ہانیہ
محفلین
گالی تو بہرحال لائق ملامت شے ہے .... سو اس کی نسبت خواہ کسی بھی رشتے سے ہو، ہر صورت میں قابل نفرین ہے.
رہا سوال یہ کہ عومی رواج میں عورتوں سے منسوب ہفوات کیوں بکی جاتیں ہیں ... سو اس کا جواب شاید یہ ہے کہ انسان گالی دیتا ہی کسی کی تحقیر کرنے یا بزعم خود عزت خراب کرنے کے لیے ہے ... چونکہ ہماری معاشرت میں بہن، بیٹی اور ماں کا ناموس بہرحال مردوں سے زیادہ بلند ہوتا ہے، بلکہ یہ رشتے عزت کے استعاروں کے طور پر ہی معروف ہیں ... اس لیے دشنام طرازی کے دوران انسان اپنے تئیں مخالف کی عزت خراب کرنے کے انہیں رشتوں پر حملہ آور ہوتا ہے ... جو کہ بہرحال ایک قابل نفرت سماجی رویہ ہے اور اس کی بلاشبہ ہرممکن طریقے سے حوصلہ شکنی کی جانی چاہیے.
واضح رہے کہ یہاں محض اس سماجی رویے کے پس پردہ سوچ کی نشاندہی کی گئی ہے ... ظاہر ہے کہ کوئی ذی شعور اس عمل کی تائید نہیں کر سکتا ... تاہم اس کے تدارک کا طریقہ گالیوں کی مطلق حوصلہ شکنی کرنا ہے ... نہ کہ ماڈرن فیمنزم کے زیر اثر ان گالیوں کے مقابلے پر مردانہ رشتوں پر مبنی گالیوں کو رواج دینا (اور یہ کوئی افسانہ نہیں، بدقسمتی سے راقم کے ذاتی مشاہدے پر مبنی ہے)
بھیا میں نے کہیں یہ نہیں کہا کہ ماں کے مقابلے میں باپ کی گالی ایجاد کی جائے۔۔۔۔خدا نہ کرے میں ایسی بات کہوں۔۔۔۔ باپ کی بھی وہی اہمیت ہے جو ماں کی ہے۔۔۔۔ میں نے دنیا بھر میں رائج اس رواج کی جانب اشارہ کیا ہے۔۔۔۔ کیونکہ کسی بھی ملک میں چلے جائیں ماں کی گالی دی جاتی ہے۔۔۔۔ گالی دینا ہے ہی غلط۔۔۔۔ دینی ہی نہیں چاہئے۔۔۔۔۔ لیکن جو دے رہے ہیں کم از کم ایک دوسرے کی ماں کو تو بخش دیا کریں ۔۔۔۔