لوگ ٹکرا کے در و بام سے مرتے نہ اگر دیکھ لیتے وہ تیری سمندر آنکھیں یہ شرارت بھرا لہجہ تو میری عادت ہے تُو ہر بات پہ یوں نم نہ کیا کر آنکھیں