نہیں نہیں نہیں ہر مسلے کا ایک ہی کی سے علاج نہیں سانوں کی سانوں کی ۔۔۔اصل میں ہم جن سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ان سے بھی یہ نہیں کر سکتے انسانیت کے ناطے ۔یہ نہ ہمارا مذہب کہتا ہے اور نہ ہی انسانیت ۔۔روزِ حساب جب ہم سے پوچھا جائے گا تو کیسے جواب دیں گے ۔۔۔۔
اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر ڑ ز ژ س ش ص ض ط ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے۔
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر20
ذہن نشین ہوگئے ہیں بعض پنجاب کے محاورے۔جیسے
سانوں کی
مٹی پاؤ
بنگڑا پاؤ
وغیرہ وغیرہ
اقبال نے بھی اپنے ایک قطعے میں غالباًبعنوان "پنجابی مسلمان "میں ان رجحانات کی طرف اشارہ کیا ہے:
مذہب ميں بہت تازہ پسند اس کي طبيعت
کر لے کہيں منزل تو گزرتا ہے بہت جلد
تحقيق کي بازي ہو تو شرکت نہيں کرتا
ہو کھيل مريدي کا تو ہرتا ہے بہت جلد
تاويل کا پھندا کوئي صياد لگا دے
يہ شاخ نشيمن سے اترتا ہے بہت جلد