محمد عبدالرؤوف
لائبریرین
ذرا سوچیں تو ہر بندہ ہی پروٹوکول کی تمنا ضرور رکھتا ہے جو سیاستدانوں میں درجہ کمال کو پہنچ جاتی ہے۔رسک لینا پڑتا ہے بھیا ۔۔۔۔عوام کو عزت سے رہنے دینے کے لئے آپ دیکھیے کسقدر جلدی ہے اُنکو کے کیا کیا اقدامات لیں کہ اپنا گھر بھر لیں اور پھر بے شرموں کی طرح جاکے انگلستان میں عیش و عشرت کی زندگی گذاریں ۔۔۔
جب کسی سرکاری آفس میں کسی بھی آدمی پر اصول اور ترتیب کو بالائے طاق رکھا جاتا ہے وہاں پر اعتراض نہیں کرتا۔ حالانکہ وہیں تو اسے اختیار ہوتا ہے اس پروٹوکول اور ماورائے قانون رویے پر اپنی سوچ ثابت کرنے کا۔