!
ایک واقعہ شئیر کرتی ہوں۔
آج ایک فیول اسٹیشن پر پیٹرول ڈلوانے کے لیے ہمارے ڈرائیور نے گاڑی روکی تو وہاں کے عملے کے ایک شخص نے مجھے ونڈو کا شیشہ نیچے کرنے کو کہا۔جب میں نے شیشہ نیچے کیا تو اس نے خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سےمجھے ایک گریٹنگ کارڈ اور دو کینڈیز دیں۔ مجھے بہت مسرت ہوئی کہ مختلف کمپنیز اور برانڈز اپنے اپنے انداز سے یہ دن سیلیبریٹ کر رہے ہیں۔
لیکن یہ خوشی اس وقت کافور ہو گئی جب میں نے اپنے ڈرائیور کو غیض وغضب سے اس آدمی کو گھورتے ہوئے پایا۔ میں نے فوری طور پر خطرےکوبھانپتے ہوئے اسےسمجھایا کہ پریشانی کی کوئی بات نہیں، سب ٹھیک ہے۔ آج عورتوں کا عالمی دن ہے اور یہ سب اسی خوشی میں تقسیم کر رہے ہیں۔
ڈرائیور نے جواب دیا،"باجی، آپ کو نہیں معلوم۔۔۔ان کا زور صرف شہر والوں پر ہی چلتا ہے جو اسطرح دن مناتے ہیں۔کبھی ہمارے گاؤں آ کر یہ دن منا کر دکھائیں"۔
اینڈ آئی واز لائک ۔۔۔۔یعنی سیریسلی؟
ہمارے معاشرے میں خواتین کے عالمی دن کو ایک گالی بنا دیا گیا ہے۔ جو کوئی یہ دن منائے گا بس یہ سمجھا جائے گا کہ وہ عورت کو آوارہ بنانا چاہتا ہے یا عورت خود ننگی ہو کر پھرنا چاہتی ہے۔۔۔۔۔ کوئی یہ نہیں سوچتا کہ مرد حاکم ہے۔۔۔۔۔ کئی جگہ پر عورت کے حقوق مارے جاتے ہیں۔۔۔۔ لڑکے کو اچھی تعلیم دلوائی جاتی ہے لڑکیوں کو کم پڑھاتے ہیں کہ ان کو دوسرے گھر جانا ہے۔۔۔۔ دیہات جائیں تو معلوم ہو عورت کے خلاف بولنے والوں کہ کیسے کیسے حق مارا جاتا ہے۔۔۔۔ اور شہر میں بھی کتنی ہی کہانیاں ہوتی ہیں۔۔۔۔ عورتیں اپنے آپ پر ہوئے ظلم کو چھپاتی رہ جاتی ہیں۔۔۔۔