بھائی خان صاحب! اب ہر مراسلہ میں گزشتہ باتوں کو دھرایا نہیں جاسکتا لیکن سمجھنے اور سمجھانے کے لیے یہ مشقت بھی کی جاسکتی ہے، رہی بات میرے آخری مراسلہ کی تو اس میں کوئی نئی بات نہیں تھی بلکہ گزشتہ مراسلہ میں دریافت کی گئی باتوں کی طرف آپ کی توجہ مبذول کروانے کی کوششش کی گئی ہے۔
اور جہاں تک معاملہ ہے:
یہ کہ جناب والا نے قرآن حکیم کی ایک آیت سے استنباط کیا اور سمجھانے کے لیے ترجمہ کا سہارا لیا۔ اب سب سے پہلے تو ضروری ہے کہ آپ کے ترجمہ کو سمجھنے کی کوشش کی جائے اور اسی غرض سے آپ سے درخواست کی گئی کہ:
اور اس کے بعد آپ سے دوبارہ فرمائش کی گئی کہ:
اور آپ کا یہ فرمانا:
بھائی سوالات ہی توجہ دلانے کا مناسب طریقہ ہوتا ہے اور آپ اسے نظر انداز کر رہے ہیں !
کہ محترم آپ کا پیش کردہ زیر بحث آیت مبارکہ کا ترجمہ اپنے عربی متن سے قواعد وضوابط کے حوالہ سے مطابقت نہیں رکھتا لہذا اگلے مباحث اس اشکال کے ساتھ کارآمد ہی نہ رہیں گے۔ اسی لیے آپ کی نصیحت کردہ ویب سائیٹ سے اس آیت کی نحوی تحلیل پر مبنی ایک عبارت آپ کے غور خوض کے لیے پیش کی گئی۔
لہذا میرا تو اکلوتا سوال یہی ہے کہ :
آپ ذرا اپنے پیش کردہ ترجمہ کی سند یا حوالہ ہی فراہم کردیجیے یا عربی قواعد کی رو سے اپنا پیش کردہ ترجمہ کی وضاحت کیجیے؟
شکریہ ۔ والسلام