عظیم

محفلین
درد اتنا ہے کہ کب ڈهائی بجے کب تین اس کا خیال نہیں رہتا دن بهر مشقت میں مصروف رات بهر آہوں میں اللہ جانے اس بیماری کا علاج کیا ہے خیر درد کی شدت اتنی ہو چکی کہ اب درد کا احساس بهی جاتا رہا اسے اپنے علاج کی ضرورت نہیں اسے اپنے طبیب سے پیار ہے
 

عظیم

محفلین
حیرت کی بات ہے خیالوں میں کهوئیں کہ خیال رکهیں بهئی یہاں تو کوئی اپنا ہونا چاہئے جو ہمارا خیال رکهے ہمیں تو کسی اور کا خیال رکهنا ہے
 
Top