سید عاطف علی
لائبریرین
ابھی تو پوچھا تھا ۔بیت پسند کرتے ہیں ہم چائے۔
یہ ہمارا جواب ہوتا اگر ہم سے پوچھا جاتا۔
جواب درست ۔ ایک چائے کا تھرماس انعام ملے گا ۔
ابھی تو پوچھا تھا ۔بیت پسند کرتے ہیں ہم چائے۔
یہ ہمارا جواب ہوتا اگر ہم سے پوچھا جاتا۔
وجی نے بہت کوشش کی تھی کہ چائے چھوڑ دیں مگر نہ چھوٹی۔پہلے آپ یہ بتائیے کہ کیا آپ چائے پسند کرتے ہیں ۔
لیجیے یہ بھی کوئی بات ہوئی کہ چائے چھوڑدو۔۔ایسے ہی ہوگیا ۔۔۔۔۔’بابو جی نے کہا گاؤں چھوڑ دو، سب نے کہا پارو کو چھوڑ دو، پارو نے کہا۔۔۔۔چائے کو چھوڑدو ۔۔۔تو ہم نے پاروکو چھوڑ دیا پر چائے نہ چھوڑی۔۔۔وجی نے بہت کوشش کی تھی کہ چائے چھوڑ دیں مگر نہ چھوٹی۔
اب کوشش کر رہے ہیں کہ چائے میں چینی کی مقدار کم کی جائے ۔
آپ سے دعا کی التماس ہے ۔
گل کو بھی بلا لیجیے پھر چائے کی بیٹھک لگاتے ہیں ۔۔۔۔ہم ثمرین سے کہیں گے کہ بہترین چائے بنا کر تھرماس بھر دے کہ دن بھر کے لیے کافی ہو۔
کیوں بھلا خالی میں کیا برائی ۔۔ہم بھر دیں گے چائے سے یہ لیںیہ انعام تو بہت اچھا ہے لیکن تھرماس خالی ہر گز نہ ہو۔ چائے سے بھرا ہو
فوراً ہمیں قلوپطرہ سے الزبتھ ٹیلر یاد آگئیں ۔۔۔بہترین فلم ۔۔قلوپطرہ کی بات کوئی نہیں کرتا ۔ بھئی تاریخ کا مضمون اِس لیے تو نہیں گھڑا گیاکہ اِسے تقویم ِ پارینہ کہہ کر کھڈے لائین کردیا جائے ۔۔۔۔۔۔۔
عینک والا جن بھی یاد ہے کہ نہیں ۔۔بچے اسقدر شرارت کرتے تھے محلے میں ایک بچے عینک والے جن سے ملتا تھا تو بس اسکا نام عینک والا جن رکھ دیا تھا ۔۔۔غائب بھی حاضر ہوجاتے ہیں اگر اُنھیں یاد کیا جائے اور حاضر بھی غائب ہوتے دیکھے ہیں اگر اُنھیں بھول جائیں ۔۔۔شاید اِسی لیے علمِ تاریخ معرضِ وجود میں آیا اور منصہ ٔ شہود پہ چھایا ہے کہ یارانِ رفتگاں کی آمد کا سلسلہ رہے:
جانے والے کبھی نہیں آتے ،جانیوالوں کی یاد آتی ہے!
صبح بخیر درست لگتا ہے مجھے توضروری ہے صبح الخیر کیا جائے
اور
السلام علیکم۔