یوں

نوید صادق

محفلین
پتھر کہیں گے لوگ، سرِ رہ گزر نہ بیٹھ
چہروں کی دھوپ چھاؤں میں یوں بے خبر نہ بیٹھ

شاعر: سید آلِ احمد
 

شمشاد

لائبریرین
میں اسی کے رابطے میں جس طرح ملبوس تھا
یوں وہ دامن کھینچ کر مجھ کو برہنہ کر گیا
(عدیم ہاشمی)
 

عیشل

محفلین
غمگین نظر آنے سے کوئی، کیا میر تقی بن جاتا ہے
یوں درد کا روپ نہیں ہوتا،یہ ہجر کے سوگ نہیں لگتے
 

شمشاد

لائبریرین
اکثر تیری صورت دیکھ کے یوں محسوس ہوا
جیسے دل میں ٹوٹ کہیں بجلی کے تار گئے
(رام ریاض)
 

شمشاد

لائبریرین
نہ جانے بات کیا ہوئی جو آ گئی یوں درمیاں
کہ پھر کبھی نہ چُھٹ سکا غبارِ دل غبارِ جاں
(نزہت عباسی)
 

شمشاد

لائبریرین
طرف ہونا مرا مشکل ہے میر اس شعر کے فن میں
یونہی سودا کبھو ہوتا ہے سو جاہل ہے کیا جانے
 

شمشاد

لائبریرین
یہ ہجومِ نامرادی دلِ بے قرار کب تک؟
یوں ہی منتظر رہے گا سرِ رہ گزار کب تک؟
(سرور)
 

شمشاد

لائبریرین
نہ محبت نہ دوستی کے لیے
وقت رکتا نہیں کسی کے لیے

دل کو اپنے سزا نہ دے [blink]یوں[/blink] ہی
اس زمانے کی بے رخی کے لیے
 
Top