فاروق سرور خان
محفلین
آپ کا مسلم معاشرے میں انسیسٹ کی طرف توجہ دلانے کا بہت ہی شکریہ۔ جہاں یہودی اور عیسائی معاشرہ میں پہلے کزن بھائی اور بہن ، بھائی بہنوں کی طرح سمجھے جاتے ہیں وہاں مسلم معاشرے میں ایسے پہلے کزن بہن بھائی کی شادی عام ہے۔ گو کہ قرآن حکیم میں ایک واضح حکم موجود ہے کہ چچازاد، ماموں زاد ، خالہ زادہ، پھوپھی زاد بہنوں سے شادی کی اجازت صرف نبی اکرم کو دی گئی تھی اور یہ کہ یہ اجازت عام مومنوں کو نہیں دی گئی ہے ، لیکن عام طور پر مسلمان اس آیت کو تاویل در تاویل کی مدد سے ادھر ادھر کردیتے ہیں ، جس کے نتیجے میں پہلے کزن بھائی بہنوں کی شادیاں عام ہیں۔ جہاں یہ ایک کریہہ فعل ہے وہاں مسلم معاشرے اس کریہہ فعل کو خوب پروموٹ کرتے ہیں۔ کچھ مسلم فرقے پہلے کزن بھائی بہنوں کی شادی کو درست قرار نہیں دیتے ۔بہر صورت ایس شادی کے نیتجے میں پیدا ہونے والے بچے عام طور پر عجیب و غریب بچوں کی صورت رکھتے ہیں۔ ۔ جو ذہنی اور جسمانی دونوں طور پر خراب ہوتے ہیں۔ بہت سی امریکی ریاستوں کا قانون پہلے کزن بھائی بہنوں کی شادی کی اجازت نہیں دیتا۔
بہرحال بات ہورہی ہے عرب معاشرے کی ، جہاں جنسی گھٹن، جذباتی گھٹن اور پھر پہلے لیول کے کزن بہنوں اور بھائیوں کی شادیاں عام ہیں ۔ جس کے نتیجے میں بھیانک شکل والے اور کم تر عقل والے بچے بڑھتے جارہے ہیں۔ یہ امریکہ کی حمایت نہیں ، یہ تو تاریخ کے دائیں ہاتھ پر کھڑے ہونے والی بات ہے۔
بہرحال بات ہورہی ہے عرب معاشرے کی ، جہاں جنسی گھٹن، جذباتی گھٹن اور پھر پہلے لیول کے کزن بہنوں اور بھائیوں کی شادیاں عام ہیں ۔ جس کے نتیجے میں بھیانک شکل والے اور کم تر عقل والے بچے بڑھتے جارہے ہیں۔ یہ امریکہ کی حمایت نہیں ، یہ تو تاریخ کے دائیں ہاتھ پر کھڑے ہونے والی بات ہے۔