باباجی
محفلین
یہ جو حکم ہے میرے پاس نا آئے کوئی
اس لیئے رُوٹھ رہے ہیں کہ منائے کوئی
تاک میں ہے نگاہِ شوق خدا خیر کرے
سامنے سے میرے بچتا ہوا جائے کوئی
حال افلاک و زمیں کا بتایا بھی تو کیا
بات وہ ہے جو تیرے دل کی بتائے کوئی
ہو چکا عیش کا جلسہ تو مجھ کو خط بھیجا
آپ کی طرح سے مہمان بلائے کوئی
آپ نے "داغ" کو منہ بھی نہ لگایا افسوس
اس کو رکھتا تھا کلیجے سے لگائے کوئی
(داغ دہلوی)