حلال یا حرام، آپ اس کا فیصلہ خود اس آیت کی روشنی میں کیجئے۔
اللہ تعالی نے رسول اکرم کو اجازت دی کہ درج ذیل سے بھی شادی کرسکتےہیں اور اس کے بعد فرمایا۔
(یہ حکم) صرف آپ کے لئے خاص ہے (امّت کے) مومنوں کے لئے نہیں،
آپ کے چچا کی بیٹیاں، اور آپ کی پھوپھیوں کی بیٹیاں، اور آپ کے ماموں کی بیٹیاں، اور آپ کی خالاؤں کی بیٹیاں، جنہوں نے آپ کے ساتھ ہجرت کی ہے
33:50
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَحْلَلْنَا لَكَ أَزْوَاجَكَ اللَّاتِي آتَيْتَ أُجُورَهُنَّ وَمَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْكَ وَبَنَاتِ عَمِّكَ وَبَنَاتِ عَمَّاتِكَ وَبَنَاتِ خَالِكَ وَبَنَاتِ خَالَاتِكَ اللَّاتِي هَاجَرْنَ مَعَكَ وَامْرَأَةً مُّؤْمِنَةً إِن وَهَبَتْ نَفْسَهَا لِلنَّبِيِّ إِنْ أَرَادَ النَّبِيُّ أَن يَسْتَنكِحَهَا خَالِصَةً لَّكَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ قَدْ عَلِمْنَا مَا فَرَضْنَا عَلَيْهِمْ فِي أَزْوَاجِهِمْ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ لِكَيْلَا يَكُونَ عَلَيْكَ حَرَجٌ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا
اے نبی! بیشک ہم نے آپ کے لئے آپ کی وہ بیویاں حلال فرما دی ہیں جن کا مہَر آپ نے ادا فرما دیا ہے اور جو (احکامِ الٰہی کے مطابق) آپ کی مملوک ہیں، جو اللہ نے آپ کو مالِ غنیمت میں عطا فرمائی ہیں، اور آپ کے چچا کی بیٹیاں، اور آپ کی پھوپھیوں کی بیٹیاں، اور آپ کے ماموں کی بیٹیاں، اور آپ کی خالاؤں کی بیٹیاں، جنہوں نے آپ کے ساتھ ہجرت کی ہے اور کوئی بھی مؤمنہ عورت بشرطیکہ وہ اپنے آپ کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نکاح) کے لئے دے دے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی) اسے اپنے نکاح میں لینے کا ارادہ فرمائیں (تو یہ سب آپ کے لئے حلال ہیں)، (یہ حکم) صرف آپ کے لئے خاص ہے (امّت کے) مومنوں کے لئے نہیں، واقعی ہمیں معلوم ہے جو کچھ ہم نے اُن (مسلمانوں) پر اُن کی بیویوں اور ان کی مملوکہ باندیوں کے بارے میں فرض کیا ہے، (مگر آپ کے حق میں تعدّدِ ازواج کی حِلّت کا خصوصی حکم اِس لئے ہے) تاکہ آپ پر (امتّ میں تعلیم و تربیتِ نسواں کے وسیع انتظام میں) کوئی تنگی نہ رہے، اور اللہ بڑا بخشنے والا بڑا رحم فرمانے والا ہے
اس آیت سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ان کزنز سے شادی جو مکہ سے ہجرت کرکے آئی تھی اس آیت کے حکم کے مطابق ہوا۔ لیکن یہ رسول اکرم کے لئے خاص تھا، باقی مومنوں کے لئے نہیں ۔ اس آیت میں رسول اکرم کے لئے کیا کچھ خاص کیا گیا وہ درج ہے۔ ان میں سے باقی مومنین کے لئے ان خاص حقوق کے لئے منع کردیا گیا۔ ان خاص حقوق میں کزنز سے شادی کی ممانعت بھی شامل ہے۔ لہذا کزنز سے شادی مشکوک قرار پائی۔
رسول اکرم کی شادی زینب بنت جیش سے قرار پائی، جو ان کی فرسٹ کزن تھیں۔ یہ اس آیت کے عین مطابق ہے۔ لیکن ایسی فرسٹ کزن شادیوں کی اجازت دوسرے مومنین کو نہیں دی گئی۔ یہ اس آیت میں صاف درج ہے۔ عربی عبارت پر غور فرمائیں۔
اس کو آپ مانیں یا نا مانیں ۔۔۔ یہ آپ پر منحصر ہے۔ میرا کام شئیر کرنا تھا ۔ وہ پورا ہوا۔