ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
احبابِ کرام ! کچھ دنوں پہلے میں نے بزمِ سخن میں یہ عندیہ ظاہر کیا تھا کہ سات آٹھ غزلیں اور نظمیں جو پچھلے دو تین سالوں میں جمع ہوگئی ہیں انہیں ہر ہفتے عشرے یہاں پوسٹ کروں گا ۔ یہ سلسلہ شروع کر بھی دیا تھا لیکن درمیان میں کچھ مصروفیات آڑے آگئیں ۔ ارادہ ہے کہ اس سلسلے کو دوبارہ شروع کیا جائے ۔ ایک نسبتاً تازہ غزل پیش خدمت ہے ۔ امید ہے کہ کچھ اشعار آپ کو ضرور پسند آئیں گے۔ گر قبول افتد زہے عز و شرف!
***
ہزاروں غم محبت کے مرادیں پانے آتے ہیں
یہ دل درگاہِ الفت ہے یہاں نذرانے آتے ہیں
نجانے کون سی منزل ہے یہ سودائے الفت کی
دوانے شہر بھر کے اب مجھے سمجھانے آتے ہیں
کبھی مہمیز ہو کر دشمنی ٹھوکر لگاتی ہے
کبھی دیوار بن کر سامنے یارانے آتے ہیں
کوئی تو بات ہوتی ہے تبھی تو بنتی ہیں باتیں
زمانے کے لبوں پر کب یونہی افسانے آتے ہیں
روایت ہے یہی مے خانۂ اقدارِ دنیا کی
پرانے ٹوٹ جائیں تو نئے پیمانے آتے ہیں
نہیں کھلتا ہر اک پر جلوۂ حسنِ فروزاں بھی
سلامت اب طوافِ شمع سے پروانے آتے ہیں
مسافر ہوں ، الہٰی خیر میرے دین و ایماں کی
مرے رستے میں کچھ مسجد نما بتخانے آتے ہیں
۔۔۔۔ ق ۔۔۔۔۔
کوئی تصویر سی تصویر ہے آنکھوں میں وحشت کی
مجھے آباد شہروں میں نظر ویرانے آتے ہیں
کوئی تعزیر سی تعزیر ہے اک جرمِ عشرت کی
جدھر جاؤں تعاقب میں کئی غم خانے آتے ہیں
کوئی تعبیر سی تعبیر ہے اک خوابِ عزلت کی
غزالانِ جنوں پیشہ مجھے بہلانے آتے ہیں
***
ظہیرؔ احمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 2023
ہزاروں غم محبت کے مرادیں پانے آتے ہیں
یہ دل درگاہِ الفت ہے یہاں نذرانے آتے ہیں
نجانے کون سی منزل ہے یہ سودائے الفت کی
دوانے شہر بھر کے اب مجھے سمجھانے آتے ہیں
کبھی مہمیز ہو کر دشمنی ٹھوکر لگاتی ہے
کبھی دیوار بن کر سامنے یارانے آتے ہیں
کوئی تو بات ہوتی ہے تبھی تو بنتی ہیں باتیں
زمانے کے لبوں پر کب یونہی افسانے آتے ہیں
روایت ہے یہی مے خانۂ اقدارِ دنیا کی
پرانے ٹوٹ جائیں تو نئے پیمانے آتے ہیں
نہیں کھلتا ہر اک پر جلوۂ حسنِ فروزاں بھی
سلامت اب طوافِ شمع سے پروانے آتے ہیں
مسافر ہوں ، الہٰی خیر میرے دین و ایماں کی
مرے رستے میں کچھ مسجد نما بتخانے آتے ہیں
۔۔۔۔ ق ۔۔۔۔۔
کوئی تصویر سی تصویر ہے آنکھوں میں وحشت کی
مجھے آباد شہروں میں نظر ویرانے آتے ہیں
کوئی تعزیر سی تعزیر ہے اک جرمِ عشرت کی
جدھر جاؤں تعاقب میں کئی غم خانے آتے ہیں
کوئی تعبیر سی تعبیر ہے اک خوابِ عزلت کی
غزالانِ جنوں پیشہ مجھے بہلانے آتے ہیں
***
ظہیرؔ احمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 2023
آخری تدوین: