سیما علی

لائبریرین
ضرور آپ بھی یہی طریقہ اپنائیں اور مہینے کے چار پانچ ہزار روپے بچائیں۔
صحیح کہہ رہے ہیں بھیا پر چار پانچ ہزار میں ماسی کہاں ملتی ہے آجکل🤓


اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص ض‌ ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے۔
 

عظیم

محفلین
رات سے گرمی کی شدت میں کچھ کمی واقع ہوئی ہے، ابھی کچھ بادل ہیں اور تھوڑی بہت ہوا چل رہی ہے یہاں ہمارے علاقے میں
 
ذوقِ لطیف پر گراں گزرتا ہے جب ماسی کا لفظ گھر میں کام کرنے والی کے معنوں میں استعمال ہوتا دیکھتا ہوں۔
پنجاب میں گھروں میں کام کرنے والی عورتوں اور مردوں کو گھر کے کم عمر افراد ماسی اور چاچا کہہ کر پکارتے تھے تعظیماََ، بڑی عمر کے افراد انہیں، باجی، آپاں وغیرہ کہہ لیا کرتے تھے، ہمارے دیکھتے دیکھتے یہ لفظماسی دیگر علاقوں کے اردو بولنے والوں نے خادمہ کے معنوں میں ہی استعمال کرنا شروع کر دیا۔
آج کل ہمارے بچے ان گھریلو ملازماؤں کو آنٹی کہتےے ہیں تو کیا دو تین عشروں میں اردو میں آنٹی کا مفہوم بھی خادمہ لیا جانے لگے گا؟
شاید نہیں کیونکہ آنٹی آقاؤں کی زبان کا لفظ ہے اور ماسی ہم پنجاب والوں کا
 

یاسر شاہ

محفلین
ڈھب یہ ہے ہم لوگوں کا کہ کام والی ہی ذوق پہ گراں گزرتی ہے۔ورنہ تو جوں خالہ ماں سی ہے کام والی بھی ماں سی کیوں نہیں۔ساحر کی نظم یاد آگئی:

مادام​

ساحر لدھیانوی


آپ بے وجہ پریشان سی کیوں ہیں مادام
لوگ کہتے ہیں تو پھر ٹھیک ہی کہتے ہوں گے
میرے احباب نے تہذیب نہ سیکھی ہوگی
میرے ماحول میں انسان نہ رہتے ہوں گے

نور سرمایہ سے ہے روئے تمدن کی جلا
ہم جہاں ہیں وہاں تہذیب نہیں پل سکتی

مفلسی حس لطافت کو مٹا دیتی ہے
بھوک آداب کے سانچوں میں نہیں ڈھل سکتی

لوگ کہتے ہیں تو لوگوں پہ تعجب کیسا
سچ تو کہتے ہیں کہ ناداروں کی عزت کیسی

لوگ کہتے ہیں مگر آپ ابھی تک چپ ہیں
آپ بھی کہئے غریبوں میں شرافت کیسی

نیک مادام بہت جلد وہ دور آئے گا
جب ہمیں زیست کے ادوار پرکھنے ہوں گے
اپنی ذلت کی قسم آپ کی عظمت کی قسم
ہم کو تعظیم کے معیار پرکھنے ہوں گے

ہم نے ہر دور میں تذلیل سہی ہے لیکن
ہم نے ہر دور کے چہرے کو ضیا بخشی ہے

ہم نے ہر دور میں محنت کے ستم جھیلے ہیں
ہم نے ہر دور کے ہاتھوں کو حنا بخشی ہے

لیکن ان تلخ مباحث سے بھلا کیا حاصل
لوگ کہتے ہیں تو پھر ٹھیک ہی کہتے ہوں گے
میرے احباب نے تہذیب نہ سیکھی ہوگی
میں جہاں ہوں وہاں انسان نہ رہتے ہوں گے
وجہ بے رنگیٔ گلزار کہوں یا نہ کہوں
کون ہے کتنا گنہ گار کہوں یا نہ کہوں
 
ڈھب یہ ہے ہم لوگوں کا کہ کام والی ہی ذوق پہ گراں گزرتی ہے۔ورنہ تو جوں خالہ ماں سی ہے کام والی بھی ماں سی کیوں نہیں۔ساحر کی نظم یاد آگئی:
دراصل میرا اعتراض گھریلو ملازمہ کو ماسی کہنے پر نہیں، ماسی لفظ کا مطلب گھریلو ملازمہ بنا دیئے جانے پر ہے، بہرحال معذرت اگربرا محسوس ہوا ہو،
 

عظیم

محفلین
خون کے آنسو روتا ہے دل، اکثر ہماری مارکیٹ میں کچھ کسٹمرز کے ساتھ 8 سے 10 سال کی بچیاں ہوتی ہیں جو بیچاری ان لوگوں کی ملازمائیں ہوتی ہیں، ان بچیوں کو ساتھ سامان وغیرہ اٹھانے کے لیے لایا جاتا ہے، اور کبھی کوئی شخص اپنی ملازمہ کے لیے جوتا بھی خریدتا ہے ہم سے تو بہت کم قیمت والا، کئی بار ان بچیوں کے چہرے کی اداسی رلا دینے والی ہوتی ہے، اللہ معاف فرمائے
 

سیما علی

لائبریرین
ڈھب یہ ہے ہم لوگوں کا کہ کام والی ہی ذوق پہ گراں گزرتی ہے۔ورنہ تو جوں خالہ ماں سی ہے کام والی بھی ماں سی کیوں نہیں۔ساحر کی نظم یاد آگئی:
دراصل میرا اعتراض گھریلو ملازمہ کو ماسی کہنے پر نہیں، ماسی لفظ کا مطلب گھریلو ملازمہ بنا دیئے جانے پر ہے، بہرحال معذرت اگربرا محسوس ہوا ہو،
چناؤ لفظوں کا ہے بھائی ہماری کوشش ہو تی ہے جو بھی ہم اپنی مدد کے لئے رکھتے ہیں تو سب سے پہلے اُنکا نام پوچھ لیتے ہیں اور پھر اُنکے نام سے ہی پکارتے ہیں ۔۔۔ہر انسان کو اچھا لگتا ہے کہ اُسکے نام سے پکارا جائے۔۔بچوں کو ہمیشہ سکھایا کہ ادب سے اُنکو باجی یا خالہ بلائیں وہ گھر کا فرد ہی ہوجاتے ۔۔۔پہلے تو بہت ادب لحاظ ہو ا کرتا تھا ۔۔۔
 
Top